سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ اضلاع سے مکمل طور پر کچرا اٹھانے میں ناکام دکھائی دینے لگی

سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ اضلاع سے مکمل طور پر کچرا اٹھانے میں ناکام دکھائی دینے لگی

 کراچی (رپورٹ: فرقان فاروقی)سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کی جانب سے وضاحت ضروری ہوگئ کہ گھر گھر سے کچرا جمع کرنے کی مد میں جو پیسے چائنیز کمیٹی بٹور رہی تھیں اس کا کیا ہوا، ساما معاہدے کے تحت کراچی سے کراچی اٹھانے کے لئے کئے گئے معاہدے میں ڈور ٹو ڈور کلیکشن بھی شامل تھا لیکن آج تک سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ نہ تو اپنے اضلاع سے مکمل طور پر کچرا اٹھانے میں کامیاب ہوا ہے اور نہ ہی اس نے معاہدے کی پاسداری کی ہے جس میں سب سے اہم ڈور ٹو ڈور گاربیج کلیکشن ہے جبکہ اس مد میں ہر ضلعے سے اربوں روپے کے معاہدے کئے گئے ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ اور چائنیز کمپنیوں کی ملی بھگت سے کرپشن کی وہ داستانیں قائم کی گئ ہیں جس پر کسی جانب سے کوئ آواز نہیں اٹھائ جارہی ہے سارا ملبہ بلدیاتی اداروں پر گرایا جارہا ہے تاکہ کسی کی توجہ سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ پر نہ جاسکے جہاں ایسی منظم کرپشن کی گئ ہیں جوکراچی کے تمام بلدیاتی ملکر بھی نہیں کرسکتے، ذرائع کا کہنا ہے کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے حوالے سے گزشتہ سات سالوں میں کسی قسم کی آڈٹ رپورٹ بھی سامنے نہیں آسکی ہے عدلیہ میں بھی بلدیاتی ودیگر شہری اداروں کو گھسیٹا جاتا ہے یہ بات ضرور ہوتی ہے کہ کراچی کچرا سٹی بنا ہوا ہے لیکن سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ سے سوال نہیں کیا جاتا کہ کراچی بلدیاتی ادارے سالانہ دو ارب میں جو کچرا اٹھا رہے تھے اب وہ کچرا سات ارب سے زائد رقم خرچ کرنے پر چار ضلعوں سے کیوں نہیں اٹھ پا رہا ہے؟

Whats-App-Image-2020-08-12-at-19-14-00-1-1
upload pictures to the internet

اپنا تبصرہ بھیجیں