کے الیکٹرک کے 309 روپے کے بل پر 93 روپے ٹیکسز کے وصول کئے جارہے ہیں

کراچی(رپورٹ: فرقان فاروقی)حکومت پاکستان کی رواں حکومت میں ٹیکسز سے عام آدمی ٹیکسز کے بوجھ تلے دبا مہنگائ کے بدترین دور سے گزر رہا ہے صورتحال ایسی ہے کہ نہ چاہتے ہوئے بھی عام آدمی گھبرانے کے بجائے چیخیں مارنے پر مجبور ہے، اربوں روپے عام آدمی سے ٹیکسز وصول کرنے والی حکومت کو پھر بھی شکوہ ہے کہ ٹیکسز وصول نہیں ہوپاتے ہیں جبکہ صورتحال یہ ہے کہ کے الیکٹرک کا ایک صارف ماہانہ 40 یونٹ بجلی استعمال کرنے کے بعد 309 روپے کا بل وصول ہونے کے بجائے اس پر 93 روپے ٹیکسز کی مد میں دینے پر مجبور ہے کیونکہ کے الیکٹرک متغیر بجلی کے بل فراہم کرتا ہے لہذا سو یونٹ کے بعد اس کی قیمت کچھ اور ہوتی ہے لیکن مجبور عوام ان بلوں کی ادائیگی کرنے پر مجبور ہے جو تقریبا پچاس فیصد اضافی ٹیکسز پر مشتمل ہوتی ہے سوئ گیس، واٹر سمیت جو بھی یوٹیلیٹی سروسز کے بل عوام وصول کر کے ادائیگیاں کرتے ہیں ان سب میں ٹیکسز کی بھرمار ہے جبکہ ایک سوئ کی خریداری پر بھی جے ایس ٹی ودیگر ٹیکسز کی ادائیگی کی جاتی ہے لیکن اس کے باوجود ٹیکسز سے حکومت پاکستان نہ ملک کو معاشی استحکام دے پارہی ہے اور نہ ہی قرضوں کا حجم کم ہو رہا ہے



