سندھ لوکل گورنمنٹ بورڈ نے سندھ ہائی کورٹ کے احکامات کی دھجیاں بکھیر دیں،

  1. سندھ لوکل گورنمنٹ بورڈ نے سندھ ہائی کورٹ کے احکامات کی دھجیاں بکھیر دیں،

کراچی (رپورٹ: فرقان فاروقی)سندھ حکومت کےمحکمہ جنرل ایڈمن اینڈ سروسز اور سندھ لوکل گورئمنٹ بورڈ نے سندھ ہائی کورٹ کے احکامات کی دھجیاں بکھیر دیں،سیکریٹری سندھ لوکل گورئمنٹ بورڈ کی جانب سے 81 افسران کی جاری او پی ایس اور اضافی چارج واپس لینے کے حوالے سے جاری حکمنامے میں ایک مرتبہ پھر غفلتیں سامنے آنے لگیں کئی اضافی چارج لئے طاقتور افسران سمیت او پی ایس افسران جاری حکمنامے میں شامل ہی نہیں ہیں، او پی ایس افسران سیکرٹری لوکل گورنمنٹ بورڈ کے اشرباد تعینات  شعیب ملک، سید علی زیدی،امداد شاہ  پر او پی ایس کے تحت کاروائی کرنے سے سیکریٹری لوکل گورنمنٹ بورڈ گریزاں نظر آرہے ہے جس کی وجہ سے سندھ لوکل گورئمنٹ بورڈ کے سیکریٹری کی جانب سے عدالتی احکامات کو محض رسمی کاروائی کے طور پر پورا کرنا انہیں توہین عدالت کا مرتکب بنا رہا ہے جس پر لسٹ میں شامل افسران نے شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتی احکامات پر او پی ایس اور اضافی چارج کے حامل افسران کو ہٹانا درست سمجھتے ہیں لیکن سندھ لوکل گورئمنٹ بورڈ نے حکمنامے میں طاقتور افسران جو کہ سندھ گورئمنٹ کی اہم شخصیات کے رشتہ دار یا پیپلز پارٹی کی اہم شخصیات کے رشتے دار ہیں کو شامل ہی نہیں کیا ہے جس میں شامل جو کہ عدلیہ کے احکامات کی سراسر خلاف ورزی ہے،سندھ ہائی کورٹ نے سندھ حکومت کے افسران جو او پی ایس یا اضافی چارج سنبھالے ہوئے ہیں کو ہٹانے کا حکمنامہ جاری کیا ہے جس کی آڑ میں دیگر سروسز کے افسران اور ملازمین کو بھی پریشان کیا جارہا ہے جو کہ عدالتی احکامات کی زد میں نہیں آتے جس کا مقصد طاقتور افسران کو بچانا ہے،ان کا کہنا ہے کہ محکمہ سندھ سروسز اینڈ جنرل ایڈمن کوسب سے پہلے اضافی چارج کے حامل ڈپٹی کمشنرز کو ایڈمنسٹریٹرز کی ذمہ داریوں سےسبکدوش کرنا چاہیئے جیسا کہ ماضی میں ایک ریونیو افسر کو عدالتی احکام پر ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عظمی کراچی کے اضافی چارج سے سبکدوش کروایا گیا جبکہ ڈپٹی کمشنرز بھی ریونیو افسران میں شامل ہیں اور ڈپٹی کمشنرز سمیت دیگر ریونیو افسران عدالتی احکامات کی زد میں آتے ہیں لیکن انہیں اضافی چارج سے فارغ کرنے کا نوٹیفیکیشن تاحال جاری نہیں کیا جاسکا ہے اس کے بعد بلدیاتی اداروں میں او پی ایس کی بنیاد پر موجود میونسپل کمشنرز ہیں جنہیں فارغ کر کے ایس سی یوجی سروسز میں تعیناتی کے منتظر گریڈ انیس کے افسران کو تعینات کیا جانا چاہیئے لیکن اس سے بھی اجتناب برتا جارہا ہے سیکریٹری سندھ لوکل گورئمنٹ بورڈ نے جو افسران بلدیاتی اداروں میں غیر قانونی طور پر تعینات کئے تھے سندھ ہائی کورٹ کو اس بارے میں بھی تفصیلات مہیا کی جانی چاہیئں اگر سندھ ہائی کورٹ مذکورہ احکامات جاری نہیں کرتا تو یہ افسران تعینات رکھے جاتے جنہوں نے بلدیاتی اداروں کو لوٹ کھسوٹ کا مال سمجھا ہوا تھا اور ایسے افسران اپنے بلدیاتی سربراہان کے بجائے سندھ لوکل گورئمنٹ بورڈ کی بجاآوری میں مصروف تھے کچھ افسران اس حد تک آگے بڑھ چکے تھے کہ انہوں نے بلدیاتی سربراہان کے احکامات ماننے سے بھی انکار کر رکھا تھا، وہ صرف سندھ لوکل گورئمنٹ بورڈ کے احکامات کو ہی مانتے اور اس پر عمل کرتے تھے، سندھ لوکل گورئمنٹ بورڈ نے جو افسران وملازمین او پی ایس اور اضافی چارج کو بنیاد بنا کر ہٹائے ہیں ان کا مزید کہنا ہے کہ انہیں فارغ کئے جانے پر کوئی افسوس نہیں ہے لیکن جن افسران کو بچایا جا رہا ہے اگر انہیں بھی ہٹایا نہیں گیا تو عدلیہ سے رجوع کریں گے اور انہیں معلومات فراہم کریں گے کہ کون کون سے پیداگیر افسران اب بھی سندھ لوکل گورئمنٹ بورڈ کی ایماء پر او پی ایس اور اضافی چارج سنبھالے ہوئے ہیں. وزیر بلدیات بھی خاموش تماشائی بن کر کونسل ملازمین کو کھڈے لائن لگتا دیکھ رہے ہے جبکہ سندھ لوکل گورنمنٹ کے افسران و ملازمین وزیر بلدیات، سیکرٹری بلدیات،سیکٹری لوکل گورنمنٹ بورڈ سے سخت نالاں دیکھائی دیتے ہے

Whats-App-Image-2020-08-12-at-19-14-00-1-1
upload pictures to the internet

اپنا تبصرہ بھیجیں