
وزیر اطلاعات نالاکا گوداہیوا نے صدر گوٹابایا راجا پکسے کے دفتر کے باہر ان ہزاروں لوگوں کی حمایت کا اعلان کیا جو ان سے اور ان کے طاقتور خاندان کے دیگر افراد سے اقتدار چھوڑنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
سری لنکا 1948 میں آزادی کے بعد سے اپنی سب سے تکلیف دہ معاشی بدحالی کا شکار ہے، مہینوں کے طویل بلیک آؤٹ کے ساتھ خوراک، ایندھن اور دیگر ضروری اشیا کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
اس بحران نے ملک بھر میں مظاہروں کو جنم دیا ہے، مشتعل مظاہرین نے 3 ہفتوں سے زائد عرصے سے گوٹابایا راجا پکسے کے دفتر کے باہر ڈیرے ڈالے رکھے ہیں۔
دباؤ کے شکار سری لنکن صدر نے اپنے دو بھائیوں، چمل اور باسل اور بھتیجے نمل کو رواں ماہ کابینہ سے نکال دیا لیکن مظاہرین نے ان تبدیلیوں کو دکھاوا کہہ کر مسترد کر دیا۔
گوداہیوا (جو پہلے گوٹابایا راجا پکسے کے وفادار تھے) نے کہا کہ صدر کو اپنے بڑے بھائی وزیر اعظم مہندا راجا پکسے کو برطرف کرنا چاہیے اور ایک کُل جماعتی عبوری حکومت کو اقتدار سنبھالنے کی اجازت دیں۔
انہوں نے کہا کہ مظاہرین میں شامل ایک پولیس کی ہلاکت کے بعد حکومت اپنی ساکھ کھو چکی ہے، انہوں نے بتایا کہ انہوں نے استعفیٰ کی پیشکش کی تھی لیکن صدر گوٹابایا راجا پکسے نے اسے قبول نہیں کیا۔
گوداہیوا نے اپنے فیس بک پیج پر ایک بیان میں کہا کہ ہمیں معاشی بحران کا کامیابی سے مقابلہ کرنے کے لیے سیاسی استحکام کو بحال کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم سمیت پوری کابینہ کو مستعفی ہو جانا چاہیے اور ایک عبوری کابینہ ہونی چاہیے جو سب کا اعتماد جیت سکے۔
42 سالہ چمندا لکشن کی آخری رسومات سے قبل پولیس اور فوج نے مرکزی قصبے رامبوکانہ میں سیکیورٹی بڑھا دی جسے اس وقت گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا جب پولیس نے ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج روکنے کے لیے ہجوم پر براہ راست گولیاں چلادیں۔



