جو کہتے ہیں کہ ٹاؤنز نہیں بنیں گے وہ سراسر غلط ہے

محکمہ لوکل گورئمنٹ سندھ ٹاؤنز کے قیام میں سرگرداں

آئندہ بلدیاتی انتخابات ٹاؤنز نئی حلقہ بندیوں کے لحاظ سے ہونگے

جو کہتے ہیں کہ ٹاؤنز نہیں بنیں گے وہ سراسر غلط ہے

کراچی(رپورٹ: فرقان فاروقی) کراچی میں 25 یا 26ٹاؤنز کے قیام کے حوالے سے سندھ حکومت کی جانب سے کوششیں تیز کر دی گئ ہیں،الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے تاحال الیکشن ملتوی کرنے کا اعلان نہیں کیا گیا لہذا فی الحال بلدیاتی انتخابات 24 جولائی کو ہونے جارہے ہیں جب کہ جن حدود بندیوں پر انتخابات ہونگے وہ ٹاؤنز کے لحاظ سے ہیں جبکہ بلدیاتی نظام وضع کرنے کیلئے سلیکٹ کمیٹی کے اجلاس منعقد ہورہے ہیں جس کا بلدیاتی انتخابات پر اثر انداز ہونا مشکل ہے،محکمہ لوکل گورئمنٹ سندھ نے کراچی کے تمام بلدیاتی اداروں کو ہدایت کردی ہے کہ وہ اپنے محکمہ جات کو مین پاور کے ساتھ دیگر اثاثہ جات کے لحاظ سے تقسیم کر دے جس پر بلدیاتی اداروں میں تیزی سے کام کئے جارہے ہیں کچھ ضلعی بلدیات یہ کام مکمل کرچکی ہیں لیکن ان کا کہنا ہے کہ ٹاؤنز کی سطح پر ملازمین اور اثاثہ جات کی تقسیم میں شدید مشکلات ہیں اور یہ بات یقینی دکھائی دے رہی ہے کہ ٹاؤنز کو ملازمین اور اثاثہ جات از سر نو تشکیل دینے ہونگے کیونکہ ڈی ایم سیز کے پاس اتنے افرادی ودیگر اثاثہ جات نہیں ہیں جو باآسانی تقسیم کئے جاسکیں، ذرائع کے مطابق سندھ حکومت کی کوشش تھی کہ کسی طرح بلدیاتی انتخابات آگے بڑھیں لیکن الیکشن کمیشن نے تاحال یہ موقف اختیار کر رکھا ہے کہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات اپنے وقت پر ہونگے اور یہ ہی وجہ ہے کہ سندھ حکومت ٹاؤنز کے قیام کیلئے سرگرداں ہے کیونکہ ٹاونز کے قیام کے بعد ہی بلدیاتی انتخابات کو حتمی شکل دی جاسکے گی، موجودہ ٹاؤنز پیپلز پارٹی کے لحاظ سے بہترین ہیں کیونکہ کئی ٹاؤنز کی حدود اس طرح تشکیل دی گئ ہیں کہ پیپلز پارٹی وہاں سے کلین سوئپ کر سکتی ہے، ایم کیوایم پاکستان کوٹاؤنز میں اپنی جگہ بنانے کیلئے شدید محنت کرنا ہوگی.

Whats-App-Image-2020-08-12-at-19-14-00-1-1
upload pictures to the internet

اپنا تبصرہ بھیجیں