سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر عاصم نے وزیر اعلئ سندھ مراد علی شاہ سے داود انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی تعیناتی کے لیے قائم کمیٹی توڑنے کی سفارش کردی
کراچی(اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر عاصم نے وزیر اعلئ سندھ مراد علی شاہ کو خط لکھ کر داود انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی تعیناتی کے لیے قائم کمیٹی توڑنے کی سفارش کردی ۔ کمیٹی سربراہ ڈاکٹر عبد القدیر راجپوت نے فائنل فہرست سے ڈاکٹر عاصم کی بیوی ڈاکٹر ثمرین حسین کا نام اس وجہ سے نکال دیا تھا کیوں کہ وہ مطلوبہ معیار پر پورا نہیں اترتیں ، اور ان کے پاس 20 سال کا مطلوبہ تجربہ نہیں ہے۔ تاہم ڈاکٹر عاصم اپنی بیوی ڈاکٹر ثمرین کو داود انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی کا وائس چانسلر بنانے کے لیے تلاش کمیٹی کے کنوینئر ڈاکٹر قدیر راجپوت کو راستے سے ہٹانا چاہتے ہیں ۔ دوسری طرف موجودہ وائس چانسلر ڈاکٹر فیض اللہ عباسی چاہتے ہیں کہ یہ نئے وائس چانسلر کا معاملا لٹک جائے اور وہ اپنے عہدے پر عدالت سے اسٹے لے لیں کہ جب تک نئے وی سی کا انتخاب نہیں ہو جاتا تب تک انہیں وی سی برقرار رکھا جائے ۔ یاد رہے کہ اگر وزیر اعلئ نے ڈاکٹر عاصم کی سفارش مان کر میرٹ کا گلا گھونٹ دیا اور تلاش کمیٹی تحلیل کردی تو دادو انجٸنر نگ اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی کے واٸس چانسلر کا انتخاب کھٹاٸی میں پڑتا نظر آ رہا ہے . اطلاعات کے مطابق داود انجٸنرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے واٸس چانسلر کے لیے 18 امیدواروں نے درخواست جمع کراٸی تھی ۔ قوانین کے مطابق حکومت کی قاٸم کردہ تلاش کمیٹی پہلے مرحلے میں امیدواروں کی سی وی ( CV) دیکھ کر انٹرویو کے لیے شارٹ لسٹ کرتی ہے ۔ تلاش کمیٹی کے کنوینیر ڈاکٹر قدیر راجپوت ہے
امیدواروں کو دخواستیں جمع کرانے کے لیے 6جون کی تاریخ دی گٸی تھی ۔مقررہ تاریخ تک کل18 امیدواروں نے درخواستیں جمع کرای تلاش کمییٹی کے اگلے اجلاس جو 16 جون کو ہوا اس میں 10 امیدواروں کو انٹرویو کے لیے منتخب کیا ۔اس لسٹ میں ڈاکٹر ثمرین کا نام نہیں تھاجواس وقت نصرت بھٹو یونیورسٹی فار وومن سکھر کی قاٸم مقام واٸس چانسلر ہیں ۔ واضح رہے کہ ڈاکٹر ثمرین کو اس وقت بھی ڈاکٹر عاصم کی سفارش پر تعینات کیا گیا تھا جبکہ وہ اس عہدے کی اہل نہیں ہیں کیوں کہ ان کے پاس 20 سال کا اکیڈمک تجربی نہیں ہے اور عمر کے لحاظ سے ڈاکٹر ثمرین 40 سال کے لگ بھگ ہیں ۔



