25 کروڑ کا فنڈ ٹھکانے لگادیا گیا

بلدیہ کورنگی میں کرپشن کے ریکارڈ پامال

25 کروڑ کا فنڈ ٹھکانے لگادیا گیا

ترقیاتی کاموں سے محروم ضلع مزید تباہی کے دہانے پر پہنچنے لگا

واجبات کے منتظر ملازمین دلوں پر پتھر رکھنے پر مجبور بنادئیے گئے

کراچی(رپورٹ: فرقان فاروقی)بلدیہ کورنگی منتخب نمائندگان کے دور سے کرپشن کا مرکز بنا ہوا تھا اس روایت کو آگے بڑھاتے ہوئے بلدیاتی ایڈمنسٹریٹرز نے معاملات سدھارنے کے بجائے بہتی گنگا میں ہاتھ دھونا مناسب سمجھا، اسی وجہ سے ضلع کورنگی کے چاروں زونز لانڈھی، کورنگی، شاہ فیصل اور ماڈل زبوں حالی کی داستانیں سنا رہے ہیں لانڈھی اور کورنگی میں بیش تر سڑکیں ختم ہوچکی ہیں گلی محلے تباہ حال اور پارک اجڑے دیار کا منظر پیش کررہے ہیں ماڈل زون جو کہ ضلع کورنگی کا پوش علاقہ تھا وہ بھی کچرے سمیت دیگر بلدیاتی سہولیات سے محروم علاقوں میں سرفہرست پر آچکا ہے، بلدیہ کورنگی کی جانب سے گزشتہ چار ماہ میں پچیس کروڑ روپے کا ہضم ہو جانا کئی سوالات کو جنم دے رہا ہے ریٹائرڈ اور دوران ملازمت انتقال کر جانے والے ملازمین کے واجبات کی ادائیگی سابق چئیرمین نئیر رضا کے دور میں ہی بند کر کے بدعائیں سمیٹنے کا جو سامان پیدا کیا گیا تھا وہ اب بھی جاری ہے جاوید الرحمن کلوڑ نے لاکھوں روپے کے واجبات کی ادائیگی کو یقینی بناکر ملازمین کے دکھ کا کچھ مداوا ضرور کیا لیکن اس سے کہیں زیادہ کرپشن کی نذر ہو جانے کی مصدقہ اطلاعات کے بعد ان کی پوزیشن بھی اچھی نہیں ہے اور سوال اٹھائے جارہے ہیں کہ اتنی بڑی رقم کہاں خرچ ہوئی اس کا کوئی مصدقہ ثبوت ہونا چاہیئے لیکن بلدیہ کورنگی ایسے افسران کی آماجگاہ ہے جہاں پیسہ پھینک تماشہ دیکھ کا محاورہ سر چڑھ کر بولتا ہے تحقیقاتی ادارے بلدیہ کورنگی میں کرپشن کی اطلاعات پر رخ ضرور کرتے ہیں لیکن زبان بندش مل جانے پر خاموشی اختیار کر لیتے ہیں اس صورتحال میں بلدیہ کورنگی کے افسران کرپشن کے شیر بنے ہوئے ہیں، ساجدہ قاضی جیسی صاف وشفاف ایڈمنسٹریٹر کو بھی انہوں نے نہیں بخشا ایک ایسا افسر بھی بلدیہ کورنگی میں موجود ہے جو کرپشن کا بے تاج بادشاہ بنا ہوا ہےسلمان حیدر ڈائریکٹر ایڈمن بلدیہ کورنگی جو کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں نیئر رضا ہوں یا مسرور میمن دونوں کے دور جعلی دو نمبر بھرتیاں میں اپنا اہم کردار ادا کیا لوکل گورئمنٹ نے کئی مرتبہ بلدیہ کورنگی ڈائریکٹر ایڈمن سلمان حیدر کی انکوائریوں کے لیٹر کا اجراء کیا لیکن وہ بھی محض رسمی کاروائی ثابت ہوئے کچھ ترقیاتی کاموں کے بعد بلدیہ کورنگی اب تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے تین ماہ سے پیٹرول وڈیزل کی بندش کے بعد کچرا اٹھانے اور ٹھکانے لگانے کا نظام شدید ابتری کی جانب گامزن ہے، پیٹرول وڈیزل فراہم کرنے والی کمپنیوں نے بلدیہ کورنگی کو متنبہ کر دیا ہے کہ جب تک وہ پیٹرول وڈیزل کے واجبات ادا نہیں کرینگے انہیں مزید فیول سپلائی نہیں کیا جائے گا لیکن دلچسپ امر یہ ہے لائیٹ جانے کی صورت میں جنریٹرز کو فیول مل رہا ہے لیکن جنریٹر صرف اعلی افسران کے کمروں کو ٹھنڈا کر رہا ہے جبکہ بقایا ملازمین شدید گرمی میں فرائض سر انجام دیتے دکھائی دیتے ہیں،متحدہ ورکرز کی جانب سے ملازمین کو تیس ماہ کے بقایا جات دلوانے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ پیپلز پارٹی حکمراں جماعت ہونے کے باوجود بلدیہ کورنگی کو واجبات دلوانے میں ناکام ہے اگر ہر ماہ ایک مخصوص رقم اس سلسلے میں مختص کردی جاتی تو آج بلدیہ کورنگی کے ملازمین اپنے واجبات لے چکے ہوتے ذرائع کے مطابق بلدیہ کورنگی کے اعلی حکام اب ٹھیکے داروں سے پیشگی ترقیاتی کام سر انجام دلوانے کی کوشش میں مصروف ہیں جس کے بعد پانچ سے سات کروڑ کے واجبات میں اضافہ ہونے کا امکان ہے اگر ایسا ہوا تو بلدیہ کورنگی میں جلد ہی ٹھیکے دار کام چھوڑ ہڑتال کرتے دکھائی دینگے، اور پارکوں سمیت دیگر ترقیاتی کاموں میں دونوں نے ملی بھگت سے قومی خزانے کو زبردست نقصان پہنچایا ہے، اگر پچیس کروڑ روپے طریقے سے خرچ کئے جاتے تو ملازمین کو ان کے حقوق ملنے کے ساتھ عوام کو طویل عرصے تک ریلیف فراہم کیا جاسکتا تھا لیکن جب سرکاری افسران کے ساتھ منتخب نمائندے لوٹ مار کا نظام قائم کئے ہوئے ہوں تو نتائج وہ ہی نکلتے ہیں جو اسوقت بلدیہ کورنگی کا ہونے جارہا ہے.

Whats-App-Image-2020-08-12-at-19-14-00-1-1
upload pictures to the internet

اپنا تبصرہ بھیجیں