ترقی کے سفر کے لئے پرعزم۔۔۔۔۔۔۔ایڈمنسٹریٹر کراچی کے درست سمت میں اقدامات۔ ریونیو کے لئے وزیر اعلی و صوبائی وزیر اور کی ایم سی افسران ایسوسی ایشن کی کوشش
تجزیہ نگار:رضوان احمد فکری
کراچی کے لئے 52فائر ٹینڈرز آنا اور کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کو یونیورسٹی کا درجہ دینے کے عزم، بلدیہ کراچی کے اسپتالوں اور وسائل کو محفوظ اور نجی اداروں کے تعاون سے بہتر کرنے کی کوشش، کراچی میں تجاوزات بالخصوص نالوں پر سے تجاوزات کا خاتمہ، نالوں کو چوڑا کرنے کے،منصوبے پر وفاق، صوبہ اور بلدیہ عظمی کراچی کی کاوشیں، تجاوزات کے خلاف سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی، کے ڈی اے، ریلوے،انسداد تجاوزات کی دن رات محنت شہر کراچی کے لئے نیک شگون ہے۔ ایڈمنسٹریٹر کراچی لئیق احمد سسٹم ٹھیک کرنے بلدیہ کراچی کو متحرک ادارہ بنانے میں پیش پیش نظر آتے ہیں۔ کراچی میں شجر کاری مہم، فلاور شو، تعلیمی میدان میں انکی اچھی سوچ اور کے ایم ڈی سی کو یونیورسٹی کا درجہ دلانے کا عزم بہترین سوچ کا عکاس ہے۔ بلدیہ کراچی کو ملنے والے فائر ٹینڈرز کے درست استعمال کے لئے انہوں نے میٹینس کے لئے فوری اقدام اور نجی اداروں کی مختلف مدات میں خدمات کے لئے جو قدم اٹھایا ہے اس سے بھی فرق آئے گا۔ گو بلدیہ کراچی ماضی کے حکمرانوں اور غلظ پالیسیوں کی وجہ سے شدید مالی بحران سے گزر رہی ہے۔ تنخواہوں تک کے پیسے نہیں۔ عدالت نے پنشنرز کے معاملے پر اثاثہ جات تک بیچنے کا حکم دے دیا ہے لیکن بلدیہ کراچی نے اپنی بہترین کاوشوں سے اس بحران سے نکلنے کی ٹھانی ہے۔ جس میں صوبائی وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ کی سربراہی میں کمیٹی بھی قائم ہوئی ہے جو بلدیہ کراچی کا ریونیو بڑھائے گی۔ ٹیکس اور اثاثہ جات کے حوالے سے فیصلہ کریگی اور اپنی سفارشات براہ راست وزیر اعلی سندھ کو دے گی۔ کے ایم سی کی آفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن اور افسران بھی بلدیہ کراچی کے وسائل ممیں اضافہ کے لئے متحرک ہیں۔ جنرل سیکریٹری بلال منظر نے عملی کام کیا ہے جس میں چارجڈ پارکنگ سائٹس میں اضافہ، میونسپل یوٹیلیٹی بلز گھر گھر بھیجنے، ٹیکس نیٹ میں اضافہ، مختلف محکموں کی ریکوریز میں اضافہ کے لئے کافی کام شروع کیا ہے۔ سابق ایڈمنسٹریٹر کراچی افتخار شلوانی بھی ڈی ایم سیز کی جانب سے کے ایم سی کی ریکوریز میں گھسنے کی شکایت پر حکم نامہ جاری کرکے گئے تھے جس پر انسداد تجاوزات کی ریکوری جو بند ہو کر رہ گئی تھی اب شروع ہو رہی ہے۔ اورنگی ٹاون پروجیکٹ نے بھی اس پر دو روزقبل کام شروع کردیا ہے اور اس سے بہتری آنے کے امکانات ہیں۔ لیکن بلدیہ کراچی کو ترقی کے سفر پر جانے کے لئے نئے ٹیکس احداف بڑھانے ہوں گے۔ شہر میں ایک ہی مرتبہ بننے والے فلیٹس جنہیں یونین ماہانہ مینٹینس لینے کے باوجود مینٹین نہیں کرتی۔ شہر کی خوبصورتی بھی خراب ہورہی ہوتی ہے۔ کالے پیلے اور پانی رستے فلیٹس منہ چڑھا رہے ہوتے ہیں انہیں کے ایم سی ہر یونین کو جرمانے کرکے اور معاہدہ کرکے پابند کرے کہ وہ رنگ و روغن کرانے کے علاوہ مینٹینس کریں گے۔ ہر ماہ ہر فلیٹ کا باقاعدہ میونسپل یوٹیلیٹی بل ادا کریں گے تو خاطر خواہ آمدنی اور شہر کی خوبصورتی دونوں کام ہوجائیں گے۔ اسی طرح فوری ایک قرارداد منظور کرکے جس کی پاور ایڈمنسٹریٹر کراچی کے پاس ہے کیبل کی مد میں انتہائی کم صرف 50روپے کا فی گھر ٹیکس منظور کرکے آمدنی بڑھائی جاسکتی ہے۔ مذید براں (1) محکمہ چارجڈ پارکنگ کا بیشتر علاقہ ڈی ایم سی دیکھ رہی ہیں اس لئے ایڈمنسٹریٹر کراچی ڈپٹی کمشنر اور ڈی ایم سیز کو ہدایت کریں کہ بلدیہ عظمی کراچی چارجڈ پارکنگ کریگی مکمل کنٹرول حاصل کیا جائے۔اس کے نتیجے میں ریکوری بہتر ہوجائے گی۔ اسس سلسلے میں کے ایم سی افسران نے بھی کوششیں شروع کی ہیں۔ جس میں جمیل فاروقی ویٹرنری میں، طارق صدیقی ڈائریکٹر لینڈ نے ٹھوس کوششیں کیں اور ڈیڈ کیسوں کو زندہ کرکے شاندار ریونیو اور کے ایم سی وسائل کو موجودہ ریٹس کے مطابق کرنے کی کوشش شروع کی ہے جو خوش آئند ہے اور اس میں انکی عملی کاوش نظر آتی ہے۔ کے ایم سی آفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن نے بھی اس پر کام کیا ہے۔ جس میں ریونیو میں اضافے کے ساتھ ساتھ افسران و ملازمین کے لئے بھی بہتر تجاویز سامنے لائی گئی ہیں۔ جمیل فاروقی، بلال منظر، علی حسن ساجد،شمس الدین، محمد رضوان خان و دیگر نے یہ تجاویز مرتب کیں جو ادارے کے لئے بہترین ثمرات کا سبب بن سکتی ہیں۔ وہ تجاویز دیج ذیل ہیں۔ (1) محکمہ چارجڈ پارکنگ کا بیشتر علاقہ ڈی ایم سی دیکھ رہی ہیں اس لئے ایڈمنسٹریٹر کراچی ڈپٹی کمشنر اور ڈی ایم سیز کو ہدایت کریں کہ بلدیہ عظمی کراچی چارجڈ پارکنگ کریگی مکمل کنٹرول حاصل کیا جائے۔اس کے نتیجے میں ریکوری بہتر ہوجائے گی۔ اس پر عمل شروع ہوگیا ہے جس کے لئے سینٗر ڈائریکٹر بلال منظر کی کاوشیں خصوصی اہمیت کی حامل ہیں۔ (2) محکمہ میونسپل یوٹیلیٹی چارجز کے بل ڈور ٹو ڈور بھیجے جائیں۔ اس سے ایک دم کروڑوں روپے کی ریکوری میں اضافہ ہوگا۔اسے یقینی بنایا جائے۔(2) محکمہ میونسپل یوٹیلیٹی چارجز کے بل ڈور ٹو ڈور بھیجے جائیں۔ اس سے ایک دم کروڑوں روپے کی ریکوری میں اضافہ ہوگا۔اسے یقینی بنایا جائے۔ (3) لینڈ ڈپارٹمنٹ کے ہاکس بے /کیماڑی بس اسٹینڈ1تا6گیٹ کی چنگی اور دکانوں کی الاٹمنٹ کی جائے انہیں لیز کیا جائے،ریٹ انتہائی کم ہیں ریوائز کئے جائیں، جو خاطر خواہ آمدنی میں اضافے کا سبب بنیں گے۔ (4) کے ایم سی لینڈ پر قابض افراد سے قبضہ خالی کرایا جائے۔ واگزار لینڈ کو کمرشل بنیادوں پر 10سال کے لئے رینٹ پر دیا جائے۔(5) بچت بازاروں کے ریٹس ریوائز کئے جائیں۔بچت بازاروں کی موجودہ لینڈ کی بنیاد پر رجسٹریشن کی جائے اور آکشن کے ذریعے بازار دیئے جائیں۔ اس سے پورے سال بچت بازار ادارے کے کنٹرول میں رہیں گے۔جہاں ہفتے میں ایک بار بازار لگتا ہے۔ تو سامان فوری ہٹا لیا جائے اگر سامان نہ ہٹایا جائے تو جب تک میدان خالی نہ ہو۔ اسکا رینٹ لیا جائے۔ (6) بلدیہ عظمی کراچی کی ہیلپ لائن 1339کو فعال کیا جائے۔میونسپل سروسز کی معلومات، ریٹائرڈ ملازمین اپنی پنشن کی معلومات اور شکایات کا اندراج کراسکیں۔ محکمہ فنانس اس کی نگرانی و ذمہ داری لے۔ (7) ویٹرینری ڈپارٹمنٹ میں ٹیکنیکل ڈاکٹر کی تعیناتی کی جائے۔(8) سینئر ڈائریکٹر کووآرڈینینشن ایڈمنسٹریٹر / میئر کے بجائے 5یا6رکنی گریڈ 18اور19پر مشتمل ایڈوائزری کمیٹی بنائی جائے۔ جس میں سینئر اور تجربہ کار افسران ہوں۔ یہ مانیٹرنگ اور محکموں کی کارکردگی پر نظر اور بالخصوص ریکوریز پر نظر رکھے۔ ریونیو ٹارگٹ پورا نہ کرنے والے افسران کو اس کمیٹی کی ریکومینڈیشن پر ہٹادیا جائے۔ یہ کمیٹی ایڈمنسٹریٹر کی مدد و معاونت اور کے ایم سی کی کارکردگی کو بڑھانے کے لئے ہوگی جس کے مذید TORایڈمنسٹریٹر تفویض کرسکتے ہیں۔9) (۔کے ایم سی اسپورٹس کمپلیکس میں موجود شادی ہال، لیگل ایڈوائزر کے ذریعے کلیئر کرائے جائیں تو ایک بڑی آمدنی کا ذریعہ ہونگے۔(10)۔ کے ایم سی اسپورٹس کمپلیکس میں جگہ موجود ہے جسے کلیئر کراکے یہاں ملازمین کے لئے فلیٹس بنائے جا سکتے ہیں جو کے ایم سی کے ریونیو میں اضافہ کا سب ہوں گے۔ ۔ اگر کے ایم سی کے پاس فنڈز کی کمی ہے تو پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ سے یہ کام ہوسکتا ہے۔۔ اورنگ آباد (11)۔سائٹ کمرشل ایریا میں کے ایم سی کی زمین ہے جس پر فیکٹریز قائم ہیں۔ جن سے کرایہ اور دیگر واجبات نہیں لئے جا رہے۔اس پر توجہ سے بڑی آمدنی کے ایم سی حاصل کرسکتی ہے۔ (12)۔ اورنگی ٹاؤن میں 140ملین کے واجبات پی ٹی سی ایل، ڈی ایم سی ویسٹ، پولیس اسٹیشن،، ہیلتھ پر واجبات ہیں۔ پی ٹی سی ایل کا Suitفائل ہے۔ بقیہ واجبات وصول کرنے کے لئے لیگل ڈپارٹمنٹ اور ایڈمنسٹریٹر کی سطح پر ایکشن کی ضرورت ہے۔ (13)۔ کے ایم سی کی زمینوں پر کے الیکٹرک کے سب اسٹیشن ہیں۔ اورنگی میں 12اسٹیشن پر کے الیکٹرک ماہانہ کرایہ دینے پر راضی ہوگیا تھا۔۔ اس کی فائل ایم سی آفس میں ڈمپ ہوگئی۔ اس پر کاروائی کرنے کی ضرورت ہے۔ اورنگی کو ادائیگی کردی گئی تو پورے کراچی سے کرایہ لیا جا سکے گا۔ (14)۔ کے ایم سی کی خالی زمینوں کو آکشن کرکے بھاری ریونیو حاصل کیا جا سکتا ہے۔ جس طرح ایڈمنسٹریٹر صاحب نے ہاکس بے ہٹس پر ایکشن لیا اسی طرح لینڈ پر بھی خصوصی ایکشن کی ضرورت ہے۔ کئی آکشن منسوخ ہوگئے تھے۔ جنکی وجہ سیاسی معاملات تھے وہ اب کئے جائیں۔ کروڑوں روپے فوری کے ایم سی کو مل جائیں گے۔ (15)۔ اورنگی میں کئی زمینیں واگزار کرائیں۔ انہیں نئی پالیسی مارکیٹ ریٹ کے
مطابق قانونی طریقے سے کروڑوں روپے کی آمدنی کے ایم سی کو ہوگی۔ 16)) ۔کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز اسپتال کی انتظامی و اسٹاف پر خاص توجہ دی جائے۔ اس ادارے کو منافع بخش بنانے کے لئے کے ایم سی ریسورسز میں اضافہ کیا جائے تاکہ یہ ادارہ مالی بحران کا شکار نہ ہو۔ (17) شہر کراچی کی مارکیٹوں میں مضر صحت گوشت بغیر صفائی کے بل رہا ہے جس میں غیر قانونی ذبیح کٹے کا گوشت وغیرہ شامل ہے بک رہا ہے۔ اسکے لئے ریگولر ٹیم بنا کر چھاپے مارے جائیں موقع پر چالان کئے جائیں اور ملوث افراد کی گرفتاری بھی ہو۔ اس سے ادارے کا امیج بھی بنے گا اور ریکوری میں بھی اضافہ ہوگا۔(18) چڑیا گھر/ میوزیم / مچھلی گھر/ دیگر کی حالت زار بہتر کرکے عوامی تفریحات میں اضافہ کیا جائے۔ اسکی ٹکٹنگ سے ریونیو میں اضافہ ہوگا۔چڑیا گھر، سفاری پارک و دیگر میں کھانے پینے کے اسٹالز کو مارکیٹ ریٹس پر نیلام کرکے دیا جائے۔ریونیو میں واضح فرق آئے گا۔(19) وومن اسپورٹس کمپلیکس گلشن اقبال کی ممبر شپ کی فیس ریوائزکی جائے اور نئی ممبر شپ میں اضافہ کیا جائے۔ر۔یونیو میں اضافہ ہوگا۔(20) سفاری پارک میں 10سالہ لیزپرنئے الیکٹرانکس جھولے لگائے جائیں۔ عوام کے شوق میں اضافہ ہوگا۔ ساتھ میں اوپن سینما گھر پرائیوٹ کمپنی کو دیا جائے۔ اسسے واضح ریکوری بڑھے گی اور وزیٹرز کی تعداد میں خوشگوار اضافہ ہوگا۔ (21) انفورسمنٹ ڈپارٹمنٹ، نائٹ ہوٹلنگ اور تمام چالان وصول کرے جو SLGA2013میں اسے دیئے گئے ہیں جنہیں سابق میونسپل کمشنر نے بند کرکے کروڑوں کا نقصان کے ایم سی کو دیا۔باہر رکھے جنریٹرز اور دیگر کی فیس چالان وصول ئے جائیں۔ (22) ٖفوڈ کنٹرول ڈپارٹمنٹ کو فعال کیا جائے۔ فوڈ کوالٹی کنٹرول انسپکٹرز کو فعال کیا جائے۔ کے ایم سی کی ٹیسٹنگ لیبارٹری سے استفادہ کیا جائے۔غیر معیاری دودھ، چائے کی پتی، غیر معیاری مصالحہ جات، پینے کے پانی اور کی ٹیسٹنگ کی جائے۔محکمہ کو فعال کرکے چھاپہ مار ٹیم بنائی جائے۔ چالان کئے جائیں۔ فوڈ ٹیسٹنگ کے لئے جدید آلات اور ماہر پبلک انا لسٹ ہو جو اسی وقت فوڈ ٹیسٹ کرے اوراسی وقت چالان کرے یا سرٹیفیکٹ دے۔ اس سے امیج بھی بحال ہوگا اور ریونیو میں بھی اضافہ ہوگا۔ مستند ڈاکٹر کو محکمہ کا سربراہ مقرر کیا جائے۔ محکمہ اپنی ایس او پیز اور ٹی او آر
کے مطابق فعال کیا جائے۔ (23) ٹریڈ لائسنس کا عملہ غیر فعال ہے۔سن شیڈ اور دکانوں پر لائسنس لاگو کیا جائے۔اس سے پورے شہر سے ریونیو حاصل ہوگا۔(24) کچی آبادیوں اور پلانڈ ایریازPlanned Areas کی لیز، موٹیشن کے ریٹس ریوائز کئے جائیں۔ اس سے خاطر خواہ آمدنی میں اضافہ ہوگا۔ جس طرح کچی آبادی میں بجلی،پانی،گیس کے لئے این او سی لیتے ہیں۔ اس پر معمولی ٹیکس لیا جاتاہے۔ اس پر بھاری ٹیکس لگایا جائے جس سے آمدنی میں اضافہ ہوگا۔ 25۔ بلدیہ عظمی کراچی Nominal قسم کے نئے ٹیکس لگائے۔ جس میں کیبل۔ انٹرنیٹ،پر ایک مختصر سی فیس رکھی جائے۔ نئی ونڈوز کھولی جائیں۔ دودوھ فروش۔ مرغی فروش اور بہت سے ایسے کاروبار ہیں جو شہر میں ہو رہے ہیں۔ اس پر مکمل سروے کے بعد ایک چالان امپوز کیا جائے۔ کروڑوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا۔ اسکے لئے ای اینڈ آئی پی کے محکمے کو empower کرکے اکنامسٹ طرز کے افسر کی تعیناتی کی جائے۔ متاثرہ فیملی کو گریڈ کی بنیاد پر امدادی رقم اور اسکی اولاد کو فوری نوکری کی فراہمی اور دیگر سہولیات بہم دی جائے۔ اسکے لئے کونسل قرارداد منظور کرکے حکومت سندھ سے منظوری لی جائے۔ کے ایم سی کے ملازمین کو بھی Incentiveدیئے جائیں۔ جس میں پلاٹ،وغیرہ شامل ہوں۔ 25۔ سندھ حکومت کا اجراء کیا گیا آرڈر ٹائم اسکیل کو بھی منظور کیا جائے۔ ۔ کے ایم سی ملازمین و افسران میں ترقیوں کے حوالے سے انکا استحصال ختم کیا جائے۔26 ۔جو ملازمین 10سال سے 30سال تک کسی ترقی کو نہیں پاسکے اور مروجہ قوانین پر بھی پورے اترتے ہیں انہیں اگلے گریڈ میں نترقی دینے کے حوالے سے بھی قرارداد منظور کرکے حکومت سندھ کو بھیجی جائے تاکہ وہ حق حاصل کرسکیں۔اسکے لئے فارمولا بنا کر دیا جائے۔بالخصوص ایسے افسران و ملازمین جو ریٹائرمنٹ کے قریب ہیں۔ اس پر امیج کمیٹی مکمل سفارشات دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔ 27۔ کے ایم سی افسران اور ملازمین کے بچوں کو سی ایس ایس کی تیاری کرائی جائے۔ سن / ڈاٹر کوٹہ پر سختی سے عمل کیا جائے۔ ہم یہ توقع کرتے ہیں کہ بلدیہ کراچی کے قابل اور مستعد ایڈمنسٹریٹر لئیق احمد اور میٹروپولیٹن کمشنر سید افضل زیدی، افسران اور کے ایم سی افسران ایسوسی ایشن ترقی کے اس سفر کو تیز کرنے کے علاوہ بلدیہ کراچی کو معتبر ادارہ بھی بنادیں گے جو نیک شگون ہے۔
Notice: Undefined variable: aria_req in /home/inqilabn/public_html/wp-content/themes/UrduPress WordPress Urdu Theme Free (muzammilijaz.com)/comments.php on line 83
Notice: Undefined variable: aria_req in /home/inqilabn/public_html/wp-content/themes/UrduPress WordPress Urdu Theme Free (muzammilijaz.com)/comments.php on line 89