بلدیاتی انتخابات کی باری یا عام انتخابات کی ہے تیاری
عمران خان وزیر اعظم ہونے کے باوجود جلسے جلوس میں مصروف ہیں
زبانی گولہ باری سے سیاسی رہنماؤں کی بے عزتی کیا جانا معمول ہے
عمران خان،محسن انسانیتﷺ پر درودوسلام پڑھنے میں بھی غلطی کر رہے ہیں
اردو درست کرنے والے کا درس دینے والے کو فاش غلطی پر بھی سوچنا چاہیئے
کراچی(رپورٹ: فرقان فاروقی) تحریک عدم اعتماد کی قرار داد جمع کروائے جانے کے بعد پاکستان میں سیاسی میدان سجے ہوئے ہیں جس میں سب سے زیادہ متحرک وزیراعظم پاکستان دکھائی دے رہے ہیں، جلسوں پر جلسے کئے جارہے ہیں جس میں گولہ باری کا عمل جاری وساری ہے، مولانا فضل الرحمن کو ڈیزل نہ کہنے پر انہوں نے عسکری ادارے کے سربراہ کو بھی نہیں بخشا ایسا کچھ بھی تھا جس سے روکا گیا تھا تو اس کا عوام کے سامنے بیان کرنا کسی طور بھی مناسب نہیں تھا بعض باتیں ایسی ہوتی ہیں جو اخلاقی لحاظ سے درست نہ ہونے کی وجہ سے منع کی جاتی ہیں اسے کسی کے نام سے منسوب کر کے بیان کر دینا وزیراعظم کو کسی طرح زیب نہیں دیتا، مدینہ کی ریاست بنانے کے پرچار کرنے والے کو یہ بھی زیب نہیں دیتا کہ وہ کسی بھی سیاسی رہنما کا مذاق بنائے جبکہ اردو زبان پر عمران خان کو بھی دسترس حاصل نہیں ہے ایک اور خاص بات جس کی اصلاح بہت ضروری ہے اور یہ بات عمران خان تک پہنچنا بھی ضروری ہے کہ وہ نبی کریم کا نام لینے کے بعد جو درور سلام پڑھتے ہیں اس میں بھی غلطی نمایاں ہے کچھ اور نہیں تو نبی کریم کے نام کے ساتھ درود وسلام درست پڑھنا انتہائی ضروری ہے باقی وضاحت علماء ومذہبی معلومات رکھنے والے کر سکتے ہیں، تلفظ کے حقیقی مسئلے پر بات آئی گئی ہو جاتی ہے لیکن درست تلفظ کی استطاعت ہونے کے باوجود اس قسم کی غلطی ناقابل قبول مانی جاتی ہے، کم ازکم کانپیں ٹانگ رہی ہیں تو منظور کر لیا جائے گا کہ لفظ ادھر ادھر ہوگئے لیکن آپﷺ کے ساتھ درودسلام میں غلطی درست نہیں ہے ﷺ کادرست استعمال انتہائی ضروری ہے لیکن وزیراعظم پاکستان کی تقاریر میں غالبا یہ درست استعمال نہیں کیا گیا ہے، اگر علمائے کرام ان کے الفاظ کو درست مانتے ہیں تو میں اللہ تعالی اور آپﷺ سے معافی کا طلب گار ہوں، سیاسی جلسے نمایاں کر رہے ہیں کہ سیاسی گیم پلان اس جانب اشارہ کر رہی ہے کہ ملک میں بلدیاتی انتخابات کی تیاریاں ہیں لیکن لگتا ہے کہ عام انتخابات کی باری بھی آسکتی ہے یا ممکن ہے کہ نظام سمیٹ کر کچھ اور سیٹ اپ سامنے آجائے، وزیراعظم کا لب ولہجہ تندوتیز ہے انہیں سیاسی بصیرت کا استعمال کرتے ہوئے اسے محدود کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس کا زیادہ فائدہ مخالفین کو پہنچ رہا ہے کیونکہ ان کی جانب سے اس بات کا برملا پرچار کیا جارہا ہے کہ انہوں نے مہنگائی ودیگر مشکلات سے عوام کو دوچار کر دیا ہے جبکہ وہ کرپشن کو قابو پانے بھی ناکام رہے.



