سندھ لوکل گورنمنٹ بورڈ کا انوکھا اقدام چہیتے ملازم کے لیے ڈی ایم سی ایسٹ میں پہلی مرتبہ ڈپٹی ڈائریکٹر ریموول ایڈورٹائزمنٹ کا عہدہ متعارف کروا دیا

کراچی (رپورٹ: فرقان فاروقی) ڈی ایم سی ایسٹ برائے فروخت کی طرز پر دکھائی دینے لگیں، سندھ لوکل گورئمنٹ بورڈ اور موجودہ میونسپل کمشنر ڈی ایم سی ایسٹ کے چہیتے افسر پر نوازشات برسات کی طرح برس رہی ہیں، منافع بخش محکمہ ایڈورٹائزمنٹ میں شاید افسران کا کال پڑا ہوا ہے یا مقصد کچھ اور ہے کی بنیاد پر صدیق سواتی کو ڈپٹی ڈائریکٹر ریموول ڈی ایم سی ایسٹ میں تعینات کر دیا گیا ہے تاکہ وہ دونوں ہاتھوں سے بلدیاتی اداروں کو لوٹنے کا عمل جاری رہ سکے سندھ لوکل گورنمنٹ نے ڈی ایم سی ایسٹ میں پہلی مرتبہ ڈپٹی ڈائریکٹر ریموول ایڈورٹائزمنٹ کا عہدہ متعارف کروایا گیا ہے جبکہ اس سے قبل اس قسم کا عہدہ نہ سنا اور نہ عملی طور پر شیڈول آف اسٹیبلشمنٹ میں موجود ہے لیکن ضرورت ایجاد کی ماں ہے کے نظرئیے کو سامنے رکھتے ہوئے ڈی ایم سی ایسٹ میں یہ عہدہ متعارف کروانے کے ساتھ اس پر کسی جانب سے کوئی مزاحمت بھی سامنے نہیں آرہی ہے جبکہ ڈی ایم سی ایسٹ میں پہلے سے موجود افسران وملازمین سر جوڑے بیٹھے ہیں کہ پہلے سے موجود افسران وملازمین کو کام تفویض کرنے کے بجائے من پسند افسران کو چارج وہ بھی علیحدہ علیحدہ ضلعوں میں تفویض کئے جارہے ہیں جبکہ صدیق سواتی کے متعلق ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ لوکل گورنمنٹ بورڈ کے ڈائریکٹر کے منظور نظر ہونے کی وجہ ڈپٹی ڈائریکٹر ریموول تعینات کئے گئے ہیں اور کچھ ہی دنوں میں پیسا بٹورنے کی یہ مہارت ڈی ایم سی ایسٹ میں بھی دکھائی دے گی صدیق سواتی کو ڈی ایم سی ایسٹ میں آخر کیوں تعینات کروایا ہے جسے سمجھنے سے ڈی ایم سی ایسٹ کی انتظامیہ قاصر دکھائی دے رہی ہے،اگر بات کی جائے شاپ بورڈ کی تو بلدیہ شرقی میں انوکھے انداز میں ریکوری کی جارہی ہے کوئی بھی کام قانونی طریقے سے نہیں کیا جارہا بلکہ بلدیہ شرقی کے میونسپل کمشنر ہو یا ڈائریکٹر ایڈورٹائزمنٹ یا ان کے چہتے افسران سب بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے میں مصروف ہے کاروباری ایڈورٹائزرز سے چلان کے بدلے بھتہ وصولیاں کی جارہی ہے بلدیہ شرقی کے کاروباری شخصیت نے ایڈمنسٹریٹر سید محمد علی شاہ سے اپیل کی ہے کہ ہمارے کاروبار کو برباد ہونے سے بچایا جائے اور بلدیہ شرقی کو ان کرپٹ مافیا سے نجات دلائی جائے



