شہر کراچی میں یومیہ لاکھوں روپے کی ریتی، اور قیمتی مٹی چوری کی جانے لگی

سب سوائل واٹر کو مزید نقصان پہنچنے کا اندیشہ

ملیر ندی سے ریتی، بجری اور مٹی کی چوری کو نہ روکا جاسکا

یومیہ لاکھوں روپے کی ریتی، بجری اور قیمتی مٹی چوری کی جانے لگی

کراچی(رپورٹ: فرقان فاروقی) کراچی کی سب سے وسیع وعریض ہری بھری زمین جو ہریالی کھیتی باڑی کیلئے موزوں ہونے کے ساتھ ریتی، بجری اور بھالو مٹی سے بھری پڑی ہے گزشتہ تیس سال سے زائد عرصے سے ریتی، بجری اور مٹی چوروں کے ہاتھوں لٹ پٹ رہی ہے، کمشنر کراچی سمیت دیگر سندھ حکومت کے احکامات کے باوجود مذکورہ جگہ سے مٹی، ریتی بجری چوری کئے جانے کی روک تھام میں کوئی کمی نہیں لائ جاسکی ہے کئی مرتبہ کمشنر کراچی، ڈپٹی کمشنر کی جانب سے چوروں کیخلاف کاروائی کرنے کا عندیہ دیا گیا لیکن اس کا نتیجہ برآمد نہ ہوسکا ذرائع کا کہنا ہے کہ ملیر ندی سے ریتی، بجری اور قیمتی مٹی چوری میں بااثر شخصیات ملوث ہیں جو اپنے خلاف کسی قسم کی کاروائ نہیں ہونے دیتیں لہذا یہ سلسلہ گزشتہ کئی دہائیوں سے جاری ہے کمشنر کراچی سمیت سندھ حکومت ملیر ندی کی اجڑتی صورتحال پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ مذکورہ زمین سے ریتی، بجری اور مٹی چوری کرنے والے ایک معقول رقم ہر سطح پر پہنچاتے ہیں جس کی وجہ سے ان کے خلاف کسی بھی کاروائی سے گریز کیا جاتا ہے، مسلسل ریتی، بجری اور مٹی کی چوری کی وجہ سے زیر زمین پانی کی سطح مزید نیچے ہوتی جارہی ہے جس سے سب سوائل واٹر کے حصول میں دشورایاں بڑھتی جارہی ہیں اگر یہ سلسلہ نہیں تھما تو زیر زمین پانی کی صورتحال شدید نوعیت تک خراب ہوسکتی ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ تیس سال قبل بھی کراچی میں پانی کا بحران تھا لیکن وہ صرف اس لئے محسوس نہیں ہوتا تھا کہ کراچی میں سب سوائل واٹر کم گہرائی پر جگہ جگہ دستیاب تھا، کراچی میں پانی بحران کی ایک بڑی وجہ ریتی، بجری اور مٹی کی چوری ہے لیکن اس سنگین چوری کو روکنے کے بجائے حکومت سندھ آنکھیں موندھے ملیر ندی سمیت ایسی دیگر جگہوں پر کاروائی کرنے سے گریزاں ہے.

Whats-App-Image-2020-08-12-at-19-14-00-1-1
upload pictures to the internet

اپنا تبصرہ بھیجیں