چارجڈ پارکنگ کی سرپرستی نے کراچی کے شہریوں کا جینا محال کر دیا
کراچی(رپورٹ:فرقان فاروقی)کراچی میں چارجڈ پارکنگ کی سرپرستی کی وجہ سے شہریوں کا جینا محال ہو گیا ہے، گاڑیاں رکھنے والے شہری بھی بازاروں ودیگر مصروف جگہوں پر جانے کیلئے رکشہ، ٹیکسیوں کو ترجیح دینے لگے ہیں جس کی اہم وجہ گاڑیوں کی پارکنگ کیلئے جگہیں موجود نہ ہونا یا من مانی فیسیں وصول کرنا ہے اہم ترین جگہوں پر چارجڈ پارکنگ فیسیں دھڑلے سے وصول کی جارہی ہیں جس کا کوئ پرسان حال نہیں ہے جبکہ بلدیاتی اداروں کے ساتھ پولیس وٹریفک پولیس بھی اس کھیل میں ملوث ہے تفصیلات کے مطابق ہل پارک پر بھی پولیس کی سرپرستی میں غیر قانونی چارج پارکنگ فیس اور داخلہ فیس لی جا رہی ہے چڑیا گھر میں ہاتھی کو دیکھنے کے لیے غیر قانونی طور پر 20 روپے فی کس وصول کیے جاتے ہیں تین سال سے کم عمر بچوں کی بھی فیس۲۰ روپے وصول کی جاتی ہے اس طرح محکمہ اسپورٹس یومیہ لاکھوں روپے بھتہ وصول کرتا ہے یہ رقم اعلی سطح تک جا رہی ہے سابق مئیر کراچی وسیم اختر نے یہ کام بند کرا دیا تھا لیکن کچھ دنوں کے بعد مافیا پھر ہل پارک پر قابض ہو گئی ایڈمنسٹریٹر کراچی کو بتانا چاہیئےکہ ایسا کیوں ہو رہا ہے،بھتے کی نوعیت کے طرز پر مختلف فیسیں وصول کی جارہی ہیں جس کا سدباب کرنا ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عظمی کراچی اور ضلعی بلدیات کے ایڈمنسٹریٹرز کا کام ہے جس سے اجتناب برتنا شہر کو مزید مسائل میں گرفتار کر سکتا ہے.



