سندھ لوکل گورنمنٹ نے 32افسران کی ملازمت تباہ کرنے کے انکشاف نے کھلبلی مچادی

کراچی : سندھ حکومت کے محکمہ بلدیات کے جعلی حکم نامے سے 32 افسران کی ملازمت تباہ کرنے کے انکشاف نے کھلبلی مچادی۔ محکمہ بلدیات سندھ کا سیکشن ا فسر کے دستخط سےکر اچی کے بلدیاتی اداروں میںجعلی نوٹیفکیشن اور حکم نامے جاری ہونے لگے، بلدیہ غربی میں جعل ساز افسران کا گروپ متحرک ہے ، اس گروپ نے دوسری مرتبہ میونسپل کمشنر کے جعلی دستخط سے ایک درخواست محکمہ بلدیات سندھ کو ارسال کی ، جس کی جعلی منظوری متعلقہ اتھارٹی سے لے کر ایک حکم نامے کے ذریعہ 32 افسران کو بلدیہ غربی سے فارغ کرنے کی ناکام کوشش کی گئی،سابق میونسپل کمشنر اشفاق ملاح کے جعلی دستخط سے بھیجی گئی درخواست پر سابق ایم سی اشفاق ملاح نے سیکریٹری بلدیات کو خط لکھ دیا ، خط میں کہا گیا ہے کہان کے دستخط سے محکمہ بلدیات کو بھیجا گیا خط نمبر DMC(W)/PS/118/2020جعلی ہے جس پر اشفاق ملاح کے جعلی دستخط کیے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ خط میں کہا ہے کہ میرے جعلی دستخط سے جاری خط کے جواب میں سیکشن افسر V نےجو حکم نامہ نمبر SOV(LG)/9-46/2015جاری کیا ہے وہ بھی جعلی قرار دیا جائے ۔ اور اس معاملے مین ڈائریکٹر آوٹ ڈور ا یڈورٹائزمنٹ زاہد حسین خواجہ ملوث ہے ، لہٰذمحکمہ بلدیات سندھ کے بھیجے گئے حکم نامے کو جعلی قرار دے کر ملوث افسران کے خلاف سخت کاروائی کی جائے۔واضح رہے کہ اس سے قبل بھی ایسا ہی خط اس وقت جب اشفاق ملاح بلدیہ غربی کے میونسپل کمشنر تھے ، تب بھی ان کے جعلی دستخط سے محکمہ بلدیات سندھ کو ایک لیٹرگیا تھا اس لیٹر مین بھی انہیں 32 افسران کو فارغ کرنے کی درخواست تھی اور اس پر سندھ لوکل گورنمنٹ بوڈ نے بھی اس جعلی خط کی تصدیق کرانے کے بجاے فوری طور پر 32 افسران کو فارغ کرنے کا حکم نامہ جاری کردیا تھا،تاہم اس وقت بھی میونسپل کمشنر اشفاق ملاح نے 16 اکتوبر 2020 کو ایک سیکریٹری بلدیات کے نام لیٹر نمبر NO:MC/DMC(W)/PS/118/202ارسال کیا تھا اس خط مین بھی انہوں نے واضح طور پر لکھا تھا کہ میرے نام سے بھیجا گیا خط نمبرDMC(W)/MC/PS/404/Karachiجعلی ہے اور اس میں میرے جعلی دستخط کیے گئے ہیں۔
اشفاق ملاح نے اپنے جعلی دستخط کا ستعمال کرنے پر اس حکم نامے کو بھی جعلی قرار دیا تھا ، اس وقت سے اب تک مزکورہ سیکشن افسر فائیومحکمہ بلدیات سندھ کی کار کردگی بھی مشکوک ہو چکی ہے ، ان سے منسوب کئی جعلی حکم نامے مارکیٹ مین گردش کر رہے ہیں تاہم اس حوالے سے اب تک اعلیٰ حکام نے کوئی نوٹ نہیں لیا ہے اور سیکشن افسرفائیو کو جعل سازی کی سر پرستی کی کھلی اجازت دے رکھی ہے۔حیرت انگیز بات یہ ہے کہ سابق ایم سی اشفاق ملاح کی جانب سے 18 فروری کو اپنے جعلی دستخط پر ایکشن لینے کے لیے 18 فروری کو بھیجے گئے خط پر نہ تو سیکشن افسر فائیو کے خلاف کوئی ایکشن ہوا ہے نہ ہی ڈائریکٹر آوٹ ڈور ایڈ ورٹائز منٹ زاہد حسین خواجہ کے خلاف کوئی کاروائی ہو سکی ہے جس کا نام جعل سازی مین ملوث ہونے پر ایم سی اشفاق ملاح نے اپنے خط میںتحریر کیا ہے۔

Whats-App-Image-2020-08-12-at-19-14-00-1-1
upload pictures to the internet

اپنا تبصرہ بھیجیں