عمران خان نیازی نے ملک کو دیوالیہ کرانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی

کراچی:پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر بولڈ اور اہم ترین رہنما سہیل عابدی نے کہا ہے کہ ملک کی ابتر صورتحال کے ذمہ دار عمران خان ہیں۔ انکی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے پرانا پاکستان بھی خطرے میں پڑھ گیا۔ مسلط کردہ لیڈر کبھی خیر خواہ نہیں ہوسکتا۔ ذوالفقار علی بھٹو نے اسلامی کانفرنس، پاکستان کو آئین، فرانس سے ری ایکٹر پلانٹ اور جمہوریت کا تحفہ دیا۔ انکا پہلا عہدہ وزیر خارجہ کا تھا۔ بلاول کم عمر وزیر خارجہ ہیں۔ وہ نا نا کے پیش رو ہیں۔ محترمہ بے نظیر بھٹو نے والد کی جدوجہد اور مشن کو آگے بڑھایا۔

آصف علی زرداری نے ثابت کیا ہے کہ ایک زرداری سب پر بھاری ہے۔ سید سہیل عابدی سینئر ترین لیڈر پی پی پی نے بین الاقومی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے یہ بات کہی۔ انہوں نے کہا کہ اسوقت قومی حکومت ہے۔ اگلی حکومت پی پی پی کی ہوگی۔ وزیر اعظم بلاول بھٹو ہوں گے۔ ملک کو بحران سے نکالنا پی پی پی جانتی ہے۔ عمران خان نیازی نے ملک کو دیوالیہ کرانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ مرتضی وہاب کراچی میں عملی کام کر رہے ہیں۔ سعید غنی، ناصر شاہ اور مسرور احسن کراچی میں نئی جان سیاست ڈال چکے ہیں۔ ایم کیو ایم پاکستان سمیت مختلف جماعتوں سے آنے والے بہت متحرک ہیں انہیں سلام تحسین پیش کرتے ہیں۔ سید سہیل عابدی نے کہا کہ ملک میں آمروں نے اصل سیاست دانوں کو حکومت نہیں کرنے دی۔ محترمہ بے نظیر بھٹو کو ٹرن نہیں پورے کرنے دی گئی۔ وہ تمام تر دھمکیوں کے باوجود پاکستان آئیں۔ غیر قانونی ایمرجنسی کے خلاف نبرد آزما ہوئیں۔ انکی آمد پر دھماکا کیا گیا۔ دو سو افراد شہید ہوگئے جس میں لانڈھی کورنگی کی ایک فیملی بھی تھی جو پی پی پی کی نہیں تھی بی بی کی محبت میں آئی تھیں۔ لیکن نڈر بے باک بے نظیر بھٹو نے اگلے دن شہیدوں اور زخمیوں کے گھر جاکر انکی دلجوئی کی۔ اسے لیڈر شپ کہا جاتا ہے۔ میں پینتالیس سال سے پی پی پی سے وابستہ ہوں۔ میری نظروں کے سامنے قائد عوام، محترمہ بے نظیر بھٹو کے چہرے ہیں۔ بی بی نے یہ اعزاز بھی بخشا کہ اپنی شادی کے موقع پر ککری گراؤنڈ میں مجھے اپنے ساتھ کونے پر کھڑا رکھا اسٹیج پر ساتھ رکھتی تھیں۔ بلاول بھٹو بھی انکل کہتے ہیں اور بہت احترام کرتے ہیں۔ مرتضی وہاب فوزیہ وہاب کے بیٹے ہیں وہ کے ایم سی میں اطلاعات کی چیئرپرسن تھیں۔ پارٹی کی سیکریٹری اطلاعات رہیں۔ اس لئے مرتضی وہاب بچوں کی طرح ہیں۔ وہ بھی بہت احترام کرتے ہیں اور شہر کی خدمت میں پیش پیش ہیں۔ پیپلزپارٹی کے لئے بہت روڑے بچھائے گئے۔ اسے سندھ تک محدود کرنے ککی کوشش کی گئی۔ جس طرح کہا جاتا تھا کہ چاروں صوبوں کی زنجیر۔۔۔ بے نظیر بے نظیر، اب چاروں صوبوں کی آواز بلاول بلاول کی صدا لگے گی۔پی پی پی قومی پارٹی ہے یہ کہنا کہ وہ سندھ تک محدود ہوگئی۔ احمقانہ بات ہے۔ پی پی پی دوبارہ بھرپور قوت بن گئی ہے۔ میثاق جمہوریت کو فروغ دیا ہے۔ زندگی کے نشیب و فراز جھیلے ہیں کراچی میں تشدد برداشت کیا لیکن پی پی پی نہیں چھوڑی۔ نہ چھوڑنے کا تصور کرسکتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان سے بڑے عہدے رکھنے والے لوگ پی پی پی میں شامل ہوئے۔ جس میں کرنل طاہر مشہدی سینیٹر، سینیٹر ملولا تنویر الحق تھانوی، وقار شاہ، سلیم بندھانی ایم پی ایز، سمیتا افضل سید ایم پی اے، بانی ایم کیو ایم کے پہلے پولیٹیکل سیکریٹری، مہاجر قومی موومنٹ کے پریس سیکریٹری، پی پی پی میں شمولیت کے وقت انراج نیوز مٹھدہ قومی موومنٹ رضوان احمد فکری، جو کتاب سفر نو کے بھی مصنف ہیں، پی ایس پی سے انجمن عزاداران پاکستان کے صدر ایس ایم نقی، پی پی پی کی پرانی جیالی رضوان احمد فکری کی اہلیہ شہنیلہ خانزادہ، عمار شارق، متعدد ان گنت ورکرز پی پی پی کا حصہ ہیں۔ آزاد رائٹرز فورم پوری پی پی پی میں شامل ہوگئی یہ اس بات کا اعلان ہے کہ شہری علاقوں میں لسانی سوچ دم توڑ رہی ہے۔ ہم کسی کے خلاف نہیں لیکن نو گو ایریاز کی سیاست قبول نہیں۔ میرا ایک بیٹا ٹریفک حادثے میں شہید ہوا۔ جوان بیٹے کا غم تازہ رہتا ہے لیکن میں نے ساری زندگی اصولوں پر گزاری ہے سچ اور کھرا بولنا میری فطرت ہے۔ اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ یہ حق کوئی نہیں چھین رہا۔ ہم آئینی اور قانونی طریقوں کو اپنا کر سب کو حق دیں گے۔ پی ٹی آئی فاشسٹ جماعت اور طالبان جیسا گروپ بن کر ابھری ہے۔ ہم افواج پاکستان کو سلام پیش کرتے ہیں جو ان پر انگلی اٹھائے گا۔ نیست و نابود ہوجائے گا۔ جنرل باجوہ کو سلام پیش کرتے ہیں انہوں نے جمہوریت کے راستے میں کسی کو رکاؤٹ نہیں ڈالنے دی۔ خانہ کعبہ اور روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر پی ٹی آئی ورکرز کی حرکات نے انکے چہرے بے نقاب کردیئے۔ عمران خان کی ذاتی زندگی پر نہیں جانا چاہتا۔ لیکن مریم نواز کے لئے انکی زبان انتہائی گھٹیا تھی۔۔پی پی پی قوم کا اثاثہ ہے یہی وہ واحد جماعت ہے جسکا پورا خاندان جمہوریت کے لئے قربان ہوگیا۔ پی پی پی سے آخری سانس تک وابستہ رہوں گا۔



