ڈکیتوں کی کاروائی میں زیادہ تر نوجوان قتل ہو رہے ہیں
کراچی(رپورٹ: فرقان فاروقی)کراچی میں ڈکیتیوں کی بڑھتی وارداتوں میں شہریوں کو موت کے گھاٹ اتارنے کے عمل نے شہریوں کے تاثرات کو یکسر تبدیل کر دیا ہے اور ان کی جانب سے مختلف تبصرے سامنے آرہے ہیں شہریوں کا کہنا ہے کہ رواں ڈکیت راج، ٹارگٹ کلنگ کی طرز پر کیا جارہا ہے لگتا ہے کہ ڈکیت یا اسٹریٹ کرمنلز ٹارگیٹ کلنگز کے بھی ماہر ہیں لانڈھی میں ہونے والے گزشتہ دنوں ہونے والا ڈکیتی کا واقع عینی شاہدین کے مطابق انتہائ خطرناک اور افسوسناک تھا جس میں ایک انٹرمیڈیٹ کے سولہ، سترہ نوجوان کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا جبکہ اس نوجوان کا جرم صرف اتنا تھا کہ وہ ڈکیتی کی واردات ہوتا دیکھ کر بھاگ رہا تھا اور اس کا ڈکیتوں نے فاصلہ بھی لگ بھگ تیس میٹر دور تھا لیکن ڈکیتوں میں سے ایک نے اس نوجوان کا نشانہ تان کر گولی چلائ تو گولی گلے میں پیوست ہو جانے سے نوجوان موقع پر ہی ہلاک ہوگیا اس واقعے کے بعد علاقہ مکینوں میں چہ مگوئیاں ہو رہی ہیں کہ ڈکیت عموما اپنے بچاؤ کیلئے اپنے شکار کو نشانہ بناتے ہیں اردگرد کے لوگوں کو وہ ہوائ فائرنگ سے کنٹرول کرتے ہیں لیکن مذکورہ واقعے میں ماہر نشانہ باز نے ایک نوجوان کو ہلاک کیا جو کئ سوالوں کو جنم دے رہا ہے کہ کہیں ٹارگیٹ کلرز ایک مرتبہ پھر متحرک تو نہیں ہوگئے ہیں کیونکہ مذکورہ طرز عمل ماہر نشانہ باز ہی سر انجام دے سکتا ہے اور ماہر نشانہ باز کس کے پاس ہوتے ہیں یہ ہر کوئ بخوبی جانتا ہے، حالیہ وارداتوں کے بعد کراچی کے مختلف علاقوں میں لائسنس بردار مکینوں نے محلوں کی ذمہ داری سنبھال لی ہے جو مختلف اوقات میں اپنی ڈیوٹیاں سر انجام دے رہے ہیں ان شہریوں کا کہنا ہے کہ ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ ممکنہ طور پر جرائم میں ملوث افراد کی پشت پناہی ہماری حفاظت پر معمور لوگ کر رہے ہیں ایسے میں کسی اور سے امید لگانے کے بجائے ضروری ہوگیا ہے کہ ہم قانونی حق استعمال کرتے ہوئے اپنی حفاظت خود یقینی بنائیں شہریوں کے اس قسم کے خیالات قانون نافذ کرنے والے اداروں کیلئے لمحہ فکریہ ہیں اور حکومت سندھ کیلئے بھی کہ کراچی کے شہریوں نے اپنی حفاظت کا بیڑا خود اٹھا لیا ہے لیکن جو یہ کام خود نہیں کرسکتے جن کی تعداد بڑی تعداد میں ہے ان کے جان ومال کے تحفظ کیلئے حکومت کو ہر صورت میں حرکت میں آنے کی ضرورت ہے.



