اس نہج تک کس نے پہنچایا، بلدیہ وسطی میں قلم چھوڑ ہڑتال اور احتجاج 

اس نہج تک کس نے پہنچایا، بلدیہ وسطی میں قلم چھوڑ ہڑتال اور احتجاج

کراچی(رپورٹ: فرقان فاروقی)ڈپٹی کمشنراور ایڈمنسٹریٹر بلدیہ وسطی ڈاکٹر ایم بی دھاریجو کی جانب سے بار بار ملازمین کو تنگ کرنے اور بار بار فزیکل ویریفیکیشن کے نام پر ملازمین کو پریشان کرنے کے خلاف آج افسران وملازمین کی جانب سے قلم چھوڑ ہڑتال کی گئ جس کے تحت بلدیہ وسطی  کے اسکولوں کے دفاتر بند رہے اس سلسلے میں احتجاجی مظاہرہ لیاقت آباد گجر نالہ آفس میں کیا گیا

جس میں ملازمین نے بڑی تعداد میں شرکت کی مظاہرے کے شرکاء نے ڈپٹی کمشنر کے ماورائے قانون اقدامات، ملازمین کا ہر سطح پر استحصال، خاص طور پر انتقال کر جانے والے ملازمین،پینشنرز کے واجبات کی ادائیگی اور پے اسکیل پر عمل درآمد نہ ہونے سمیت دیگر زیادتیوں پر احتجاج کیا گیا احتجاج میں معلمین، معلمات سمیت دیگر اسٹاف شریک ہوا قلم چھوڑ ہڑتال میں شریک ملازمین نے اس موقع پر کہا کہ بلدیہ وسطی کے ساتھ زیادتیوں کا سلسلہ ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتا جارہا ہے سرکاری ملازمین ہیں لیکن بحالت مجبوری احتجاج کرنے پر مجبور بنا دئیے گئے ہیں اگر آج ہم غیر قانونی اقدامات پر میدان عمل میں نہیں آئے تو کل مرضیاں مسلط کر کے ہمیں حاکم اور محکوم بنا کر لکڑی سے ہانکا جائے گا جسے چاہیں گے ملازمت سے فارغ کر دئیے جانے کی حکمت عملی کی سختی سے مذمت کرتے ہیں اور باآور کرواتے ہیں کہ احتجاج کے بعد بھی زیادتیوں کا سلسلہ جاری رہا تو عدلیہ سے رجوع کرنے جارہے ہیں جہاں یہ شواہد پیش کریں گے کہ ملازمین کے ساتھ کس طرح زیادتیاں کی جارہی ہیں اور اس کی آڑ لے کر کمائ کے سارے دھندے جاری ہیں دراصل یہ ایک مخصوص سوچ ہے جو بلدیہ وسطی میں مسلط کر دی گئ ہے اس سوچ کے پیچھے مخصوص حکمرانی کو فروغ دیکر بلدیہ وسطی میں مسلط ہونا ہے ہر ایک کا احترام کرنے کو کمزوری سمجھا جا رہا ہے لیکن مخصوص سوچ کے حامل افسران کو یہ سامنے رکھنا چاہیئے کہ ظلم وستم کی عمر زیادہ نہیں ہوتی ہے.

Whats-App-Image-2020-08-12-at-19-14-00-1-1
upload pictures to the internet

اپنا تبصرہ بھیجیں