
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی عوام کے بڑے اجتماع روکنے کا پیغام اس وقت جاری ہوا جب گزشتہ ہفتے احتجاج پُر تشدد ہوگیا، اس دوران پولیس کی فائرنگ سے دو مسلمان لڑکے جاں بحق ہوئے جبکہ 30 افراد زخمی ہوئے جن میں پولیس اہلکار بھی شامل تھے۔
بھارت کی متعدد ریاستوں میں سر گرم رہنے والی مسلمان تنظیم جماعتِ اسلامی ہند کے سینیئر رکن ملک اسلم کا کہنا ہے کہ ’ ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے کہ جب کوئی اسلام کو بے وقعت کرے تو ایک دوسرے کے ساتھ کھڑا ہوں، لیکن ساتھ ہی امن کو برقرار رکھنا بھی اہم ہے‘۔
خیال رہے رواں ماہ کے آغاز میں بھارتی وزیر اعظم مودی کی پارٹی کے دو اراکین گستاخانہ بیان دیا جس پر خفا ہیں،پارٹی کی ترجمان نے سوشل میڈیا پر ٹیلی ویژن پر بحث کے دوران گستاخانہ بیان دیا تھا۔
پارٹی کی جانب سے دونوں کو برطرف کرتے ہوئے کہا گیا ہے کسی بھی مذہب کی توہین کی مذمت کرتے ہیں، پولیس کی جانب سے دونوں کے خلاف مقدمات بھی درج کر لیے گئے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی مسلمانوں کی جانب سے احتجاج جاری ہے۔
پولیس کی جانب سے امن و امان کی خراب صورتحال کے دوران متعدد ریاستوں میں فساد پھیلانے کے الزام میں 400 ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ کچھ مقامات پر کرفیو نافذ کرتے ہوئے انٹر نیٹ سروس بند کردی گئی ہے۔
2014 میں مودی کی حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے بعد بیشتر مسلمانوں کے لیے معاشرے ان کا مقام سوالیہ نشان بن گیا ہے، ایک طاقت ور ہندو قوم پرست گروپ جڑے گڑھا رہا ہے جو ان کی پارٹی سے منسلک ہے۔



