سندھ کی سیاست میں تبدیلی کا امکان
پیپلز پارٹی کی مفاہمتی سیاسی پالیسی پر سیاسی جماعتیں متفق
کراچی کے حوالے سے تمام سیاسی جماعتیں پیپلز پارٹی سے نالاں ہیں
پیپلز پارٹی کی قیادت کراچی کے مسائل دور کرنے کیلئے مل کر کام کرنے پر متفق ہے
کراچی(رپورٹ: فرقان فاروقی) وزیراعظم پاکستان عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد کے بعد سیاسی ہلچل دکھائ دے رہی ہے، وزیراعظم ازخود بھی سیاسی طرز پر جلسے کر رہے ہیں اور اس میں بلا لحاظ سیاسی رہنماؤں کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں دوسری جانب سندھ میں پیپلز پارٹی کی قیادت بھی تابڑ توڑ جواب دینے میں مصروف ہے، کراچی وہ واحد نقطعہ ہے جس پر سندھ میں موجود سیاسی جماعتیں پیپلز پارٹی کو تنقید در تنقید کا نشانہ بنا رہی ہیں جس کی اہم وجہ یہ ہے کہ ملک کے دیگر شہر ترقیاں پاتے جارہے ہیں جبکہ ملک کو چلانے والا معاشی حب بدترین انفراسٹرکچر کا شکار ہے اندرونی علاقوں کی صورتحال ایسی ہوچکی ہے کہ اسے کھنڈرات سے مشابہ قرار دیا جائے تو کم نہیں ہوگا البتہ پیپلز پارٹی کی مفاہمتی سیاست پر سیاسی جماعتیں کسی حد تک متفق دکھائی دیتی ہیں، سندھ میں ایم کیوایم پاکستان کا جھکاؤ کسی حد تک پیپلز پارٹی کی طرف دکھائی دے رہا ہے جس کی وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ ایم کیوایم پاکستان کو تحریک انصاف کا اقتدار کا مستقبل دکھائی نہیں دے رہا ہے ذرائع یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ ممکنہ طور پر ایم کیوایم پاکستان سندھ حکومت میں شامل ہو کر تحریک انصاف سے جان چھڑوالے،پیپلز پارٹی کی قیادت بھی ایم کیوایم پاکستان کیخلاف بولنے سے گریز کر رہی ہے جس کی ایک مثال حال میں ہی ایک میڈیا بریفنگ کے دوران صوبائی وزراء ناصر حسین شاہ، سعید غنی نے صحافیوں کے ایم کیوایم پاکستان سے متعلق تیز وتند سوالات کے دھواں دھار جواب دینے کے بجائے مثبت انداز میں جواب دئیے جبکہ ایک سوال میں ناصر حسین شاہ کو کہا گیا تھا کہ وہ کب تک ایم کیوایم پاکستان کے مفادات پورے کرتے رہیں گے، ایسی صورتحال میں یہ واضح ہے کہ سندھ میں سیاسی پوزیشن تبدیل ہونے والی ہے ایم کیوایم پاکستان ممکنہ طور پر سندھ حکومت میں شامل ہو جائے یا پیپلز پارٹی کا تحریک عدم اعتماد میں حمایت کا اعلان کر دے لیکن یہ اسوقت ہی ممکن ہوگا جب کوئی بڑی ڈیل ہوگی کیونکہ راہ ہموار کرنے میں سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری اہم کردار ادا کرتے دکھائی دے رہے ہیں.



