
غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق انتونیو گوتیریس نے استنبول میں ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ اس معاہدے کے دوسرے حصے کے تحت روسی خوراک اور کھاد کو عالمی منڈیوں تک بلا روک ٹوک رسائی دینا ہے، اور ان پر پابندیوں کا اطلاق نہیں ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ضروری ہے کہ تمام حکومتیں اور نجی شعبہ روسی اجناس اور کھاد کو مارکیٹ میں لانے کے لیے تعاون کریں۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا مزید کہنا تھا کہ یوکرین اور روس سے زیادہ خوراک اور کھاد حاصل کرنا بہت ضروری ہے تاکہ اجناس کی منڈیوں میں مزید سکون آئے اور صارفین کے لیے ان کی قیمتیں کم ہوسکیں۔
یوکرین نے معاہدے پر دستخط کرنے سے قبل خبردار کیا تھا کہ بحریہ اسود کی بندرگاہ پر کسی بھی روسی اشتعال انگیزی کا فوری فوجی جواب دیا جائے گا جبکہ یوکرین نے ماسکو کے ساتھ ایک ہی دستاویز پر دستخط کرنے سے انکار کیا تھا۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے استنبول میں ڈولماباہس محل میں دستخط کی تقریب کے دوران کہا تھا کہ آج بحیرہ اسود پر امید اور راحت کی کرن روشن ہوئی ہے۔
یہ معاہدہ اقوام متحدہ اور ترکی کی ثالثی کے ذریعے طے پایا تھا جس سے یوکرین کے جہازوں کو بحیرہ اسود کی تین نامزد بندرگاہوں کے ذریعے آمدورفت کامحفوظ راستہ ملے گا۔
دونوں ممالک کی جانب سے عہد بھی کیا گیا تھا کہ وہ راستے میں آنے یا جانے والے جہازوں پر حملہ نہیں کریں گے۔
انتونیو گوتریس نے بتایا تھا کہ اس سے دیوالیہ پن کے قریب موجود ترقی پذیر ممالک اور قحط کے دہانے پر کھڑے کمزور لوگوں کو راحت ملے گی۔



