کاروباری ادارے، آؤٹ ڈور ایڈورٹائزر کی بدمعاشی کی وجہ سے مفلس ہونے لگے،اور بلدیہ شرقی کی انتظامیہ کڑروں میں کھیلنے لگی
کراچی(رپورٹ: فرقان فاروقی) آؤٹ ڈور ایڈورٹائزر کی بلدیاتی اداروں سے ملی بھگت نے کاروباری اداروں کا جینا محال کر دیا ہے، اشتہارات آویزاں کرنے والی کمپنیاں آؤٹ ڈور ایڈورٹائزر کی کھلی بدمعاشی اور من مانیوں کی وجہ سے مفلسی کا شکار ہونے لگی ہیں ذرائع کے مطابق ضلع شرقی میں آؤٹ ڈور ایڈورٹائزر نے محکمہ اشتہارات بلدیہ شرقی کے افسران وملازمین کی آنکھوں پر نوٹوں کی پٹیاں باندھ دی ہیں جس کے بعد وہ جو چاہیں کریں انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے لاکھوں روپے ماہانہ بٹورنے کے بعد ضلع شرقی میں سائٹس سونے کے داموں میں بیچی جارہی ہیں، پہلے آؤٹ ڈور ایڈورٹائزر سائٹس کے چالان کی مد میں ہزاروں روپے بلدیہ شرقی کو دیتے تھے لیکن اچانک اس پیشے سے بھی کراچی کے مقامی لوگوں کی جگہ غیر مقامی لوگوں نے لے لی ہے جو لوٹ مار کا ایسا نظام قائم کررہے ہیں جس کی مثال ملنا مشکل ہو رہی ہے، لوٹ مار کے دوران کسی کو نہ بخشنے کی پالیسی نے کاروباری حضرات کو آؤٹ ڈور ایڈورٹائزمنٹ سے دور کرنا شروع کر دیا ہے کیونکہ رقومات سرکاری خزانے میں جانے کے بجائے چند جیبوں تک محدود ہے، غیر مقامی افراد جن کا تعلق کراچی سے نہ ہونے کی وجہ سے سائیٹس کے ایسے ریٹس مقرر کر رہے ہیں جو ناقابل قبول ہیں لیکن کاروباری کمپنیاں بحالت مجبوری ادا کررہی ہیں کچھ کمپنیوں کی صورتحال اسقدر خراب ہوچکی ہے کہ انہوں نے سائٹس سے دستبردار ہونا شروع کر دیا ہے کچھ کمپنیوں کی جانب سے بلدیاتی اداروں کو شکایات درج کروانے کے ساتھ آؤٹ ڈور ایڈورٹائزر کی من مانیوں سے آگاہ کیا گیا ہے لیکن ان پر کاروائیوں کے بجائے دانستہ طور پر خاموشی اختیار کی جارہی ہے، کاروباری کمپنیوں نے نام نہ ظاہر کرنے پر بتایا کہ آؤٹ ڈور ایڈورٹائزر نے لوٹو اور بھاگ لو کی طرز پر کام کرنا شروع کر رکھا ہے انہیں صرف پیسہ بٹورنے کی جلدی ہے جبکہ ان کا تعلق کراچی سے نہ ہونے کی وجہ سے انہیں یہ فکر بھی لاحق نہیں ہے کہ ان کیخلاف کاروائ ہوئ تو وہ کراچی میں ہی قیام کر کے اس کا سامنا کریں گے، بلدیہ شرقی سمیت دیگر بلدیاتی ادارے آؤٹ ڈور ایڈورٹائزر کو پشت پناہی فراہم کر رہے ہیں جس کی وجہ سے معاملات دن بہ دن خراب ہوتے جارہے ہیں، کاروباری کمپنیوں نے وزیر بلدیات سندھ سید ناصر حسین شاہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اور ان کی پارٹی کاروبار پھلتے پھولتے دیکھنا چاہتی ہے مہنگائ کے اس دور میں جب کاروبار کرنا مشکل ہوتا جارہا ہے ایسے میں عوام تک اپنی پروڈکٹ پہنچانے کیلئے ایڈورٹائزمنٹ کا سہارا لیا جاتا ہے لیکن اسے سہل بنانے کے بجائے ملی بھگت سے دشوار بنایا جارہا ہے فوری طور پر بلدیاتی اداروں اور آؤٹ ڈور ایڈورٹائزر کی من مانیاں روکنے کیلئے اقدامات کئے جائیں تاکہ کراچی کی معیشت کا پہیہ بلاتعطل چلتا رہے.



