نان ایس سی یوجی افسران کی ایڈمنسٹریٹر یا میونسپل کمشنر تعیناتی کو بلاوجہ تنقید کا نشانہ بنا دیا گیا
قانونی طور پر سینئیر افسر دونوں پوسٹوں پر تعینات ہوسکتا ہے
یہ تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ نان ایس سی یوجی افسر محدود ہے
کراچی(رپورٹ: فرقان فاروقی) بلدیاتی اداروں کا نظام چلانے کیلئے بٹوارہ پالیسی نے بلدیاتی نظام کا شیرازہ بکھیر کر رکھ دیا ہے، ماضی میں اہم پوسٹوں پر ایس سی یوجی اور نان ایس سی یوجی افسران تعینات رہ کر مثالی کام سر انجام دے چکے ہیں، نان ایس سی یوجی افسران نے شہری حکومت کے نظام میں بلدیاتی اداروں میں ٹی ایم اوز کی حیثیت سے بہترین کام کیا لیکن گزشتہ کچھ سالوں سے ایس سی یوجی سروسز کے افسران کو خاص اہمیت دی جارہی ہے جس سے قابل نان ایس سی یوجی افسران میں احساس محرومی پیدا ہورہا ہے، ایڈمنسٹریٹر اور میونسپل کمشنرز کی پوسٹوں پر عمومی طور پر افسران بمشکل چھ ماہ ہی گزار پاتے ہیں لہذا ان پوسٹوں کو میوزیکل چئیر قرار دیا جاتا ہے جبکہ ماضی میں کئی کئی سالوں تک افسران میونسپل کمشنرز تعینات رہ چکے ہیں لیکن اب یہ پوسٹیں پیسہ بٹورنے کی آماجگاہیں بنی ہوئی ہیں اور ایس سی یوجی سروسز کے افسران پیسہ پھینک کر ان پوسٹوں کو حاصل کرتے ہیں جس کے بعد پھینکا ہوا پیسہ واپس لینے کے ساتھ کرپشن کے ایسے بازار گرم کئے جاتے ہیں جن کی مثالیں ملنا مشکل ہو جاتی ہیں ان کو تعینات کرنے والا ادارہ صرف ایک مرتبہ پیسہ نہیں بٹورتا بلکہ اسوقت تک انہیں پیسہ ملتا رہتا ہے جب تک وہ افسر تعینات رہتا ہے یا اس سے بڑھ کر پیسہ پھینکنے والا سامنے نہیں آجاتا یہ سلسلہ سالوں سے جاری وساری ہے چونکہ نان ایس سی یوجی افسران کو قابو کرنا محکمہ بلدیات سندھ کیلئے قدرے مشکل ہوتا ہے لہذا یہ کام ایس سی یوجی سروسز کے افسران سے چلایا جاتا ہے اور اگر کوئی کونسل سروس افسر مذکورہ عہدوں پر آجائیں تو انہیں کسی نہ کسی طرح ہٹانے کیلئے ہر قسم کے ہتھکنڈے آزمائے جاتے ہیں جس میں میڈیا کے ذرائع بھی شامل ہیں، دنیا میں کونسل سروس افسران وملازمین مختلف ناموں سے پہچانے جاتے ہیں جو لوکل سروسز کی وجہ سے دیگر سروسز سے زیادہ اہمیت رکھتے ہیں اور شہروں کا سارا نظام سنبھالتے ہیں میونسپل کمشنر لیول کا افسر بھی کونسل سروس ہوتا ہے لیکن سندھ سمیت دیگر صوبوں میں نان ایس سی یوجی سروسز کو ہتک آمیز صورتحال کا سامنا ہے.



