ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عظمیٰ کراچی کی ناک کے نیچے کرپشن کا بازار گرم،پیپلز پارٹی کے جیالوں کی لوٹ مار عروج پر

کراچی (رپورٹ: فرقان فاروقی)چڑیا گھر کراچی، سفاری پارک اور کورنگی زو، میں بدعنوانیاں عروج پر پہنچ گئیں، بلدیہ عظمی کراچی کو کروڑوں ریونیو دینے والے مذکورہ تینوں جگہیں مافیاز کے شکنجے میں ہیں جس کی وجہ سے پیسے افسران اور مافیاز کی جیب میں جارہے ہیں، سالانہ کروڑوں روپے بٹورنے کے باوجود اب تک چڑیا گھر اور سفاری پارک کی انتظامیہ سے کسی قسم کی جواب طلبی نہیں کی جارہی ہے جس سے کرپشن کا رحجان ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتا جارہا ہے، کھانے پینے، تفریح کی سرگرمیوں کے حوالے سے نیلام عام کے بعد بھی مذکورہ تفریحی مراکز کی صورتحال بہتر ہونے کے بجائے بگڑتی جارہی ہے گزشتہ پانچ برس کی بجٹ دستاویزات کے مطابق سفاری پارک اور چڑیا

گھر سے مختص کردہ آمدنیوں کا 30 فیصد بھی وصول نہیں کیا جاسکا ہے جبکہ مذکورہ تینوں جگہوں پر آمدورفت کا نہ رکنے والا سلسلہ تاحال جاری ہے ماسوائے کورونا کی وجہ سے لگنے والی پابندیوں کے، صرف چڑیا گھر کے چارجڈ پارکنگ سمیت دیگر اشیاء کے ٹھیکوں کی نیلامی کا جائزہ لیا جائے تو مبینہ طور پر سالانہ کروڑوں روپے کی کرپشن واضح طور پر دکھائی دے گی ذرائع کے مطابق چڑیاگھر اور سفاری پارک میں محض افسران وعملہ کرپشن میں ملوث نہیں ہیں بلکہ پیپلز پارٹی کے جیالوں پر مشتمل مافیا ہے جو کرپشن کی رقومات بٹورنے کے ساتھ بد معاشیاں کر کے افسران وعملے کو ہراساں کرتے رہتے ہیں اگر انہیں نظر انداز کیا جائے تو طرح طرح سے چڑیا گھر اور سفاری پارک کے عملے کو پریشان کیا جاتا ہے گزشتہ برس چڑیا گھر کے دورے کے دوران چارجڈ پارکنگ کے حوالے سے وزیر بلدیات سندھ سید ناصر حسین شاہ کو اکسانے والے بھی پیپلز پارٹی کے جیالے تھے کیونکہ انہیں اس حوالے سے نظر انداز کیا جارہا تھا ذرائع کے مطابق اس کے بعد پیپلز پارٹی جنوبی جیالے اقبال کاکڑ نے چڑیا گھر اور سفاری پارک میں بغیر نیلامی کے چارجڈ پارکنگ، کینٹین اور جھولوں کے ٹھیکے لئے ہوئے ہیں جس میں سالانہ کروڑوں روپے کا بلدیہ عظمی کراچی کو ٹیکا لگایا جارہا ہے دوسری جانب ایڈمنسٹریٹر کراچی بیرسٹر مرتضی وہاب پریس کانفرنسز میں چڑیا گھر کے حوالے سے افسران کو بے نقاب کرنے کی باتیں کر رہے ہیں اور مافیاز کا بھی ذکر کرچکے ہیں لیکن افسر کو اجاگر کرنے کے ساتھ مافیاز کو اجاگر کرنے سے گریزاں ہیں کیونکہ وہ جانتے ہونگے کہ نام عیاں کرنے پر انہیں سیاسی اور سرکاری طور پر نقصان پہنچ سکتا ہے لہذا مبینہ طور پر تصویر کا ایک رخ دکھا کر چڑیا گھر اور سفاری پارک کے نظام کو جیسا ہے چلنے دو کی پالیسی اپنائی جارہی ہے، چڑیا گھر اور سفاری پارک میں کرپٹ افسران کی تعیناتیاں ہونے سے انکار نہیں کیا جاسکتا اور یہ بات بھی کافی حد تک درست ہے کہ جانوروں کے کھانے پینے کی چیزوں میں کرپشن کر کے جانوروں کی صحت کو نقصان پہنچایا گیا اور ذاتی جیبوں کو بھرا گیا جس کا نتیجہ گزشتہ روز بھی سامنے آیا جب سفید شیر ہلاک ہوگیا لیکن مذکورہ دونوں جگہوں پر ایماندار افسران کی تعیناتی تقریبا ناممکن ہے کیونکہ کرپٹ مافیاز انہیں چلنے ہی نہیں دیں گے اور جیسا کہ ذکر کیا جاچکا ہے کہ ان کا تعلق حکمراں جماعت سے ہے لہذا فی الوقت مذکورہ جگہوں سے بلدیہ عظمی کراچی کے ریونیو کو بہتر بنانے کا خواب دیکھنا ناممکنات میں سے ہے، اسوقت چڑیاگھر میں ڈائریکٹر کی حیثیت سے قاضی منصور نے چارج سنبھالا ہے جنہیں قابل افسران میں شمار کیا جاتا ہے لیکن جیسا کہ ذکر کیا گیا ہے کہ مافیاز موجود ہیں لہذا قاضی منصور کا زیادہ عرصے تک سیٹ پر براجمان رہنا مشکل دکھائی دے رہا ہے،کیونکہ قاضی منصور کے بارے میں ہمارے ذرائع کا کہنا ہے کہ نہ وہ حرام کھاتے ہیں اور نہ کسی کو کھانے دیتے ہیں بلدیہ عظمیٰ کراچی کی مذکورہ جگہوں سے ریکوری کا خواب بھی پورا ہوتا دکھائی نہیں دے رہا ہے. حکمران جماعت کا سیاسی ایڈمنسٹریٹر لگانا حکمرانوں کے گلے میں ہڈی
بن گئے
،



