کراچی کمر توڑ مہنگائی کے ساتھ ساتھ تاجروں کا معاشی استحصال

*کراچی کمر توڑ مہنگائی کے ساتھ ساتھ تاجروں کا معاشی استحصال*

یو ٹرن ختم کرکے سی این سی پمپ اسٹیشن کی صنعت کو مذید دھچکا۔

کراچی، سرجانی ٹاؤن میں میں واقع کے ڈی اے فلیٹ کے قریب واقع قائم ملینیم سی این جی اسٹیشن کے قریب قائم گرین لائن بس منصوبے کے باعث یو ٹرن مکمل بند کر دیا گیا ہے جس کے باعث سی این جی پمپ شدید مالی بحران کے ساتھ ساتھ اسٹاف ورکرز کی چھانٹی کرنے پر مجبور ہوگیا جس کی وجہ سے کئی خاندانوں کو روزگار کی سہولت مہیا کرنے والا سی این جی پمپ کے بند ہونے کے شدید خطرات لاحق ہوگئے۔ نمائندے سے بات کرتے ہوئے مینجر ممتاز نے بتایا ہے۔ کراچی میں بے روزگاری کی شرح خطرناک حد تک بڑھتی جا رہی ہے۔ گرین لائن منصوبے کے تحت کا سی این جی معیشت کو نقصان پہنچانے کے تحت یو ٹرن ختم کر دیا گیا ہے جس کے باعث سی این جی کی کھپت تقریباً ختم ہو کر رہے گئی ہے

کیونکہ یوٹرن بند کرنے کے باعث کاریں بس اور دیگر سی این گاڑیوں کا داخلہ تقریباً ختم ہو کر رہ گیا ہے جس کی وجہ سے کاروبار کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔ اسی حالات کے باعث پمپ اسٹیشن کے اخراجات کے ساتھ ساتھ بہت سے ورکرز کو تنخواہوں کی ادائیگی میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔ ملک ویسے ہی شدید مالی بحران سے گزر رہا ہے اگر ایسے میں معیشت کا پہیہ چلانے والے تاجروں اور صنعت کاروں سے سوتیلی ماں کا سلوک کیا جائے گا تو یہ بے روزگار افراد جرائم اور دیگر منفی سرگرمیوں میں پڑ کر گمراہ ہوسکتے ہیں۔
اس حوالے سے منیجر ممتاز ما مذید کہنا تھا کے گرین لائن منصوبہ ایک خوش آئند بات ہے مگر اس سے سی این سی صنعت کو نقصان نا پہنچایا جائے۔ سی این جی پمپ اسٹیشن کو سی این جی قلت کا ویسے ہی سامنا ہے اگر ایسے میں ہفتے میں کچھ دن سی این جی دستیاب ہوتی ہے تب بھی یو ٹرن بند ہونے کے باعث ہمارا کاروبار تقریباً ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے۔

اس حوالے سے سرجانی ٹاؤن کے علاقے میں قائم ملینیم سی این جی پمپ کے ملازمان نے پر امن احتجاج کیا اور ایڈمنسٹریٹر کراچی۔ وزیر اعلیٰ سندھ اور سی این جی پمپ ایسوسی ایشن کے صدر سے گزارش کی کے سی این جی پمپ کے ساتھ ہونے والے نارواں سلوک کے خلاف اپنا کردار ادا کریں ورنہ سی این جی پمپ کے ختم ہونے سے کئی خاندانوں کا روزگار ختم ہونے کے ساتھ ساتھ ان کے اہلخانہ کا مستقبل برباد ہونے کے شدید خطرات لاحق ہوچکے ہیں۔

Whats-App-Image-2020-08-12-at-19-14-00-1-1
upload pictures to the internet

اپنا تبصرہ بھیجیں