
ایمنسٹی کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ قطری حکومت کورونا کی صورت حال کے باعث غیر ملکی کارکنان کو گرفتار کرنے کے بعد انہیں ملک بدر کر رہی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایسے تمام غیر ملکی جو کورونا وائرس کے شُبے میں اپنا ٹیسٹ کروانے کے لیے حکومت سے رابطہ کرتے ہیں، انہیں قطری حکام حراست میں لے کر ملک بدر کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک میں کام کرنے والے سینکڑوں غیرملکی شہریوں کو صرف اس لیے گرفتار کیا گیا کہ وہ عالمی ادارہ صحت کی ہدایات کی روشنی میں اپنا طبی معائنہ اور کورونا کا ٹیسٹ کرانا چاہتے ہیں۔
ایمنسٹی نے قطر میں پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے 20 افراد کے انٹرویو کیے جنہیں مارچ میں حراست میں لیا گیا۔ ان کی گرفتاری کی وجہ ان کی طرف سے ‘کوویڈ۔ 19’ کا معائنہ کرانے کا مطالبہ تھا۔
گرفتاری کے بعد انہیں کسی قسم کی طبی سہولت مہیا نہیں کی گئی بلکہ انہیں حراستی مراکز میں رکھا گیا۔ حراستی مراکز میں بنیادی ضروریات سے بھی محروم رکھا گیا اور اس کے بعد انہیں نیپال بھیج دیا گیا۔
عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ قطر غیرملکی لیبر کو عالمی ادارہ صحت کی طرف سے وضع کردہ طریقہ کار اور ہدایات کی روشنی میں کسی قسم کی طبی مدد فراہم نہیں کر ہا ہے۔
لیبر کے ساتھ غیرمنصفانہ سلوک کیا جاتا ہے اور انہیں علاج کا مطالبہ کرنے پر گرفتار کرکے ملک بدر کردیا جاتا ہے۔عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ قطری حکومت کی جانب سے غیرملکی ملازمین کا کورونا کے ٹیسٹ کرانے میں عدم تعاون اور لیبر کے معاملے میں دوحا کا معاندانہ رویہ باعث تشویش ہے۔
قطری حکومت کو ملک میں کام کرنے والے کارکنوں کی ہرممکن مدد کرنا ہوگی اور قطر عالمی قوانین کے تحت ایسا کرنے کا پابند ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کا ٹیسٹ کرانے کی کوشش کرنے والے کئی غیرملکیوں کو اس وقت تک حراست میں لیا گیا ہے۔ گذشتہ جمعرات کو قطری پولیس نے ایسے 12 اور جمعہ کو 13 غیرملکیوں کو گرفتار کیا جو اپنا کورونا کا طبی معائنہ کرانا چاہتے تھے۔



