
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بیک وقت سودی اور غیر سودی نظام نہیں چل سکتے ، آج کا واضح اعلامیہ ہے کہ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلےپر عمل کیا جائے ، حکومت آئندہ بجٹ غیر سودی بجٹ پیش کرے۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ وزیر خزانہ اسحق ڈار نے ایک طرف سود کے خاتمے کے فیصلے کو خوش آئند کہا دوسری طرف اسٹیٹ بینک نے سود کی شرح بڑھا دی ، اسٹیٹ بینک تمام بینکوں کا ریگولیٹر ہے ، وہ مزید کسی بینک کو سودی نظام بینکاری چلانے کا لائسنس نہ دے ، اسٹیٹ بینک سودی بینکوں کو غیر سودی نظام ختم کرنے کا وقت دے ورنہ لائسنس منسوخ کرے۔
سراج الحق نے کہا کہ سود پر لیا گیا قرض کہاں لگا عوام کو بتایا جائے ، اگر حکمران سودی قرضوں کا حساب نہیں دے سکتے تو ان کی جائیدادیں فروخت کرکے رقم واپس لی جائے ، اب یہ طے ہوگیا ہے کہ سود اور پاکستان ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سود کے خاتمے کے لئے ہم عوام کو سپریم کورٹ کے سامنے لاسکتے ہیں ، سپریم کورٹ سود کے حق میں دائر بینکوں کی اپیلیں واپس کرے ، وزیر خزانہ سودی نظام کے خاتمے کی باتیں نہیں عملی اقدامات کریں۔



