ریجنل ڈائریکٹر ذاکر حسین رادھن ایمانداری کے دیوتا بن گئے،کراچی کے بلدیاتی اداروں میں لوٹ مار کا بازار گرم

کراچی(رپورٹ: فرقان فاروقی) سندھ لوکل گورنمنٹ،ریجنل ڈائریکٹر ذاکر حسین رادھن نے کراچی کے بلدیاتی اداروں کی اینٹ سے اینٹ بجانے کا فارمولا اپنا لیا، ذرائع لوکل گورنمنٹ نے بتایا کہ ذاکر حسین رادھن نے ایمانداری کا لبادہ اوڑھ کر لوکل گورنمنٹ کے ایماندار افسران کی آنکھوں پر نوٹوں کی برسات کری ہوئی ہیں یہ ہی وجہ ہے کہ لوکل گورنمنٹ میں ان سے کوئی ٹکرانے کی جرات نہیں کرتا جبکہ ان کی اپنی ہی ترقیاں مشکوک بتائی جاتی ہیں بلدیاتی اداروں میں خوف وہراس کی فضا قائم کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ لوکل گورئمنٹ نے کونسل سروس افسران کی کھال ادھیڑنے میں کبھی کوئی کسر نہیں چھوڑی اب ایک ریجنل ڈائریکٹر جس کے بارے میں شواہد بھی موجود ہیں کہ ان کی ترقیاں مشکوک ہیں اور اب وہ بلدیاتی اداروں میں ترقیوں کے ریکارڈ چیک کرنے میں مصروف ہے جس میں لسانی پہلو نمایاں ہے ذاکر حسین رادھن سے یہ سوال کیا جانا بھی ضروری ہوگیا ہے کہ انہیں ایمانداری کی دیوی کے طور پر پیش کرنے والوں میں وہ لوگ شامل ہیں جنہوں نے کرپشن کی وہ داستانیں رقم کی ہیں کہ جس دن نیب نے بلا ڈر وخوف اور پلی بارگین جیسی لعنت کے بغیر کام کرنا شروع کیا اسی دن ان کے اردگرد کے لوگ نیب کے شکنجے میں ہونگے اور مبینہ طور پر وہ خود بھی اس کی لپیٹ میں آسکتے ہیں، ندیم اجن نامی کمپیوٹر آپریٹر جو لوکل گورئمنٹ میں پیسہ چھاپنے کی مشین کے لحاظ سے مشہور ہیں، ذاکر حسین رادھن کے فرنٹ مین کے طور پر بھی مشہوری حاصل کر چکے ہیں، سندھ حکومت کیلئے لمحہ فکریہ ہے کہ نوشہرو فیروز کے ڈومیسائل پر کراچی کے لانڈھی ٹاؤن میں جعل سازی سے اکاونٹ کلرک لگنے کے بعد افسران کی ہر طرح کی خوشامدیں اور رنگ رلیوں کا خیال رکھتے رکھتے آج کل اپنی مارکیٹ ویلیو بنا چکے ہیں، نیب کو دھول چٹانے کے بعد اچانک کمپیوٹر آپریٹر بن گئے اور جس کے ساتھ رہے اس کو نیب کی نظروں میں آنا پڑ گیا یعنی ان کا سایہ افسران کیلئے ہمیشہ منحوس ثابت ہوا آج کل موصوف ریجنل ڈائریکٹر لوکل گورئمنٹ کراچی ذاکر حسین رادھن کے قریبی ہیں لہذا کہانی آگے کیا ہوگی یہ باآسانی سمجھی جاسکتی ہے جبکہ یہ واضح ہے کہ ان کی موجودگی کرپشن اور پیسہ بٹورنے کی ضمانت ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ ایسا ہو بھی رہا ہے مختلف ضلعی بلدیات سے طرح طرح کی دستاویزات طلب کی جارہی ہیں جس کا طلب کرنے کا اختیار ان کے دائرہ اختیار میں نہیں ہے جس پر ضلعی بلدیات کے ایڈمنسٹریٹرز اور میونسپل کمشنرز نے بھی چیف سیکریٹری سندھ سمیت دیگر اہم افسران کو زبانی طور پر آگاہ کردیا ہے اور قوی امکان ہے کہ یہ سلسلہ نہ تھمنے کی صورت میں تحریری دستاویزات کے ساتھ سرکاری پلیٹ فارم کے ساتھ عدلیہ کا پلیٹ فارم بھی استعمال کیا جاسکتا ہے.



