پیپلز پارٹی کا لسانی رنگ نمایاں ہوگیا، سندھ گورنمنٹ محکمہ انوسمینٹ ڈیپارٹمنٹ کی گاڑیوں کی نمبر پلیٹیں بھی بکنے لگی

کراچی (رپورٹ: فرقان فاروقی) پیپلز پارٹی کا لسانی رنگ نمایاں ہوگیا،قانون نافذ کرنے والے ادارے تو پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے پہلے ہی اپنے قبضے میں کئے ہوئے تھے اب مقتدر حلقے بھی خاموش تماشائی بن کر لسانیت کا ساتھ دینے میں مصروف دکھائی دیتے ہیں، جیالے جو چاہے کرلیں کچھ نہیں ہوگا کا یقین کر لینا ہی اب مناسب دکھائی دیتا ہے کیونکہ کراچی کی سر زمین ان کے قبضے میں آچکی ہے، ایک طرف صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی نے جذباتی انداز میں مہاجروں کو کہا کہ وہ کچھ ڈی ایم سیز میں افسران کو دھمکیاں دیتے ہیں لیکن دوسری طرف کراچی کی ایک ڈی ایم سی ایسی ہے جہاں ڈی ایم سی کا نام بزدار میونسپل کارپوریشن رکھ دیا جائے تو نامناسب نہیں ہوگا، ذرائع کے مطابق ضلع روہڑی سے غیر قانونی طور پر ڈی ایم سی ایسٹ میں تعینات ایک افسر نے پوری سندھ حکومت کو لرزا کے رکھا ہوا ہے

محکمہ بلدیات سندھ سے لوکل گورئمنٹ کے سیکریٹری سے لے کر دیگر افسران خوف زدہ رہتے ہیں، ان کے حکم کے بغیر کراچی کی کسی بھی ڈی ایم سی میں ٹرانسفر،پوسٹنگ نہیں ہوسکتی ڈی ایم سی ایسٹ میں حکم اگر چلتا ہے تو وہ راجہ خان بزدار کا ہے جو کہ ڈی ایم سی ایسٹ میں محکمہ آؤٹ ڈور ایڈورٹائزمنٹ میں ڈپٹی ڈائریکٹر تعینات بااثر افسر ہیں ذرائع کے مطابق جو پہلے وزیر بلدیات سندھ کے چہیتے کہلاتے تھے لیکن اب وہ سرحد عبور کر کے چئیرمین پیپلز پارٹی کے کا نام استعمال کرتے ہیں اور اس تعلق کے سامنے نہ وزیر اعلی سندھ کی کوئی اہمیت ہے اور نہ ہی پیپلز پارٹی کے سیاسی نیٹ ورک کی جو ان کے خلاف بات بھی کرے یا ان کے حکم کے خلاف جائے کیونکہ ان کا حکم چئیرمین پیپلز پارٹی کے حکم کے بارے سمجھا جانے لگا ہے یہ تعلق ہر گزرتے دن کے ساتھ بلدیہ شرقی سمیت دیگر بلدیاتی اداروں کیلئے مصیبت بنتا جارہا ہے اس طرح کے افسران کے ذریعے بلدیاتی اداروں میں لسانیت کوفروغ دیا جارہا ہے، راجہ خان بزدار کو کھلی چھوٹ دینے کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ سندھ حکومت کے محکمہ انوسمینٹ ڈیپارٹمنٹ سوزوکی ویگن آر کی نمبر پلیٹ ٹویوٹاfortuner

گاڑی پر نظر آنے لگی زیر نظر تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے جس پر رجسٹرڈ نمبر پلیٹ سوزوکی ویگن آر GSF416 نصب ہے جعلی نمبر پلیٹ پر مشتمل گاڑی راجہ خان بزدار کے استعمال میں ہے لیکن انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں,شہر کراچی کو برباد کرنے والے راجہ خان بزدار سندھ گورنمنٹ میں پہلے ایک بروکر کی حیثیت سے جانے پہچانے جاتے تھے پر جعلی نمبر پلیٹ سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ گاؤں سے آئے گریڈ سترہ کے پاس اتنی مہنگی گاڑی کہاں سے آئی اور کیا وجہ ہیں کہ موصوف جعلی نمبر پلیٹ پر گاڑی شہر کراچی کی روڈز پر چلا رہیں ہے جبکہ شہر کراچی کی سڑکوں پر جعلی تو دور کی بات کوئی شہر سے باہر کی نمبر پلیٹ کی گاڑی سڑک پر لے آئے تو اس کا جینا دوبھر کر دیا جاتا ہے اور اگر وہ اردو بولنے والا ہو تو سونے پر سہاگہ والی بات ہو جاتی ہے لیکن جیالے کچھ بھی کرتے پھریں سندھ کی بادشاہت بھی ان کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوجاتی ہے، کراچی میں موجود ہر اس ادارے کو جو ریاست کی خدمت پر معمور ہے دیکھنا پڑے گا کہ کراچی میں جنگل کا قانون رائج کرنے کے پیچھے کون سے عوامل موجود ہیں جو بلدیاتی وشہری اداروں میں باریک کام اتار کر لسانیت کی جنگ جیتنے کی کوشش میں مصروف ہیں، جیسا کہ ذکر کیا گیا ہے کہ وہ اتنے طاقتور بنا دئیے گئے ہیں کہ ان سے پوچھنے یا سرزنش کرنے کو سندھ حکومت بھی تیار نہیں بلکہ ان پر بات آئے تو سندھ حکومت کے وزراء نام لئے بغیر ان کا دفاع کرتے دکھائی دیتے ہیں.



