دنیا بھر میں ماہ رمضان کا مقدس ماہ جاری ہے مگر غاصب اسرائیل نے اس ماہ مبارک میں بھی فلسطین اور غزہ کے مظلوم مسلمانوں کو زندگی تنگ کر دی ہے اور احترام رمضان کو بالائے طاق رکھتے ہوئے روز درجنوں فلسطینیوں جن میں خواتین اور بچے بڑی تعداد میں شامل ہیں اپنا نشانہ بنا رہا ہے۔ لگ بھگ ساڑھے پانچ ماہ سے جاری اس جنگ میں 30 ہزار سے زائد فسلطینی شہید اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں۔
کئی ممالک کی جانب سے رمضان المبارک میں اسرائیل سے جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا لیکن قابض ریاست ایسا کرنے کو تیار نہیں۔ غزہ والوں کی بدحالی دیکھ کر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس بھی دلبرداشتہ ہو گئے اور ان سے اظہار یکجہتی کے لیے روزے رکھنا شروع کر دیے ہیں۔
اس حوالے سے انتونیو گوتریس نے فلسطینی مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک انتہائی جذباتی پیغام شیئر کیا ہے جس میں انہوں نے خود رمضان میں روزے رکھنے کا انکشاف کیا ہے۔
سیکریٹری جنرل یو این کا اپنی اس پوسٹ میں لکھا کہ اپنے رمضان کے یکجہتی مشن کے دوران ان مسلمان لوگوں کے عقائد کے احترام میں روزے رکھ رہا ہوں جنہیں دیکھ کر اور یہ جان کر میرا دل خون کے آنسو رو رہا ہے کہ غزہ میں لاکھوں فلسطینیوں کو مناسب افطار میسر نہیں ہے۔
واضح رہے کہ انتونیو گوتریس رمضان المبارک کے مقدس مہینے کے آغاز سے ہی غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ اور اس پر زور دیتے آئے ہیں۔