بلدیہ عظمیٰ کراچی ماہانہ فکس شیئر ہولڈرز ایڈمنسٹریٹر اور میونسپل کمشنر کے رویوں کے باعث افسران کا عدالت عالیہ سے رجوع کرنے کا فیصلہ

بلدیہ عظمیٰ کراچی ماہانہ فکس شیئر ہولڈرز ایڈمنسٹریٹر اور میونسپل کمشنر کے رویوں کے باعث افسران کا عدالت عالیہ سے رجوع کرنے کا فیصلہ

کراچی(رپورٹ: فرقان فاروقی) بلدیہ عظمی کراچی کی منتخب قیادت آنے سے پہلے ہی (کے ایم سی) گڑ بڑ گٹالے اور بیڈ گورننس کی عملی مثال بن چکی ہے جہاں جونیئراور کم گریڈ افسران ماہانہ شیئر فکس کرکے کئی کئی محکموں کے مزے لوٹ رہے ہیں (کے ایم سی) کی انتظامیہ کے دو بڑے افسران دونوں ہاتھوں سے کے ایم سی کو لوٹ رہے ہیں کلک کو تباہ کرنے کروڑوں کا چونا لگانے کے بعد اب کے ایم سی میں ریٹ بڑھا کر منہ کو لگے رشوت کے بازار کو اور گرم کردیا گیا ہے

( کے ایم سی) ایڈھاک ازم پر اور بیڈ گورننس پر چلائی جا رہی ہے کے ایم سی کے سینئر افسران نظر انداز کرکے جونئیر افسران کئی کئی محکمے او پی ایس اور ڈبل چارج پر چلائے جا رہے ہیں ماہانہ فکس شیئرایڈمنسٹریٹر اور میونسپل کمشنر کے دفتروں کو دیا جا رہا ہے( کے ایم سی) ذرائع کے مطابق عدالت جانے اور کے ایم سی کی انتظامیہ کو وارننگ دینے والے افسران کو انتقام کا نشانہ بنایا جاتا ہے(کے ایم سی) کے بعض افسران کا عدالت عالیہ جانے کا فیصلہ عدالتوں کو گمراہ کرنا کے (ایم سی) نے وطیرہ بنا لیا ہے (کے ایم سی) افسران کے مطابق دس سال سے ایک ہی سیٹ پر بیٹھے سینئر ڈائریکٹر لینڈ و انسداد تجاوزات بشیر صدیقی کو بیٹ بڑھانے اور رشوت ستانی پر کوئی ہٹانے والا نہیں بیرسٹر مرتضی وہاب خود قانون شکن ہیں قانون کا قلم دان ہونے کے ناطے عدالتوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرتے ہیں حال ہی میں سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر معطل کئے گئے افسران بشیر صدیقی،عزرا مقیم، انسداد تجاوزات کے افسران کو مرتضی وہاب نے عدالتی حکم کے باوجود ایک دن کے لئے بھی سیٹ سے نہیں ہٹایا گیا

سندھ ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود کے ایم سی میں او پی ایس ڈبل چارج اور غیر قانونی اقدامات کی بھرمار ہے کے ایم سی میں اسوقت ایڈمنسٹریٹر کے پاس تین عہدے ہیں، میونسپل کمشنر او پی ایس پر 20گریڈ کی سیٹ پر کام کر رہے ہیں سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز مظہر خان دس سے زائد محکموں کے مالک ہونے کے باوجود سینئر ڈائریکٹر کچی آبادی کا عہدہ رکھے ہوئے ہیں جسکی وجہ ماہانہ فکس شیئر ہے عمران صدیقی جنکی اپائنٹمنٹ ہی جعلی ہے انہیں عرف عام میں ہیلی کاپٹر کہا جاتا ہے انکے پاس پی ڈی بس ٹریمنل اور ڈائریکٹر اسٹیٹ کا اضافی چارج ہے پی ڈی بس ٹرمینل گریڈ 19کی پوسٹ ہے موصوف پی ٹی آئی کے ایم این اے آفتاب صدیقی کے بھانجے ہیں ماہانہ فکس شیئر دینے میں ماہر ہیں جبکہ انکا جعلی گریڈ بھی 18ہے امتیاز ابڑو گریڈ 18کے ہیں لیکن ڈائریکٹر ایچ آر ایم اور گریڈ 19کی سینئر ڈائریکٹر ایچ آر ایم کے پوسٹ پر تعینات ہیں۔ کے ایم سی کی تاریخ میں ان سے زیادہ عہدے کسی کو نہیں ملے۔ وہ گریڈ 20کی فنانشل ایڈوائزر کی پوسٹ پر بھی رہ چکے ہیں سینئر ڈائریکٹر اسٹیٹ، سینئر ڈائریکٹر ایم یو سی ٹی ہر عہدہ انہی کو دیا جاتا ہے جسکی وجہ بہتر ماہانہ فکس شیئر سروس ہے جنید صدیقی ڈائریکٹر جنرل پارکس ہیں گریڈ 18میں ہونے کے باوجود گریڈ 20پر تعینات ہیں مرتضی وہاب کے رشتہ دار ہیں وہ کئی عہدے انجوائے کر رہے ہیں۔ ڈائریکٹر پارکس بھی ہیں سمیر احسن گریڈ18کی ہونے کے باوجود سینئر ڈائریکٹر اسٹیٹ گریڈ 19پر تعینات ہیں ڈائریکٹر کونسل عبدالرب گریڈ 18ہونے کے باوجود گریڈ 19کی پوسٹ پر تعینات ہیں۔ نیب سے دو مرتبہ سزا یافتہ نجم الزمان ڈائریکٹر لینڈ گریڈ 18ہونے کے باوجود ڈائریکٹر پے رول گریڈ 19 کا اضافی چارج رکھتے ہیں جہاں بڑے پیمانے پر جعلی تقرریوں اور انٹریز کی اطلاعات ہیں۔ رضا عباس رضوی پروجیکٹ ڈائریکٹر اورنگی کا عہدہ رکھنے کے باوجود سینئر ڈائریکٹر ریکریشن کا اضافی عہدہ رکھتے ہیں

انکے بارے میں اطلاعات ہیں کہ وہ ماہانہ فکس شیئر کے علاوہ دیگر فوائد بھی ایم سی کا پہنچا رہے ہیں اور انکے لاڈلے ہیں۔ بھاری رقوم دیکر پی ڈی اورنگی کی سیٹ بچاتے ہیں۔ سیکریٹری ٹو ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی گریڈ 17کے ہیں اور عباسی شہید اسپتال کے ملازم ہیں وہ گریڈ 18کی پوسٹ پر کام کر رہے ہیں۔ فناشل ایڈوائزر غلام مرتضی بھٹو گریڈ 19کے ہیں گریڈ 20کی پوسٹ پر کام کر رہے ہیں۔ نیب زدہ ہونے کے باوجود اٖفضل زیدی کی خصوصی ٹیم کے سیف عباس سینئر ڈائریکٹر اسپورٹس کلچر ہیں یہیں انکی ٹیم کے دوسرے ممبر سینئر ڈائریکٹر رضا عباس رضوی سینئر ڈائریکٹر ریکریشن ہیں جبکہ نچلی سطح پر بھی ڈبل چارج گریڈ 16اور 17کو ملے ہوئے ہیں سینئر افسران گریڈ 19جاوید رحیم، جبار بھٹی، ڈاکٹر سراج، وسیم باقری، آفاق مرزا، نایاب سعید،و دیگر تعیناتی کے منتظر ہیں

ماہانہ بھتہ نہ دینے والے افسران کو کھڈے لائن لگا رکھا ہے کے ایم سی میں مرتضی وہاب بے تاج بادشاہ ہیں سندھ حکومت کے اپنے ہی وزراء اور وزیر اعلی، چیف سیکریٹری اور سیکریٹری لوکل گورنمنٹ کے احکامات نہیں مانتے۔ نیپوٹزم عروج پر ہے جسکے بادشاہ افضل زیدی میونسپل کمشنر ہیں جنکی مکمل اجارہ داری ہے کرپٹ افسران کی سرپرستی میں پیش پیش ہیں جبکہ ماہانہ فکس شیئر والے افسران ان کے لئے مرتضی وہاب کے سامنے ہاتھ باندھ کر کھڑے ہوجاتے ہیں انتہائی باخبر ذرائع حال ہی میں ایک افسر نے  لاکھوں کی خطیر رقم اپنا عہدہ بچانے کے لئے ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی کے فرنٹ مین کو پہنچائی(کے ایم سی) کے محکہ میونسپل سروس میں بھی کرپشن عروج پر ہے جبکہ لینڈ اور اورنگی لینڈ میں لیزوں کے ریٹ کئی کئی لاکھ اور تجاوزات کے نام پر بڑی بیٹ جمع کی جارہی ہے کچی آبادی میں سوسائٹیز نہ ہونے کا آپشن ہونے کے باوجود انہیں زبانی بھاری رشوت لیکر کام کرنے دیا جا رہا ہے

(کے ایم سی) میں ریکوریز کی ابتر صورتحال ہے لینڈ، کچی آبادی، پی ڈی اورنگی، اسٹیٹ، میونسپل یوٹیلیٹی سروس، و دیگر محکمے پرانی بلدیاتی قیادت کے جانے کے بعد دس فیصد بھی ریکوری نہیں کرسکے مرتضی وہاب نا اہل میونسپل کمشنر کی سرپرستی کرنے کی وجہ سے ریکوریز کرانے میں بری طرح ناکام رہے ہیں بجٹ میں بھی اعداد و شمار کا کھیل کھیلا گیا ہے۔ کے ایم سی کے مختلف اداروں پر واجبات وصول کرنے میں کے ایم سی نا اہل ایم سی و ایڈمنسٹریٹر کی وجہ سے ناکام رہی ہے جس سے مالی بحران پیدا ہوا ہے۔

Whats-App-Image-2020-08-12-at-19-14-00-1-1
upload pictures to the internet

اپنا تبصرہ بھیجیں