سعودی عرب میں آدھی رات کو آسمان پر چونکا دینے والے مناظر، دلچسپ تفصیلات جانئے

سعودی عرب میں آدھی رات کو آسمان پر چونکا دینے والے مناظر دیکھے گئے
گزشتہ تین ماہ سے دُنیا بھر میں کورونا کا راج ہے، جس کے باعث تمام سرگرمیاں معطل ہو کر رہ گئی ہیں۔ خصوصاً ٹریفک بھی پہلے کی نسبت اب صرف 20 فیصد تک محدود ہو کر رہ گئی ہے۔ لوگوں کے گھروں میں بیٹھنے کا جو سب سے بڑا فائدہ ہوا ہے، وہ فضائی آلودگی میں کمی ہے، جس کے…

وہ ستارے جوکئی دہائیوں سے نظر آنا بند ہو گئے تھے، اب دوبارہ سے لوگ ان کی چمک دمک دیکھ سکتے ہیں۔ چاند کی چاندنی بھی پوری آب و تاب کے ساتھ زمین کو روشن کر رہی ہے۔ فضا کی اس صفائی کے باعث کئی ایسے نظارے بھی سامنے آ رہے ہیں جو عام حالات میں دکھائی دینا ممکن نہ تھے۔ سعودی عرب میں لوگ اس وقت چونک پڑے جب انہوں نے آسمان پر ستاروں کی ایک لمبی سی قطار دیکھی۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق سعودی عرب کے علاوہ اردن اور مصر میں لوگوں نے رات کے اوقات میں فضاء میں ستاروں کی ایک قطار دیکھی جس پر وہ حیران رہ گئے، مگر حقیقت میں وہ قطار قدرتی ستاروں یا سیاروں کی نہیں بلکہ مصنوعی سیاروں کی ایک قطار تھی جسے ایک امریکی کمپنی نے زمین پر انٹرنیٹ کا دائرہ وسیع کرنے کے لیے تجرباتی مشن پر خلاء میں بھیجا تھا۔

اس بات کا انکشاف سعودی ماہر فلکیات اور عرب سائنس فیڈریشن کے رکن ملھم ھندی نے کیا اور بتایا کہ حال ہی میں خلاء میں رات کے اوقات میں ستاروں کی طرح کے اجسام کو ایک قطار میں چلتے دیکھا گیا۔ ان مصنوعی سیاروں کے سامنے آنے کے بعد بہت سے سوالات پیدا ہوئے مگر ان سب کا جواب یہ ہے کہ یہ مصنوعی سیارے تھے۔انہوں نے بتایا کہ یہ مصنوعی سیارے سپیس ایکس کمپنی کے اسٹارلنک پروگرام کے تحت خلاء میں بھیجے گئے تھے۔
یہ پروگرام گذشتہ برس شروع ہوا تھا۔ اس پروگرام کا مقصد زمین کے دور دراز خطوں میں انتہائی کم قیمت پر انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کرنا ہے۔ کمپنی کی طرف سے سات الگ الگ گروپوں میں مصنوعی سیارے خلاء میں بھیجے تھے اور ایک گروپ میں کم سے کم 60 مصنوعی سیارے تھے۔ یہ مصنوعی سیارے زمین کے مدار میں آئندہ 10 سال تک موجود رہیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت زمین کے مدار میں موجود مصنوعی سیاروں کی کل تعداد 12 ہزار سے زیادہ ہے۔فضا میں دیکھے جانیوالے ستاروں کی قطار کی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پروائرل ہوئی جسے بڑے پیمانے پردیکھا گیا ہے۔

Whats-App-Image-2020-08-12-at-19-14-00-1-1
upload pictures to the internet