یوٹرن سیاست تحریک انصاف سے پیپلز پارٹی میں منتقل
وزیر بلدیات نے ایم کیوایم کو ایڈمنسٹریٹر شپ دینے کو تیار، مگر ٹاؤن میونسپل کارپوریشنز کی
لالی پاپ پر لالی پاپ دئیے جانے پر ایم کیوایم پاکستان شوگر کے مرض میں مبتلا

کراچی(رپورٹ: فرقان فاروقی) ایم کیوایم پاکستان سیاست کے ایسے دور سے گزر رہی ہے جب اس کی سننے کو کوئی تیار نہیں ہے، لالی پاپ اسقدر دئیے جاچکے ہیں کہ ایم کیوایم پاکستان شوگر کے مریض کی مانند نظر آرہی ہے، محکمہ بلدیات کی وزارت اور بلدیاتی اداروں کی ایڈمنسٹریٹر شپ کا خواب دیکھنے والی ایم کیوایم کو ایک نیا لولی پاپ دیا جارہا ہے جس کے تحت انہیں وزیر بلدیات کی وزارت دینے سے صاف انکار کے ساتھ ٹاؤن میونسپل کارپوریشنز کے قیام کے بعد ایڈمنسٹریٹر شپ دینے کا کہا ہے جس کیلئے وزیر بلدیات سندھ ناصر حسین شاہ نے ڈی ایم سیز کے ایڈمنسٹریٹرز کو ہدایات بھی جاری کی ہیں کہ وہ جلد ازجلد ٹی ایم سیز کے قیام کو حتمی شکل دینے کیلئے انتظامات مکمل کریں جس پر تیزی سے کام بھی جاری ہے،ایم کیوایم پاکستان کی پراسرار خاموشی نے معاملات مزید خراب کر دئیے ہیں کراچی کے بلدیاتی اداروں میں جو ایڈمنسٹریٹرز تعینات ہیں ان میں کوئی بھی ایم کیوایم پاکستان کے حق میں نہیں ہے اور ان کا براہ راست یا بالواسطہ پیپلز پارٹی سے تعلق ہے لیکن طویل عرصہ گزر جانے کے بعد ایم کیوایم پاکستان نے اس بات پر بھرپور اور دوٹوک احتجاج کرنے کے بجائے دم دبائے بلی جیسی صورتحال اختیار کر رکھی ہے جس پر ان کے اپنے اندرونی لوگ بھی پسند نہیں کر رہے ہیں اور مسلسل قیادت پر زور دیا جارہا ہے کہ کراچی کے معاملات پر دوٹوک موقف اختیار کیا جائے لیکن قیادت اپنے مفادات کے آگے کسی کی چلنے دینے کو تیار نہیں جس سے ہر گزرتے دن کے ساتھ ایم کیوایم پاکستان کے حامیوں کی تعداد کم ہورہی ہے لیکن ایم کیوایم پاکستان کی قیادت خواب خرگوش میں مبتلا ہے ذرائع کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی نے فیصلہ کرلیا ہے کہ ایم کیوایم کو کسی صورت بھی وزارت بلدیات اور کراچی کے بلدیاتی اداروں کی ایڈمنسٹریٹر شپ نہیں دی جائے گی جس طرح موجودہ صورتحال ہے اسی طرح بلدیاتی اداروں کو اپنے کنٹرول میں رکھ کر چلایا جائے گا اسوقت ڈسٹرکٹس کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ترقیاتی منصوبے مکمل کرنے کے ساتھ جہاں جہاں سے مال سمیٹ سکتے ہیں مال سمیٹ لیں کیونکہ ٹی ایم سیز میں اربوں روپے لوٹنے کھسوٹنے کا موقع نہیں ملے گا یعنی اسوقت بھی کراچی کو مال مفت دل بے رحم سمجھ کر نوچنے کا عمل جاری ہے جسے روکنے والا دور دور تک کوئی نہیں ہے اب یہ سلسلہ اس حد تک دراز ہو چکا ہے کہ اسے بند باندھنے والوں کی ضرورت شدت سے محسوس کی جارہی ہے یہ بات عملی مشاہدے میں آرہی ہے کہ بانی ایم کیوایم سے شدید مخالفت رکھنے والے بھی حیرت انگیز طور پر ان کی حمایت کر رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کی کراچی سے سنگین دست درازیوں کو روکنے کیلئے ایسی سیاسی پارٹی کی ضرورت ہے جو انہیں لگام ڈال کر رکھ سکے، موجودہ کراچی کی سیاسی پارٹیاں پیپلز پارٹی کو لگام ڈالنے کے بجائے مفادات کی نذر ہو کر اپنی لگامیں بھی پیپلز پارٹی کے حوالے کرنے کو تیار دکھائی دیتی ہیں، ایم کیوایم پاکستان بیہوشی کے اس دور میں ہے کے سب کچھ جانتے بوجھتے ہوئے بھی اپنے ووٹرز، سپورٹرز کو بند گلی میں لیجانے سے گریز نہیں کر رہی ہے اور اب بھی اسے خیال نہ آیا تو ان کے ووٹرز، سپورٹرز سمیت اردو بولنے والے آگے کنواں پیچھے کھائی کے محاورے کو پورا کرتے دکھائی دیں گے جس کی ساری ذمہ داری ایم کیوایم پاکستان پر ہوگی کیونکہ ذرائع کے مطابق بلدیاتی معاملات باہمی رضامندی سے کئے جارہے ہیں.




