بلدیہ شرقی کے افسران و ملازمین کی آہ و پکار، بلدیاتی اداروں میں جو کرنا ہے کر ڈالیں بار بار پھانسیاں دینے کے بجائے ایک مرتبہ ہی پھانسی دے دی جائے

بلدیہ شرقی کے افسران و ملازمین کی آہ و پکار، بلدیاتی اداروں میں جو کرنا ہے کر ڈالیں بار بار پھانسیاں دینے کے بجائے ایک مرتبہ ہی پھانسی دے دی جائے

کراچی (رپورٹ: فرقان فاروقی) سندھ لوکل گورئمنٹ بورڈ میں ایک کے بعد ایک ڈائریکٹر پھرتیاں دکھانے میں مصروف ہیں، ڈائریکٹر ون کے بعد ڈائریکٹر تھری نے سیاسی طور پر راج قائم کر رکھا ہے ایسا ہی کارنامہ سر انجام دیتے ہوئے بلدیہ شرقی کی اہم عہدوں پر غیر مقامی افسران کو تعیناتیوں نے بلدیہ شرقی کے ماحول میں مزید خرابیاں پیدا کر دی ہیں، غیر یقینی صورتحال سے دوچار افسران وملازمین شدید غم وغصے میں مبتلا ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ایک مرتبہ ہی بلدیاتی اداروں میں جو کرنا ہے کر ڈالیں بار بار پھانسیاں دینے کے بجائے ایک مرتبہ ہی پھانسی دے دی جائے

بلدیہ شرقی میں ڈائریکٹر لوکل ٹیکسز حفیظ کلہوڑو کو اچانک ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن تعینات کر دیا گیا ہے جس پر شدید حیرت کا اظہار کیا جارہا ہے کیونکہ اس پوسٹ پر ڈائریکٹر ایڈمن بہترین فرائض سر انجام دے رہے تھے اور ان کو پوسٹ سے فارغ کیا جانا افسوسناک قرار دیا جارہا ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس تعیناتی میں بھی بلدیہ شرقی کےمحکمہ ایڈورٹائزمنٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر ملوث ہیں جو بلدیہ شرقی میں اپنے نیٹ ورک کے افسران کو لا رہے ہیں تاکہ وہ دن بہ دن مضبوط ہوتے جائیں ان کے سامنے ایڈمنسٹریٹر اور میونسپل کمشنر بھی مجبور دکھائی دیتے ہیں اس بات کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ انہیں پوسٹنگ سے ہٹایا گیا تو وہ چوبیس گھنٹے سے بھی کم عرصے میں اپنے عہدے پر واپس آگئے کیونکہ وہ وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ کے بھتیجے ہونے کا دعویٰ کرتے ہی نہیں ان کے انداز سے بھی لگتا ہیں کہ بلدیہ شرقی میں ان کی ایما کے علاؤہ کچھ نہیں ہوسکتا، سندھ لوکل گورنمنٹ بورڈ کے ڈائریکٹر تھری گریڈ اٹھارہ کے افسر کو ہٹا کر گریڈ سترہ کے جونیئر کو اتنی بڑی سیٹ دینا کسی طور بھی مناسب نہیں لیکن ڈائریکٹر تھری نے سیاسی اثرورسوخ کے پریشر میں گریڈ سترہ کے جونیئر افسر کو اتنی اہم سیٹ پر براجمان کروا دیا اسی طرح واضح ہے کہ سندھ لوکل گورئمنٹ بورڈ ان کیلئے کٹھ پتلی تماشہ ہے وہ اسے جس طرح چاہے استعمال کرتے ہیں کسی بھی افسر یا ملازم کو جب چاہیئں ادھر ادھر کروا دینا ان کیلئے بائیں ہاتھ کا کھیل بنا ہوا ہے یعنی بلدیاتی ادارے اب چند ہاتھوں کا کھیل بن چکے ہیں جسے سندھ لوکل گورئمنٹ بورڈ کے افسران جیسا چاہے چلا رہے ہیں وہ بلدیاتی اداروں کو بلدیاتی دہشت گرد بن کر چلا رہے ہیں جس دہشت گردی کا شکار اہل اور مقامی سروسز کے افسران وملازمین ہو رہے ہیں جس سے بلدیاتی اداروں میں نسلی تعصب پروان چڑھ کر بم کی صورت اختیار کرتا جارہا ہے.

Whats-App-Image-2020-08-12-at-19-14-00-1-1
upload pictures to the internet

اپنا تبصرہ بھیجیں