سماجی رابطوں کی ویب سائٹ توئٹر پر اپنے پیغام میں شاہد آفریدی نے کہا کہ میں نے بڑے بڑے برانڈز کے ساتھ ان کی اشتہاری مہم کے لیے کام کیا ہے لیکن اب میں چاہتا ہوں کہ وہ کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کی مدد کے لیے میری معاونت کریں۔
انہوں نے کہا کہ یہ پیغام ان برانڈز کے لیے جن کے ساتھ میں نے اپنے فائدے کے لیے کام کیا اور اس کے بدلے انہوں نے بھی مجھے مارکیٹنگ کے لیے استعمال کیا۔
I have been lucky to have worked with many brands for ads/promotion. Now working first hand with the ones suffering during #COVID2019 I have a proposal to al brands: I will work with brands for free personally – I just want ration and funds in return #DonateKaroNa @SAFoundationN pic.twitter.com/UI43gkBTmo
— Shahid Afridi (@SAfridiOfficial) April 13, 2020
قومی ٹیم کے سابق کپتان نے کہا کہ اب میں ان برانڈز سے درخواست کرتے ہوئے اپنا آپ انہیں پیش کررہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی مدد کے لیے خوراک کی فراہمی کی مہم چل رہی ہے اور کوشش ہے کہ اس کو مزید بڑے پیمانے پر انجام دیا جائے کیونکہ پاکستان بہت بڑا ہے اور کافی لوگ کھانے پینے کی اشیا کے اب بھی منتظر ہیں۔
بوم بوم آفریدی نے تمام برانڈز کو کہا کہ مجھے آپ سے کچھ نہیں چاہیے اور میں آپ کو سوشل میڈیا اور ٹی وی سمیت ہر چیز کی تشہیر کے لیے دستیاب ہوں اور مجھے اس کے عوض پیسے نہیں چاہئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے اس کے عوض آپ راشن تیار کر کے دیں تاکہ میں پاکستان کے ان لوگوں تک پہنچا سکوں۔
شاہد آفریدی کے اس پیغام کو عوام نے بہت سراہا ہے اور ان کی ہر ممکن مدد کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔
قومی ٹیم کے کرکٹرز حسن علی، وہاب ریاض، شعیب ملک، جویریہ خان سمیت دیگر نے بھی سابق کپتان کے اس اقدام پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں سابق بھارتی کرکٹرز یوراج سنگھ اور ہربھجن سنگھ نے بھی کورونا وائرس کے متاثرین کی مدد کرنے والی شاہد آفریدی فاؤنڈیشن کے لیے فنڈز دینے کا اعلان کیا تھا۔
کورونا وائرس کی وجہ سے ملک کے بھر میں لاک ڈاؤن کے سبب غریب و نادار طبقہ بری طرح متاثر ہوا ہے اور شاہد آفریدی فاؤنڈیشن کی جانب سے ملک کے کونے کونے میں ایسے غریب اور مستحق افراد میں راشن کی تقسیم کا سلسلہ جاری ہے۔
یاد رہے کہ دنیا بھر کی طرح پاکستان بھی کورونا وائرس سے بری طرح متاثر ہوا ہے اور ملک بھر میں تقریباً تین ہفتے سے جزوی اور مکمل لاک ڈاؤن ہے۔
پاکستان میں بھی ہر گزرتے دن کے ساتھ وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے اور اب تک کم از کم 95 افراد اور ساڑھے پان ہزار سے زائد متاثر ہو چکے ہیں۔