جنوبی افریقہ میں طوفانی بارشوں اور سیلاب سے 300 سے زائد افراد ہلاک

جنوبی افریقہ میں بارش اور سیلاب سے تباہی
جنوبی افریقہ کے صوبے کاوا زولو نیٹل میں گزشتہ چھ دہائیوں کی طوفانی بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب سے 300 سے زائد افراد ہلاک جبکہ سینکڑوں گھر تباہ اور ہزاروں افراد بے گھر ہو گئے۔

اے ایف پی کے مطابق جنوبی افریقہ کے محکمہ موسمیات کے حکام نے اسے ملکی تاریخ کے بدترین طوفانوں میں سے ایک قرار دیا ہے۔

محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ کچھ علاقوں میں 24 گھنٹوں کے دوران 300 ملی میٹر سے زائد بارش ریکارڈ کی گئی ہے جس سے معمولات زندگی درہم برہم ہو گئے ہیں۔

مقامی حکام نے ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان کیا ہے کیونکہ کچھ علاقوں میں ایک دن میں اتنی بارش ہوئی ہے جتنی ایک ماہ میں ہوتی ہے۔

جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا نے طوفان سے سب سے زیادہ متاثرہ جنوبی افریقہ کے ساحلی شہر ڈربن کا دورہ کیا اور متاثرین کو امداد کی فراہمی کا وعدہ کیا۔

صدر رامافوسا نے متاثرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اکیلے نہیں ہیں، ہم آپ کی مدد کے لیے جو کچھ ممکن ہوا وہ کریں گے، ہمارے دل بہت زخمی ہیں لیکن ہم آپ کے لیے ہیں۔

گزشتہ کچھ دہائیوں میں بدترین سیلاب اور طوفانوں کا سامنا کرنے والے پروسی موزمبیق کے صدر نے بھی جنوبی افریقہ کو اپنے بدترین تعاون کا یقین دلایا۔

جنوبنی افریقی صدر نے اپنے عوام کے نام پیغام میں کہا کہ آپ اپنی تاریخ کے بدترین آفات میں سے ایک کا سامنا کر رہے ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ ایسا صرف موزمبیق اور زمبابوے جیسے ملکوں میں ہوتا ہے۔

صوبے کے رہائشیوں نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں اکثر گھر لوہے اور لکڑی کے بنے ہوئے ہیں اور وہ پانی کے بہاؤ کے سامنے ٹھہر نہ سکے۔

گھروں میں اخبار ڈال کر واپس لوٹنے والے مقامی علاقے کے 31سالہ رہائشی ڈوکا نے کہا کہ سب کچھ ختم ہو گیا، جگہ جگہ میرے گھٹنوں تک پانی کھڑا ہے اور مسلسل بارش سے میں بہت خوفزدہ ہوں۔

شہریوں نے متاثرہ علاقوں میں حکومتی امداد نہ ہونے کی شکایت بھی کی اور ان کا کہنا ہے کہ حکومت نے انہیں بے یارومددگار چھوڑ دیا ہے اور مقامی تنظیموں کے رضاکار ان کی مدد کررہے ہیں۔

لوگوں کے لیے ایک کمیونٹی ہال میں عارضی طور پر رہائش کا بندوبست کرنے والے 51سالہ رضاکار مبھیکی نے کہاکہ ہم ان لوگوں کی اس لیے مدد کررہے ہیں کیونکہ ہمیں ان کا خیال ہے، یہ ہمارے بہن بھائی ہیں، یہاں زیادہ جگہ نہیں ہے لیکن ہم کوشش کررہے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو سر چھپانے کی جگہ فراہم کر سکیں۔

بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں صوبے میں اکثر شہروں اور قصبوں میں سڑکیں بہ گئیں، جگہ جگہ درخت اور بجلی و ٹیلی کے کھمبے اکھڑ چکے ہیں اور اکثر انفرااسٹرکچر مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔ جنوبی افریقہ کے محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ طوفان گزر چکا ہے البتہ ہفتے کے اختتام تک مزید بارش کا امکان ہے۔

سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ یہ موسمیاتی تبدیلی گلوبل وارمنگ کی وجہ سے ہو رہی ہے اور آنے والی دہائیوں میں یہ صورتحال مزید ابتر ہو جائے گی۔

Whats-App-Image-2020-08-12-at-19-14-00-1-1
upload pictures to the internet