
امارات کے مرکزی بینک نے مملکت میں کام کرنے والے بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ بھارتی کاروباری شخصیت ‘این ایم سی’ ہیلتھ کیئر گروپ کے بانی اور سابق چیئرمین ‘بی آر شیٹی’ کے تمام بینک اکاوٴنٹس منجمد کردیں۔
جس کے بعد تمام بینکوں نے مرکزی بینک کی ہدایات میں مسٹر شیٹی کے اکاؤنٹس کے ساتھ ساتھ ان کے خاندان کے کھاتے اور ان کی ملکیتی کمپنیوں کے بینک کھاتے بھی منجمد کردیے ہیں۔
اخبار ‘البیان’ کے مطابق مرکزی بنک نے بھارتی بزنس مین’بی آر شیٹی’ کی کمپنیوں کے سینیر عہدیداروں اور منتظمین کے بینک کھاتے بھی منجمد کرنے کا حکم دیا ہے۔ حال ہی میں ‘این ایم سی’ نے چھ ارب 60 کروڑ ڈالر کے قرض کا انکشاف کیا تھا جو 30 جون 2019 کو ہیلتھ کیئر گروپ کے عبوری مالی ڈیٹا ظاہر نہیں کیا گیا۔
9 اپریل کو برطانیہ کی سپریم کورٹ نے ابوظبی کمرشل بینک کی طرف سے کی گئی درخواست کے جواب میں “NMC” پر جوڈیشل گارڈ مقرر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس پر کمپنی نے کوئی اعتراض نہیں کیا۔بی آر شیٹی جو برطانیہ میں سنگین مالیاتی اسکینڈل میں ملوث ہونے کے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں نے حالیہ پریس بیانات میں کہا تھا کہ وہ پروازیں کھلتے ہی امارات واپس جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
واضح رہے کہ بھارت کے مفرور ارب پتی باوا گوٹھو رگھو رام شیٹی عرف بی آر شیٹی جن کے برطانیہ کی ایک عدالت میں فراڈ سے متعلق کیسز چل رہے ہیں۔
انہوں نے چند روز قبل کہا تھا کہ وہ فروری میں ذاتی مصروفیات کے لیے بھارت آئے تھے۔ کورونا کی وبا ختم ہونے کے بعد وہ متحدہ عرب امارات لوٹیں گے۔عرب ٹی وی کے مطابق بھارتی ارب پتی بی آر شیٹی این ایم سی نامی ایک ہیلتھ گروپ کے بانی ہیں اور ان پر برطانیہ میں فراڈ اور فوج داری نوعیت کے مقدمات چل رہے ہیں۔
بی آر شیٹی نے ابتایا کہ میں ذاتی وجوہات کی بنا پر 7 فروری کو منگلور آگیا تھا تاکہ کچھ وقت اپنے کینسر کا شکار بھائی کے ساتھ وقت گذار سکوں۔ تاہم میرے بھائی 82 سال کی عمر میں رواں ماہ انتقال کرگئے تھے۔میرے بھائی بیمار تھے اور میں ان سے ملنے انڈیا واپس آیا تھا۔
کورونا کی وبا ختم ہوتے ہی واپس امارات آؤں گا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس وقت صرف کورونا کی وجہ سے سفر نہیں کیا جاسکتا۔ اس کے علاوہ مجھ پر کوئی دوسری سفری پابندی نہیں۔ میں اس وقت صرف اپنی اہلیہ کے ساتھ بھارت میں ہوں جب کہ میرا بقیہ خاندان ابوظبی میں ہے۔ اس سے قبل سامنے آنے والی بعض میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ بی آرشیٹی لندن میں قانونی چارہ جوئی سے فرار اختیار کرتے ہوئے بھارت پہنچ گئے تھے۔
ان رپورٹس پر شیٹی نے کہا تھا کہ میں نے اپنی ذات اور اپنی کمپنی کے حوالے سے عاید الزامات پر خاموشی اختیار کی تھی۔ میں نے کوئی جواب نہیں دیا کیونکہ میں خود بھی حقائق سے آگاہ نہیں اور مجھے کوئی پتا نہیں کہ کیا ہوا تھا۔



