رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں فضائی آلودگی کی صورتحال بدترین ہوتی جا رہی ہے۔ اس فہرست میں کسی جگہ کے فضائی معیار کا تعین وہاں پھیپھڑوں کو نقصان پہنچانے والے ننھے پی ایم 2.5 ذرات کی مقدار کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2023 میں بنگلا دیش کا فضائی معیار بدترین رہا جہاں فی کیوبک میٹر پی ایم 2.5 کا اجتماع 118.9 مائیکرو گرام تھا، جو عالمی ادارہ صحت کے طے کردہ معیار سے 15 گنا زیادہ ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق فضا میں پی ایم 2.5 کی فی کیوبک میٹر مقدار زیادہ سے زیادہ 5 مائیکرو گرام ہونی چاہیے۔
پاکستان اس فہرست میں دوسرے نمبر پر رہا جہاں کی فضا میں خطرناک ذرات کی مقدار عالمی معیار سے 14 گنا زیادہ رہی۔
بدترین فضائی آلودگی کا سامنا کرنے والے ممالک میں بھارت، تاجکستان اور Burkina Faso بالترتیب 3 سے 5 ویں نمبر پر رہے۔
رپورٹ میں 134 ممالک اور خطوں کا سروے کیا گیا گیا تھا جن میں سے صرف آسٹریلیا، فن لینڈ، ایسٹونیا، آئس لینڈ، موریطانیہ، نیوزی لینڈ اور Grenada ایسے ممالک تھے جو گاڑیوں، ٹرکوں اور صنعتی سرگرمیوں کے دوران خارج ہونے والے ننھے ذرات کو محدود رکھنے میں کامیاب رہے۔
آئی کیو ائیر نے یہ رپورٹ دنیا بھر میں اپنے 30 ہزار سے زائد مانیٹرنگ اسٹیشنز کے ڈیٹا کے ذریعے مرتب کی۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ گزشتہ سال دنیا کا آلودہ ترین شہر بھارت کا بیگو سرائے رہا جس کا نام 2022 کی فہرست میں موجود ہی نہیں تھا۔ اس شہر میں فی کیوبک میٹر پی ایم 2.5 کا اجتماع 118.9 مائیکرو گرام تھا۔
گوہاٹی، دہلی اور Mullanpur جیسے بھارتی شہر اس فہرست میں بالترتیب دوسرے سے چوتھے نمبر تک آلودہ شہر قرار پائے، مجموعی طور پر 10 آلودہ ترین شہروں میں سے 9 کا تعلق بھارت سے ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارت بھر میں ایک ارب 30 کروڑ افراد بدترین فضائی آلودگی میں زندگی گزار رہے ہیں۔
لاپور اس فہرست میں 5 ویں نمبر پر رہا جبکہ فیصل آباد 12 واں آلودہ ترین قرار پایا۔ بنگلا دیش کا دارالحکومت ڈھاکا اس فہرست میں 24 ویں نمبر پر رہا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہماری زندگیوں کے ہر حصے پر فضائی آلودگی سے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ فضائی آلودگی سے ہر فرد کی زندگی میں 3 سے 6 سال کم ہو جاتے ہیں جبکہ متعدد امراض کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
زیادہ آلودہ فضا میں سانس لینے سے ننھے ذرات دوران خون میں شامل ہو جاتے ہیں جس سے دمہ، امراض قلب، پھیپھڑوں کے امراض، کینسر اور دیگر بیماریوں کا خطرہ بڑھتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا دنیا کا آلودہ ترین خطہ ہے مگر وہاں اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے کوئی پیشرفت نہیں نہیں ہوئی۔