بلدیہ عظمی کراچی میں انوکھی روایت قائم کردی گئی
افسر گاڑی کیلئے یومیہ دس لیٹر اور موٹر سائیکل والے تین لیٹر پیٹرول یومیہ حاصل کرسکیں گے
منفرد روایت کی وجہ سے افسران وملازمین سر پٹختے دکھائی دے رہے ہیں

کراچی(رپورٹ: فرقان فاروقی) بلدیہ عظمی کراچی میں فیول کارڈ کے اجراء کے بعد نئے نئے اور منطق سے عاری احکامات جاری ہونے کا عمل جاری ہے، گزشتہ ماہ بلدیہ عظمی کراچی کی جانب سے ایک احسن قدم اٹھایا گیا تھا جب پیٹرول کا پرچی سسٹم ختم کر کے افسران وعملے کو فیول کارڈ کا اجراء کیا گیا اس طرح فیول کارڈ سسٹم سے یہ فوائد افسران وملازمین کو ملنا شروع ہوگئے کہ وہ کہیں بھی کسی بھی پی ایس او پیٹرول پمپ سے کارڈ کی مدد سے پیٹرول ڈلوا سکتے ہیں لیکن اچانک فیول کارڈ جاری کرنے والے ڈائریکٹر کی جانب سے احمقانہ احکام صادر ہوتا ہے کہ افسر یومیہ دس لیٹر اور موٹر سائیکل والے یومیہ تین لیٹر پیٹرول ڈلوا سکتے ہیں اگر اس سے تجاوز کرنے کی کوشش کریں گے تو یقینی طور پر انہیں مشکلات درپیش آسکتی ہیں بلدیہ عظمی کراچی میں کئی ایسے محکمے ہیں جن کا روز کا کام جانچ پڑتال سمیت دیگر بلدیاتی امور کیلئے سفر کرنا ہوتا ہے جن کا فکسڈ پیٹرول پر گزارا مشکل ہوگا لہذا ایسے احکام کو فی الفور واپس ہونا ضروری ہے اگر کسی افسر کو کوٹے کے مطابق پیٹرول فراہم کیا جارہا ہے تو اس کو اس پیٹرول کوٹے میں پیٹرول استعمال کرنے کی اجازت ہونی چاہیئے کیونکہ جس افسر یا عملے کا پیٹرول کوٹہ فکسڈ ہے تو وہ مزید کا مطالبہ کرنے کی حالت میں ہوتا نہیں ہے لہذا یومیہ پیٹرول کے استعمال کی شرط عائد کرنا قانونی طور پر درست دکھائی نہیں دے رہا ہے البتہ اگر وہ کوٹے سے تجاوز کرنے کی کوشش کرے جو کہ ممکن نہیں ہے تو اس کیخلاف کاروائی کی بات کی جاسکتی ہے لیمیٹیڈ کوٹے کا افسر یا عملہ ذمہ دار ہے کہ اسے کس طرح، کس وقت یہ پیٹرول استعمال کرنا ہے جس کیلئے مداخلتی عمل بالکل درست نہیں ہے، بلدیہ عظمی کراچی کی مجاز اتھارٹی کو اس معاملے کو دیکھنا ہوگا کہیں اس کے عقب میں کوئ ایسے عوامل تو کار فرما نہیں ہیں جو ایڈمنسٹریٹر کراچی بیرسٹر مرتضی وہاب اور ان کی ٹیم کو کام نہ کرنے دینے کی سازش پر عمل پیرا ہو کر ایسے احکامات جاری کر رہے ہیں جو کہ بظاہر منطقی نظر نہیں آرہے ہیں.



