
صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری اور سیکریٹری مقتدر اختر شبیر نے پاکستان بار کے شوکاز نوٹس کے خلاف عدالت عظمیٰ میں ایڈووکیٹ حامد خان کی وساطت سے درخواست دائر کردی ہے جس میں موقف اختیار کیا ہے کہ پاکستان بار نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر صدر اور سیکریٹری سپریم کورٹ بار کو شوکاز نوٹس جاری کیا تھا۔
صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری اور سیکریٹری مقتدر اختر شبیر نے پاکستان بار کے شوکاز نوٹس کے خلاف عدالت عظمیٰ میں ایڈووکیٹ حامد خان کی وساطت سے درخواست دائر کردی جس میں موقف اختیار کیا کہ پاکستان بار نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر صدر اور سیکریٹری سپریم کورٹ بار کو شوکاز نوٹس جاری کیا تھا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ وفاقی وزیر قانون پاکستان بار کونسل کے ممبر ہیں جس کی وجہ سے پاکستان بار کا جھکاؤ حکومت کی جانب ہے، پاکستان بار کونسل نے عابد زبیری اور دیگر کو شوکاز نوٹس سیاسی بنیادوں پر جاری کیا جو غیر قانونی، دائرہ اختیار سے تجاوز اور آرٹیکل 9 کے خلاف ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ عدالت پاکستان بار کونسل کو سپریم کورٹ بار کے معاملات میں دخل اندازی سے بھی روکے۔
سپریم کورٹ بار نے درخواست میں پاکستان بار کونسل اور ایگزیکیٹو کمیٹی کو فریق بنایا ہے۔
دریں اثنا پاکستان بار کونسل نے سیکریٹری اور ایڈیشنل سیکریٹری سپریم کورٹ بار کو عہدے سے ہٹا دیا ہے۔
پاکستان بار کونسل نے سپریم کورٹ بار کے سیکریٹری مقتدر اختر شبیر اور ایڈیشنل سیکریٹری شکیل الرحمان کو عہدے سے ہٹاتے ہوئے سیکریٹری خزانہ حفظہ بخاری کو سیکریٹری سپریم کورٹ بار کا اضافی چارج تفویض کردیا ہے۔
پاکستان بار کونسل کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سیکریٹری اور ایڈیشنل سیکریٹری نے لیگل پریکٹیشنر اینڈ بار کونسل ایکٹ کی خلاف ورزی کی اور پاکستان بار کی ایگزیکٹو کمیٹی کے سامنے پیش نہیں ہوئے، لہٰذا ایگزیکٹو کمیٹی کے فیصلے کے مطابق سیکریٹری اور ایڈیشنل سیکریٹری کو عہدے سے ہٹایا جاتا ہے۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ایڈیشنل سیکریٹری سپریم کورٹ بار کا عہدہ فی الحال خالی رہے گا۔



