سپریم کورٹ کے احکامات کو غلط ملط کر کے پیش کیا جارہا ہے

آؤٹ ڈور ایڈورٹائزمنٹ کے حوالے سے افواہیں پھیلا کر بلدیاتی اداروں کے ریونیو کو نقصان پہچانے کا عمل جاری

سپریم کورٹ کے احکامات کو غلط ملط کر کے پیش کیا جارہا ہے

پاکستان انجنئیرنگ کونسل کےمنظور شدہ انجنئیر کی منظوری کے بعد اشتہارات لگائے جاسکتے ہیں

کراچی(رپورٹ: فرقان فاروقی) آؤٹ ڈور ایڈورٹائزمنٹ بلدیاتی اداروِں کے ریونیو جنریٹ کرنے کے حوالے سے ایک اہم ترین محکمہ ہے، جس کی آمدنی سے بلدیاتی اون ریسورسز کی مدد سے ترقیاتی کاموں ودیگر بلدیاتی امور کیلئے ازخود ریونیو سمیٹ سکتے ہیں، افسوسناک امر یہ ہے کہ کچھ نااہل، کرپٹ افسران کی موجودگی کی وجہ سے بلدیاتی اداروں کی اون ریسورسز آمدنی میں اضافہ ہونے کے بجائے کرپٹ افسران وعملہ جیبوں میں پیسے ڈال کر ادارے کو نقصان پہنچارہے ہیں، ایسے افسران وعملے کی وجہ سے اشتہارات آویزاں کرنے کے حوالے سے سپریم کورٹ کے احکامات کی غلط تشریح کر کے یہ عیاں کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ بل بورڈز جیسے اشتہارات لگانے پر پابندی ہے جبکہ سپریم کورٹ کے احکامات میں خطرناک اشتہاری مواد لگانے پر پابندی ضرور ہے لیکن ایسے اشتہاری مواد لگانے کی اجازت دی گئ ہے جسے پاکستان انجنئیرنگ کونسل سے منظور شدہ انجنئیر نے منظوری دے رکھی ہو ان اشتہارات میں بل بورڈز بھی شامل ہیں، غلط ملط تشریحات کی وجہ سے بلدیاتی اداروں کو اس اہم محکمے میں فنڈز جنریٹ کرنے میں گزشتہ دو تین سالوں سے مشکلات کا سامنا ہے، اشتہارات کی بھرمار کے باوجود بھی بلدیاتی اداروں کی ریکوریاں اس نوعیت کی نہیں ہیں جسے قابل ذکر قرار دیا جاسکے خاص طور پر اسٹیمرز کی مد میں ملنے والی رقومات افسران وعملہ آپس میں بٹورنے میں مصروف ہیں جس کا نقصان عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے اشتہارات کے عمل میں درستگیاں لانے کیلئے بلدیاتی اداروں کے سربراہان کو سخت حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے جس میں چیک اینڈ بیلنس کا نظام سب سے زیادہ موثر ثابت ہوسکتا ہے.

Whats-App-Image-2020-08-12-at-19-14-00-1-1
upload pictures to the internet

اپنا تبصرہ بھیجیں