کراچی کے قبرستانوں میں قبر پلاٹ کے نرخ پر دستیاب ہونے لگی،انتظامیہ خاموش

کراچی(رپورٹ: فرقان فاروقی)شہر میں مردوں کو دفنانے کیلئے جگہیں دستیاب نہیں، زندگی بھر رہائش کیلئے رقوم اکٹھی کر کے سینکڑوں گز کے مکانات بنانے والوں کے لواحقین مرنے کے بعد چند گز کی قبر کیلئے دھکے کھانے پر مجبور کر دئیے گئے،تین کروڑ کے لگ بھگ آبادی کے شہر کیلئے 193 قبرستان ہیں جس میں 52 قبرستان بلدیہ عظمی کراچی کے زیر انتظام ہیں بقایا 141 قبرستان کراچی کے کنٹونمنٹ بورڈز، ہاؤسنگ اتھارٹیز کے زیرانتظام ہیں جبکہ آٹھ سے زائد قبرستان عسکری اداروں کیلئے مخصوص ہیں، دلچسپ امر یہ ہے کہ قیام پاکستان کے بعد سے شہر میں چالیس کے قریب قبرستانوں کا اضافہ کیا گیا ہے اور گزشتہ تیس سالوں میں قبرستانوں کیلئے جگہیں مختص کرنے کا عمل رکنے سے قبرستانوں کی تعداد اپنی جگہ ٹھہری ہوئ ہے، اہم خبر یہ ہے کہ اسوقت کراچی کا کوئ قبرستان خالی نہیں ہے، قبرستانوں میں قبر در قبر تدفین کا سلسلہ جاری ہے قدیم قبروں کو اپنے تئیں زمین بوس کرکے قبروں کیلئے نئ جگہیں بنائ جا رہی ہیں کراچی کے کئ قبرستان جس میں سوسائٹی قبرستان سر فہرست ہے کثیر المنزلہ عمارتوں کی طرح کثیر المنزلہ قبروں کا قبرستان بن گیا ہے تدفین کے لئے آنے والوں سے پہلی سے تیسری منزل تک کی قبروں کی تدفین کا طے کیا جاتا ہے اس کے بعد قبر کی فراہمی کو یقینی بنایا جاتا ہے مذکورہ قبرستان میں قبر پلاٹ کے نرخوں پر دستیاب ہوتی ہے، مذکورہ قبرستان میں تدفین کیلئے منازل پر مشتمل قبروں کیلئے شرعی تقاضوں کا خیال رکھا جانا ازحد ضروری ہو گیا ہے اگر اسطرح تدفین کا عمل درست ہے تو ہی تدفین کی جانی چاہیئے، بلدیہ عظمی کراچی اور ضلعی بلدیات کو فوری طور پر جگہیں تلاش کر کے قبرستانوں کی تعداد بڑھانی ہوگی بصورت دیگر شہر میں مردوں کو دفنانا بھی ایک گھمبیر مسئلہ اختیار کر جائیگا.

Whats-App-Image-2020-08-12-at-19-14-00-1-1
upload pictures to the internet

اپنا تبصرہ بھیجیں