سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ ڈیڑھ ارب روپے سالانہ کچرا اٹھانے اور ٹھکانے لگانے کے معاہدے دھرے کہ دھرے رہ گئے
کراچی (رپورٹ: فرقان فاروقی)سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ سفید ہاتھی بن گیا، کچرا اٹھانے اور ٹھکانے لگانے کے اخراجات ہرسال اربوں کے ہوچلے ہیں لیکن شہر تاحال معمول کی صفائی سے بھی محروم ہے، سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کراچی کی ضلعی بلدیات سے جو معاہدے کرکے نجی غیر ملکی کمپنیوں سے کام سر انجام دلوا رہا ہے اس میں کرپشن کا تناسب نمایاں طور پر دکھائی دے رہا ہے ہر ضلعی بلدیات سے کم سے کم ڈیڑھ ارب روپے سالانہ کچرا اٹھانے اور ٹھکانے لگانے کے معاہدے میں گھر گھر کچرا اٹھانے کا عمل کہیں بھی دکھائی نہیں دیا ہے جبکہ معاہدے کی رو سے لینڈ فل سائیٹ پر کچرے سے بجلی پیدا کرنے کا عمل شروع ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے، سڑکیں دھونے کی بات ضرور کی گئی تھی لیکن کراچی میں شاہراہیں دھلنا ناممکنات میں شامل کر دیا گیا ہے البتہ اتنا ضرور ہوتا ہے کہ کراچی میں پی ایس ایل یا کوئی دوسرا کوئی اہم ایونٹ ہو تو ایک دو گاڑیاں سڑکیں دھوتی دکھائی دیتی ہیں تاکہ سندھ سولڈ ویسٹ بورڈ کا بین الاقوامی سطح پر غلط نام نہ چلا جائے ان تمام غفلتوں اور بربادیوں کے بعد بھی سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے افسران سب اچھا ہے کا راگ الاپ رہے ہیں جبکہ ضلع ملیر، جنوبی میں کچرے کے ڈھیر اس بات کی غمازی کر رہے ہیں کہ مذکورہ بورڈ افسران کی جیبیں بھرنے کے لئے قائم ودائم ہے اس کا مقصد شہر کی صفائی کو یقینی بنانا نہیں ہے سندھ کی اعلی کابینہ کو بھی بورڈ نے شیشے میں اتار رکھا ہے جو اس ادارے سے زیادہ پوچھ گچھ کرنے کے بجائے جیسا ہے چلنے دو کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں جس کے سنگین نتائج کراچی کے معصوم شہری نت نئی بیماریوں حتی کے اموات کی شکل میں برداشت کر رہے ہیں.



