بلدیہ کورنگی کے ایڈمنسٹریٹر سمیت دیگر افسران نے غیر قانونی کام کر ڈالا
غیر قانونی طور پر 46 لاکھ روپے کی ادائیگیاں گلے پڑ سکتی ہیں
ایس سی یوجی سروسز کے بقایا جات کی ادائیگیاں کرنا بلدیاتی اداروں کا کام نہیں ہے

کراچی (رپورٹ: فرقان فاروقی) ایڈمنسٹریٹر بلدیہ کورنگی جاوید الرحمن کلوڑ نے بلدیہ کورنگی کے ریٹائرڈ اور دوران ملازمت انتقال کر جانے والے ملازمین کے حقوق غصب کر کے غیر قانونی اقدام کر ڈالا گیا، غیر قانونی طور پر پوسٹنگ پر ناموجود افسر کی 46 لاکھ روپے سے زائد کی تنخواہوں کی غیر قانونی ادائیگیاں کر دی گئیں، اکاؤنٹ افسر نثار منگی، ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن اور شجاعت نامی افسر نے بلدیہ کورنگی کے ریٹائرڈ ملازمین اور دوران ملازمت انتقال کر جانے والے ملازمین کو خون کے گھونٹ پینے کے ساتھ عدالت سے رجوع کرنے کی راہیں ہموار کر دیں اور ایسا ہوا تو ایڈمنسٹریٹر بلدیہ کورنگی جاوید الرحمن کلوڑ سمیت دیگر ملوث افسران کو عدالت کو جواب دینا نہ صرف مشکل بلکہ عتاب بھی جھیلنا پڑ سکتا ہے تفصیلات کے مطابق بلدیہ کورنگی میں ریٹائرڈ ملازمین اور دوران ملازمت انتقال کر جانے والے ملازمین کے لواحقین در بدرواجبات کی ادائیگی کیلئے بھٹک رہے ہیں لیکن بلدیہ کورنگی نے ایک ایسی روایت کو جنم دے دیا ہے جسے اپنا کر ایس سی یوجی سروس کا کوئی بھی افسر چاہے وہ سندھ کے کسی بھی بلدیاتی ادارے میں ہو صرف ایک مرتبہ بلدیہ کورنگی میں رہا ہو تو یہاں سے لاکھوں روپے عدم پوسٹنگ کے دوران دعوی کر کے حاصل کرسکتا ہے اور جو مستحقین ہیں وہ ایڑیاں رگڑ رگڑ کر مر بھی جائیں تو بلدیہ کورنگی کی انتظامیہ کو کوئی اثر نہیں پڑتا،ایسا ہی ایک کیس بلدیہ کورنگی میں پیش آیا جب سندھ لوکل گورئمنٹ بورڈ نے ایک ایس سی یوجی سروسز کے گریڈ اٹھارہ کےافسر اشفاق علی انصاری کے متعلق بلدیہ کورنگی کو کہا کہ وہ ان کی تنخواہوں کی ادائیگیاں کریں جب کہ اس دوران وہ افسر پوسٹنگ پر نہیں تھے اس دوران مذکورہ افسر کا انتقال ہوگیا جس کے بعد ان کی بیوہ مذکورہ احکامات پر عمل درآمد کیلئے بلدیہ کورنگی کے چکر لگاتی رہیں لیکن بدقسمتی سے ان کا بھی انتقال ہوگیا اس کے بعد ان کے صاحبزادے نے بلدیہ کورنگی سے رجوع کیا تو بلدیہ کورنگی کی موجودہ ایڈمنسٹریشن نے دیگر مستحقین کے حقوق پامال کرتے ہوئے غیر قانونی طور پر 46 لاکھ روپے سے زائد کی ادائیگی کر دی ہے جو کہ بلدیہ کورنگی کا اختیار ہی نہیں ہے اگر اشفاق انصاری دوران ملازمت بلدیہ کورنگی میں موجود ہوتے تو بلدیہ کورنگی یہ ادائیگی کر سکتی تھی لیکن جب ان کی پوسٹنگ ہی بلدیہ کورنگی میں نہیں تھی ادا کردہ تنخواہوں کے اجراء کا اختیار سندھ لوکل گورئمنٹ بورڈ کع تھا کہ وہ یہ تنخواہیں ادا کریں لیکن حقوق کی پامالی اور سینکڑوں دربدر بھٹکنے والے ملازمین کا خیال کئے بغیر اس قسم کی ادائیگیاں بلدیہ کورنگی کی انتظامیہ پر کئی سوالیہ نشان اٹھا رہی ہیں.بلدیہ کورنگی کے ریٹائرڈ ملازمین اور دوران ملازمت انتقال کر جانے والے لواحقین نے انقلاب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایسے ظلم برداشت نہیں کرینگے ایسی ادائیگی جو بلدیہ کورنگی کو کرنی بھی نہیں تھی اس پر خاموش نہیں بیٹھ سکتے کیونکہ یہ ادائیگیاں مستحقین کو کی جاتیں تو کئی ملازمین کے بقایا جات ادا ہوجاتے ہیں، ہم نےادائیگیوں کی دستاویزات حاصل کرلی ہیں اور فوری طور پر قانونی کاروائ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں کیونکہ اب وقت آگیا ہے کہ بلدیہ کورنگی جو کرپشن کا گڑھ بنا ہوا ہے اسے اپنی اوقات یاد دلائیں جائے.



