
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ وفد کے ساتھ آنے والے اراکین یا یہاں پر خدمات سرانجام دینے والے تمام افسران کو مبارکباد پیش کرتے ہیں، آپ سب نے انتہائی لگن، محنت اور مقصد کو سامنے رکھ کر تمام مراحل کو طے کیا، ہم بخوبی سمجھتے ہیں کہ کس طرح اس کانفرنس کے حوالے سے پیپر ورک مکمل کیا گیا، کس طرح اس کے انتظامات میں مسائل آئے ہوں گے اور ان کو بڑی خندہ پیشانی سے حل کیا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ بعض اوقات ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ کہیں ہمیں سبکی نہ ہو لیکن اﷲ کا شکر ہے کہ دن رات محنت کا ثمر گذشتہ کانفرنس میں سامنے آیا اور دنیا نے دیکھا کہ 9 ارب ڈالر کے اعلانات کیے گئے، یہ ایک تاریخ کامیابی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ آپ کی ایمانداری سے اپنے مقاصد کے حصول کے لیے کاوشوں کا نتیجہ ہے اور یہ آپ کی محنت، آپ کے پاکستان کے ساتھ اخلاص کا منہ بولتا ثبوت ہے، گذشتہ دن نہ صرف پاکستان کی حکومت بلکہ 22 کروڑ عوام کے لیے تاریخی دن تھا کہ کس طرح ٹیم پاکستان نے اپنے عوام کی بہتری اور مسائل کے حل کے لیے اس کاز کی تکمیل کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے صوبوں کی بھی حوصلہ افزائی کی اور انہیں کہا کہ وہ اس کانفرنس میں ہمارے ساتھ چلیں اور وہاں پر دنیا کے سامنے اپنا کیس رکھیں، اس طرح دنیا نے وہاں ایک اتحاد اور قومی یکجہتی دیکھی، اس کامیابی کا سہرا درجہ بدرجہ آپ سب کے سر ہے۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور ان کی ٹیم نے بھرپور ذمہ داریاں نبھائیں، وزارت خارجہ نے دنیا کو سیلاب متاثرین کی طرف توجہ دلانے میں اہم کردار ادا کیا، وزیر خزانہ اسحق ڈار، وزیر اقتصادی امور سردار ایاز صادق، وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال، وزیر ماحولیاتی تبدیلی شیری رحمن اور وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے بھرپور کاوشیں کیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اطلاعات نے دنیا کی اسکرینوں پر آپ سب کی کاوشوں کو اجاگر کیا، وزیر مملکت برائے خارجہ امور نے بڑی محنت سے کام کیا، سیکرٹری خارجہ، سفیروں اور دیگر سفارتکاروں سب نے دن رات محنت کی، آپ سب کا پاکستان کے عوام اور حکومت کی طرف سے دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اصل چیلنج ان اعلانات اور وعدوں کو عملی جامہ پہنانا ہے، ان منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ہمیں اپنی استعداد کار بڑھانی ہے، اپنی تکنیکی مہارت کو بروئے کار لانا ہے اور اس کے لیے جو تکنیکی معاونت درکار ہو گی وہ فراہم کی جائے گی تاکہ ان اعلانات اور وعدوں کو حتمی شکل دی جا سکے، یہ مرحلہ انتہائی اہم ہے۔
انہوں نے کہا کہ بعض ممالک کی جانب سے اعلانات ہمارے لیے بہت حیران کن تھے، ان کے بہت مشکور ہیں، اﷲ کی مدد سے یہ معاملات آگے بڑھے، وفد کے اراکین اور افسران نے اپنی تمام صلاحیتیں اور قابلیت کو بروئے کار لا کر یہ مشکل ٹاسک حاصل کیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز (9 جنوری) پاکستان کو جنیوا میں بین الاقوامی کانفرنس کے دوران گزشتہ برس آنے والے تباہ کن سیلاب سے بحالی کے لیے عالمی برادری اور اداروں کی جانب سے 9 ارب ڈالر سے زائد امداد کا اعلان کیا گیا جو پاکستان کی درخواست سے ایک ارب زیادہ ہے۔
کانفرنس کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان کے عالمی شراکت داروں سے ملک میں ہونے والی تباہی کے بعد اگلے تین سال کے دوران تعمیر نو کے لیے 8 ارب ڈالر فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
مزید بتایا گیا کہ ’وعدوں کے مطابق مجموعی رقم 9 ارب ڈالر سے زیادہ ہے جس میں دو طرفہ اور کثیرالجہتی شراکت داروں دونوں شامل ہیں، مزید وفود نے مختلف پہلووں سے امداد کا اعلان کیا‘۔
کانفرنس کے اختتامی سیشن میں وزیرمملکت برائے خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا کہ اعلانات کی رقم مجموعی طور پر ’9 ارب ڈالر سے زائد‘ ہے۔



