آبادی کے لحاظ سے بلدیاتی ادارے کس طرح تشکیل پائیں گے
میٹروپولیٹن، ٹاؤن میونسپل کارپوریشن ودیگر تفصیلات سامنے آگئیں
آبادیاتی معیار کے لحاظ سے اعتراضات کے بعد سندھ حکومت کی جانب سے نئے گزٹ نوٹیفیکیشن جاری ہونے کا امکان
کراچی(رپورٹ: فرقان فاروقی)سندھ میں بلدیاتی ترمیمی بل 2021 کے بعد آبادی کے لحاظ سے بلدیاتی درجہ بندی کا معیار کیا ہوگا اس کی تفصیلات سامنے آگئ ہیں، اس تفصیل کے مطابق سندھ میں میٹروپولیٹن کارپوریشن کی آبادیاتی حد 50 لاکھ سے زائد آبادی پر مشتمل ہوگی میونسپل کارپوریشن کی آبادیاتی حد تین سے پانچ لاکھ نفوس، میٹروپولیٹن کارپوریشن میں ٹاؤن کی آبادی پانچ سے ساڑھے سات لاکھ آبادی اور میونسپل کارپوریشن میں ٹاؤن کی آبادی سوا لاکھ سے ساڑھے تین لاکھ آبادی پر مشتمل ہوگی، سندھ میں میونسپل کمیٹی کی آبادی 50 ہزار سے 3 لاکھ آبادی پر مشتمل ہوگی میٹروپولیٹن کارپوریشن میں تشکیل پانے والی یونین کمیٹی کی آبادی 45 ہزار سے 75 ہزار نفوس پر مشتمل ہوگی میونسپل کارپوریشن میں یونین کمیٹی کی آبادی دس ہزار سے 25 ہزار آبادی پر مشتمل ہوگی میونسپل کارپوریشن میں وارڈ 4500سے 7 ہزار آبادی پر اور ٹاؤن کمیٹی میں وارڈ 2500 سے پانچ ہزار نفوس پر مشتمل ہوگا، مذکورہ آبادیاتی بنیاد پر سندھ میں بلدیاتی اداروں کی ڈی لیمیٹیشن کا کام کیا گیا ہے اسی بنیاد پر کراچی سمیت سندھ میں میٹروپولیٹن کارپوریشن، ٹاؤن میٹروپولیٹن کارپوریشنز، ٹاؤن میونسپل کارپوریشنز، میونسپل، ٹاؤن کمیٹیز سمیت گراس روٹ لیول پر یونین کمیٹیز اور وارڈز کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، سندھ حکومت کی جانب سے کی گئ ڈی لیمیٹیشن پر اعتراضات بھی سامنے آئے ہیں جس میں مذکورہ آبادیاتی معیار کا خیال نہیں رکھنے کی شکایات ہیں کراچی میں یہ اعتراض مختلف نوعیت کے ہیں لیکن سب سے زیادہ اعتراض ضلع شرقی میں سہراب گوٹھ کے نام سے تشکیل دئیے جانے والے ٹاؤن پر کیا جارہا ہے جو کہ موجودہ ضلع شرقی کی ایک یونین کمیٹی جو کہ اسکیم 33 کے نام سے مشہور ہے پر تشکیل دیا گیا ہے ان اعتراضات کو درست کرنے کیلئے کام شروع کر دیا گیا ہے جس کے بعد پندرہ روز میں سندھ حکومت کی جانب سے ایک اور ترمیمی گزٹ نوٹیفیکیشن کے جاری ہونے کا امکان ہے جس میں ضلع شرقی، غربی، کیماڑی اور ملیر میں یوسی اور ٹاؤن کی سطح پر تبدیلیاں آنے کا امکان ہے.



