کڑوا سچ، پاکستان پیپلز پارٹی،اور ایم کیو ایم پاکستان نے سندھی بولنے اور اردو بولنے والے معصوم عوام کو دست گریباں کر دیا

کڑوا سچ

 پاکستان پیپلز پارٹی،اور ایم کیو ایم پاکستان نے سندھی بولنے اور اردو بولنے والے معصوم عوام کو دست گریباں کر دیا

تحریر: فرقان فاروقی

 پاکستان میں اسوقت لسانی بنیاد پر تعصب کو رنگ دینے میں جو کردار صوبہ سندھ میں ادا کیا جارہا ہے وہ کسی اور صوبے میں نہیں ہے، سندھ کی دو سیاسی جماعتیں جس میں پیپلز پارٹی اور ایم کیوایم پاکستان سر فہرست ہیں مبینہ طور پر لسانی پہلو کے ذریعے تعصب کے فروغ میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں پیپلز پارٹی نے کراچی اور شہری سندھ میں سرکاری سطح پر لسانی بنیاد پر افسران وعملہ تعینات کرنے کے ساتھ اردو بولنے والے مہاجروں کو ایسے کھڈے لائین لگا دیا ہے جیسے وہ ناسور ہوں، اردو بولنے والے قابل ترین افسران اسوقت چاہے وہ بلدیاتی، شہری یا صوبائی اداروں میں کسی طرح اپنی جگہ بنانے میں کامیاب ہوگئے ہیں شدید ذہنی دباؤ میں کام کر رہے ہیں کیونکہ اہم پوسٹوں پر لسانی بنیاد پر زیادہ تر ایسے افسران تعینات کر دئیے گئے ہیں جن کا اوڑھنا بچھونا لسانیت کی جھلک دکھائی دے رہا ہے اس لحاظ سے اردو بولنے والا حقیقتا کراچی سمیت شہری سندھ میں اقلیت کا روپ دھار چکے ہیں اور ان کی داد رسی کرنے والا کوئی ایسا پلیٹ فارم نہیں ہے جہاں وہ جاکر حقائق بیان کر کے ہونے والی زیادتیوں کو آگاہ کر سکیں یعنی پیپلز پارٹی نے شہری سندھ کو اپنے قبضے میں لینے کیلئے جو کام کرنے تھے وہ کر لئے ہیں پیپلز پارٹی کایہ ایک رخ ہے جس میں کسی عام سندھی کو کوئی فائدہ نہیں ہوا البتہ وڈیرانہ طرز کے حامی سندھی جنہیں صرف وڈیرہ کہا جائے تو بہتر ہوگا کیونکہ یہ عام سندھیوں کو جوتے کی نوک پر رکھ کر انہیں بھی زیادتیوں کا نشانہ بنا رہے ہیں موقع کا فائدہ اٹھا کر شہری سندھ پر قابض ہیں جبکہ دیہی سندھ میں وڈیرانہ سوچ اور ٹرک کی لال بتی کے پیچھے لگائے جانے کی وجہ سے عام سندھی آج بھی زبوں حالی کا شکار ہیں کمیں کمین کا تصور سندھی کو سندھی سے نفرت کروارہا ہے اندرون سندھ کی حالت یہ ہے کہ سندھی بھائی سہولیات کی فراہمی کے لحاظ سے کم ترین درجے پر ہیں اور دوسروں کی مرضی کے بغیر کوئی کام کرنے سے قاصر ہیں یہ ہی سوچ کراچی اور شہری سندھ میں متعارف کروانے کی کوشش کی جارہی ہے جس کے ابتدائی رنگ دکھائی دینے لگے ہیں جبکہ یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ سندھی بھائیوں کی اکثریت کو کسی قوم سے کوئی نفرت نہیں وہ تو اپنے مسائل میں اتنے گھرے ہوئے ہیں کہ ان کی سوچ وڈیرہ شاہی سے باہر ہی نہیں آرہی اور چند سو افراد تک محدود یہ سوچ ہر سندھی کو گمراہ کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہے پیپلز پارٹی اسی سوچ کا فائدہ اٹھا کر برسر اقتدار رہنے کے ساتھ ان ہی سندھی بھائیوں کا استحصال کرنے میں بھی مصروف ہے جو ان کی حکومت کو ہمیشہ قائم رکھنے میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں ان حقائق کے بعد یہ بات واضح ہے کہ کم علمی کا فائدہ آج بھی اٹھایا جارہا ہے جبکہ سندھیوں سے اخلاص دکھانے والی ہی جماعت ان کے حق میں نہیں لیکن ایسا دائرہ بنا دیا گیا اور جاتا رہے گا کہ سندھی بھائی اس کو عبور کرنے کے بجائے اس میں رہنا پسند کرینگے اور لسانی رنگ بغیر کسی محنت کے جاری رکھا جائے گا بات صرف اتنی ہے کہ مفادات کیلئے تمام سیاسی جماعتیں ہر رنگ بھول کر ایک ہوتی ہیں لیکن جب انتخابات کا دور دورہ ہو تو سیاسی جماعت اپنا لسانی رنگ نمایاں کر کے ووٹ بٹورتی ہیں( ماسوائے کچھ سیاسی ومذہبی جماعتوں کے) پیپلز پارٹی کا اصل ووٹنگ کارڈ سندھی برادری ہے، ایم کیوایم پاکستان کا سیاسی اسٹرکچر اردو بولنے والوں کی وجہ سے قائم ہے لیکن بانی کے ایک طرف ہوجانے کے بعد یہ رنگ پیپلز پارٹی کی طرز پر چلا گیا ہے ایم کیوایم پاکستان کوشش کر رہی ہے کہ وہ اردو بولنے والوں کو اپنی جانب راغب کرنے کیلئے ہر ممکن کام کرے لیکن وہ اس میں بری طرح ناکام ہے 2016 سے تاحال اردو بولنے والوں کے مسائل کا مداوا نہ کرنے کی وجہ سے شہریوں کی اکثریت ایم کیوایم پاکستان سے عاجز دکھائی دیتی ہے یہاں تک کہا جاتا ہے کہ مہاجروں کو گروی رکھ کر مفادات حاصل کرنا ایم کیوایم پاکستان نے اپنا وطیرہ بنالیا ہے وزارتوں کی دوڑ اور ذاتی مفادات اس کیلئے ہر چیز سے بڑھکر ہیں کراچی سمیت شہری سندھ کے بلدیاتی وشہری اداروں میں مہاجروں کا جو استحصال کیا جارہا ہے اس میں بھی شہری ایم کیوایم پاکستان کو ملوث قرار دے رہے ہیں کیونکہ مسلسل زیادتیوں کے باوجود آج تک ایم کیوایم پاکستان مہاجروں کیلئے وہ آواز نہیں اٹھا پائی جس کی اس سے توقع کی جارہی تھی شہریوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اور ایم کیوایم پاکستان بظاہر دو متضاد سکے دکھائی دیتے ہیں لیکن دراصل وہ ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں دونوں کیلئے مفادات اہمیت کے حامل ہیں چاہے اس کیلئے سندھی یا مہاجر تباہ وبرباد ہی کیوں نہ ہوجائیں، پس دیوار حقیقتوں سے ناآشنا سندھی اور مہاجر بھائی باہم دست وگریباں ہونے کے بجائے باہمی مٹھی کو مضبوط بنائیں تو انہیں پچھاڑنے والے کچھ ظلم وستم کرنے کے بعد ان ہی سے خوفزدہ ہونگے کیونکہ یہ حقیقت ہے کہ صوبہ سندھ کا کامیاب مستقبل سندھی، مہاجر کے یکجا ہونے پر منحصر ہے باہمی تفریق کو ہوا دینے والے کبھی بھی نہیں چاہیئں گے کہ ایسا ہو کیونکہ ایسا ہوگیا تو کئی جماعتوں کے سیاسی چیپٹر بند ہوجائیں گے.

اب سندھیوں اور مہاجروں کو سمجھنا ہوگا کہ ماضی میں بھی انہیں دست وگریباں کرنے کی کوشش کی گئی لیکن اس کا کوئی فائدہ دونوں قوموں کے بجائے کسی اور کو پہنچا؟ لیکن اب بہت گہرائی سے سوچنا ناگزیر ہوچکا ہے جس کیلئے اوپر سے نچلی سطح تک کے سندھی و مہاجروں کو سوچنا ہوگا کہ دراصل ان کے ساتھ ہوکیا رہا ہے؟ جبکہ سندھ میں امراء صرف مفاد پرستانہ سوچ کی بنیاد پر دن بہ دن مراعات یافتہ طبقے میں شامل ہورہے ہیں.

Whats-App-Image-2020-08-12-at-19-14-00-1-1
upload pictures to the internet

اپنا تبصرہ بھیجیں