
پاکستان میں آزربائیجان کے سفیر خضر فرہادوف کی میزبانی میں ایک خوبصورت تقریب وفاقی دارالحکومت میں منعقد کی گئی۔ تقریب میں مختلف ممالک کے سفیر، سیاسی، مذہبی اور سماجی شخصیات نے بڑی تعداد میں شرکت کی جبکہ سفارت خانے کی جانب سے جڑواں شہروں کے صحافیوں کی بڑی تعداد کو بالخصوص منعقد کیا گیا۔
اس خوبصورت تقریب کا انعقاد پاکستان اور آزربائیجان کے قومی ترانوں سے کیا گیا۔ خطبہ استقبالیہ میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے آزربائیجان کے سفیر خضر فرہادوف کا کہنا تھا کہ آج کا دن آزربائیجان کی عوام کے لئے ایک روزجشن ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہمارے عظیم راہنما اور قائد ملت نے آزربائیجان کو مشکلات سے نکال کر ترقی کی جس راہ پر ڈالا اس کا ثمر آج دنیا بھر دیکھ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج کے دن نا صرف آزربائیجان میں بلکہ جہاں جہاں دوست قومیں آباد ہیں اس دن کو خوشی سے منا رہی ہیں۔ پاکستان اور آزربائیجان کے درمیان قائم برادرانہ تعلقات کے متعلق خضر فرہادوف کا کہنا تھا کہ پاکستان ان الین ممالک میں سر فہرست ہے جنہوں نے آزربائیجان کی آزادی کے بعد اسے تسلیم کیا، ہمارے درمیان یہ دوستی ہماری روایات پر مبنی ہے اور ہر آنے والے دن کے ساتھ دونوں قومیں پہلے سے زیادہ قریب آرہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین دوطرفہ تعلقات میں وسعت لانے کے مزید مواقع موجود ہیں اور ہر آنے والا دن ہماری دوستی کو لازوال بنا رہا ہے۔
عظیم راہنما کی 100 ویں سالگرہ کی تقریب کو چار چاند لگانے کے لئے آزربائیجان سے خصوصی طور پر میوزک بینڈ کو مدعو کیا گیا تھا۔ بینڈ نے آزربائیجان کے روایتی میوزک انسٹرومنٹس پر لوک گیت پیش کیے۔ بینڈ کی جانب سے آزربائیجان کے علاقے کاراباغ کی آزادی پر مبنی گیتوں نے شائقین کو کھڑا ہو کر داد دینے پر مجبور کردیا اور خوب داد سمیٹی۔
اس موقع پر میوزک بینڈ کے اراکین کا کہنا تھا کہ ہم یہاں اپنے روایتی میوزک انسٹرمنٹس کے ساتھ آئے ہیں کہ اپنے پاکستانی بھائیوں کو اپنے لوک گیتوں سے متعارف کراسکیں، یہاں جس طرح ہماری پذیرائی کی گئی وہ ہمیں کبھی نہیں بھولے گی اور جو پیار ہمارے پاکستانی بھائیوں نے ہمیں دیا وہ مجبور کرتا ہے کہ ہم دوبارہ یہاں آئیں۔

فنکاروں کا کہنا تھا کہ ان گیتوں کے الفاظ بہت خاص شاعری ہے جس میں پہلا گیت ہمارے عظیم قائد حیدر عیلووف کا انتہائی پسندیدہ ہے۔ فنکاروں کا کہنا تھا کہ ہمارے گیتوں کی شاعری میں آزری قوم کی عظمت اور ہمارے علاقے کاراباغ کا زکر عام ملتا ہے کیونکہ کاراباغ ہماری روح اور اس کے بغیر ہم زندہ رہنے کا تصور بھی نہیں کرسکتے۔
آزربائیجان کے سفارت خانے کی جانب سے مہمانوں کو عظیم راہنما حیدر علیووف کی زندگی اور قوم کی خدمات پر مبنی ایک ڈاکومنٹری بھی دکھائی گئی جبکہ استقبالیہ پر ایک تصویری نمائیش کا بھی اہتمام کیا گیا جن کو مہمانوں نے انتہائی دلچسپی سے دیکھا۔



