مہنگائی کا جن اس مرتبہ رمضان المبارک سے بہت قبل ہی آگیا
اشیائے خوردونوش کی قیمتیں آسمانوں سے باتیں کرنے لگیں
150روپے کلو دودھ کی قیمت، دودھ پتی چائے کا ایک کپ پچاس روپے میں فروخت ہو رہا ہے
کراچی(رپورٹ: فرقان فاروقی) مہنگائی کا جن پورے رواں مالی سال میں آزاد رہا لیکن رجب کے مہینے کے بعد سے جبکہ شعبان کی بھی دس تاریخ گزر چکی ہے رمضان المبارک سے قبل مہنگائی کے جن نے جنات کی شکل اختیار کر کے عوام کو مشکلات کا شکار کرنا شروع کردیا ہے مشروبات، تیل ودیگر اشیائے خوردونوش میں ہوشربا اضافہ کردیا گیا ہے جو متوسط طبقے کی قوت خرید سے بھی باہر ہوتا جارہا ہے مہنگائی کا اندازہ صرف اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ دودھ جیسی عام ضروری شے کی قیمت 150 روپے فی لیٹر ہے جو پہلے ہی عام آدمی کی دسترس سے باہر ہے اور اب گھر سے باہر ہوٹلوں پر چائے کا ایک کپ پینا بھی دشوار ہوچکا ہے دودھ پتی چائے کا ایک کپ 50 روپے میں فروخت کیا جارہا ہے پہلے ایک آدمی تیس روپے میں ناشتہ کرلیا کرتا تھا جو اب 80 روپے تک پہنچ چکا ہے اس عام مثال کو سامنے رکھ کر اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ دیگر اشیائے خوردونوش کی صورتحال کیا ہوگی، کمشنرز وڈپٹی کمشنرز کی جانب سے اشیائے خوردونوش کے جو ریٹ جاری کئے جاتے ہیں اس میں بہت ساری اشیاء کی قیمتیں ایسی درج ہوتی ہیں کہ شاید شہر میں بہت سے چیزیں سستی ہیں لیکن عملی طور پر پرائس لسٹ اور عملی فروخت میں زمین وآسمان کا فرق ہوتا ہے، مہنگائی کی زنجیر میں بندھے عوام مجبور ہیں کہ وہ گھر کا دال دلیہ چلانے کیلئے اشیاء خریدیں کیونکہ انہیں یقین ہے کہ کوئی ان کا پرسان حال نہیں ہے جہاں جاکر وہ مہنگائی کے جن کو بوتل میں بند کرواسکیں.



