بلدیہ جنوبی کی حدود میں بلدیہ شرقی آگئی
حدود بلدیہ جنوبی کی لیکن چارجڈ پارکنگ کی پرچیاں بلدیہ شرقی کی؟

کراچی:چارجڈ پارکنگ کے حوالے سے دلچسپ صورتحال سامنے آنے لگی ہے، ایک موقر روزنامے کے رپورٹر نے موبائل مارکیٹ صدر جو کہ بلدیہ جنوبی کی حدود میں واقع ہے موٹر سائیکل پارک کی تو انہیں چارجڈ پارکنگ کی مد میں پرچی تھما دی گئ جس میں ان سے بیس روپے کا مطالبہ کیا گیا جبکہ چارجڈ پارکنگ کے لحاظ سے موٹر سائیکل کیلئے دس روپے فیس مقرر ہے پرچی طلب کرنے پر رپورٹر دم بخود رہ گئے کیونکہ پرچی بلدیہ شرقی کی تھی اس سلسلے میں استفسار کیا گیا تو ٹھیکے دار نے معصوم بنتے ہوئے اپنے ہی عملے کو لتاڑنا شروع کر دیا کہ انہوں نے بلدیہ جنوبی کی پرچیوں کے بجائے بلدیہ شرقی کی پرچیاں کیوں دیں؟ اس بات کا اہم پہلو یہ ہے کہ چارجڈ پارکنگ ایک مافیا کا روپ دھار چکی ہے جس میں ٹھیکے دار یکساں ہیں جو جہاں چاہیئں جو پرچیاں چلادیں جبکہ من مانی فیسیں وصول کرنے کا عمل انتہائی افسوسناک ہے پہلے ہی پیٹرولیم مصنوعات کے بڑھنے کی وجہ سے شہری مشکلات کا شکار ہیں جبکہ صحافی حضرات کا ایک جگہ سے دوسری جگہ معمول کا حصہ ہے اگر دن بھر میں وہ تین مقامات پر جاتے ہیں تو اپنی تنخواہ کا بیش تر حصہ پیٹرول کے بعد چارجڈ پارکنگ پر لگا دیتے ہیں، بلدیہ شرقی اور بلدیہ جنوبی کے ایڈمنسٹریٹرز اور میونسپل کمشنرز کو دیکھنا ہوگا کہ چارجڈ پارکنگ کا کونسا کھیل ہے جو کھیلا جارہا ہے ساتھ ہی چارجڈ پارکنگ کے محکمے کو پابند کرنا ہوگا کہ وہ جانچ پڑتال کے نظام کو مضبوط بنائیں جس میں پرچیاں چیک کرنے کے ساتھ مقرر کردہ نرخوں سے تجاوز کرنے والوں کیخلاف کاروائی عمل میں لائ جائے.



