ضلع ملیر پولیس کی سرپرستی میں تیل چوری جاری انتظامیہ خاموش

*وفاقی حکومت کی جانب سے اسمگل شدہ ایرانی ڈیزل اور غیر قانونی پیٹرول ضلع ملیر پولیس کی سرپرستی میں جاری انتظامیہ خاموش تماشائی

*میمن گوٹھ اور اسٹیل ٹاون پولیس ہفتہ دس لاکھ روپے تیل چوروں سے وصول کرنے لگی*

*بالا افسران کو کارکردگی دیکھانے کے لئے دونوں تھانوں کے ایس ایچ اوز تیل مافیا کے خلاف نمائشی

کاروائیاں کرتے

*واضع رہے کہ پاکستان کے معاشی حب کراچی کے ضلع ملیر میں کے دو تھانوں کی پولیس کی سرپرستی میں ایک بار پھر سے تیل چور مافیا منظم طریقے سے سرگرم ہوگئے*

*ملیر کے دو تھانوں جن میں میمن گوٹھ اور اسٹیل ٹاون کے علاقوں میں ایرانی ڈیزل کروڈ آئل اور کپا مافیا نے اپنے پنجے گاڑھ دئے ہیں*

*ایندھن چور مافیا سے میمن گوٹھ ایس ایچ او فی غیر قانونی ڈمپنگ پوائنٹ اور لنک روڈ کے مختلف گوٹھوں میں کروڈ آئل ڈیزل اور پیٹرول چور مافیا کے پر سرغنہ سے پانچ لاکھ روپے ہفتہ جبکہ اینٹی وائلنٹ کرائم سیل اور SIU صدر کے نام پر ہفتہ تیل چور مافیا کے فی سرغنہ سے 50ہزار روپے لیے جاتے ہیں*

کراچی(
اسٹیل ٹاون کے علاقے گھگھر پھاٹک کے قریب پاک لینڈ سیمنٹ روڈ پر خالد نامی شخص ڈیزل اور کروڈ آئل کا ڈمپنگ پوائنٹ قائم کر رکھا ہے جہاں پر یومیہ لاکھوں روپے کا ڈیزل اور کروڈ آئل چوری ہونے کے بعد ذخیرہ کیا جاتا ہے
تیل چور مافیا کا سرغنہ خالد دست راست عباس عرف چاچا نامی شخص اسٹیل ٹاون ایس ایچ او کو ہفتہ ایک لاکھ روپے بھتے کے عوض ادا کرتا ہے جبکہ اسٹیل ٹاون ہی کے علاقے لنک روڈ گھگھر پھاٹک کے قریب سعید ،عباس اور ناصر نامی شخص بھی اندرون سندھ ایندھن سپلائی کرنے والے ٹینکرز ڈرائیورز کی ملی بھگت سے تیل چوری میں ملوث ہیں تین افراد پر مشتمل گروہ ہفتہ تین لاکھ روپے تھانہ اسٹیل ٹاون کو بھتہ ادا کرتے ہیں جبکہ اسٹیل ٹاون کے ہی علاقے وائرلیس گیٹ پر بڑی گاڑیوں کی ورکشاپس کی آڑ میں ددا نامی شخص نے تیل چوری کا ڈمپنگ پوائنٹ بنا رکھا ہے جہاں پر آئل ٹینکروں سے موٹر کی مدد سے ڈیزل ،کروڈ آئل اور کروڈ آئل نکالا جاتا ہے
ددا نامی شخص اسٹیل ٹاون پولیس کو ہفتہ ایک لاکھ روپے بھتے کے عوض ادا کرتا ہے

جبکہ دو ماہ قبل وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے وزارت کا قلمدان ملتے ہی ملک بھر میں ہزاروں کی تعداد میں قائم نجی پیٹرول پمپوں اور اسمگل شدہ ایرانی ڈیزل سمیت غیر قانونی طور پر ایندھن کے ڈمپنگ پوائنٹس میں ملوث عناصر کے خلاف سخت کاروائی کا عندیہ دیا ہے مذکورہ احکامات کے بعد ملک کے دیگر صوبوں کی طرح سندھ میں بھی نجی پیٹرول پمپس مالکان میں کھلبلی مچ گئی ہے اندرون سندھ میں کسٹم حکام کی جانب سے متعدد پیٹرول پمپس کو قانونی تقاظے پورے نا کرنے پر سیل کر دیا گیا جبکہ ضلع ملیر انتظامیہ تیل چوری میں ملوث سرغنوں کے سامنے بے بس ہو چکی ہے ذرائع سے ملنے والی معلومات کے مطابق ضلع ملیر کے تھانے میمن گوٹھ کی حدود میں ہفتہ لاکھوں روپے بھتے کے عوض تیل چور مافیا کے سرغنوں نے ڈیرے جما رکھے ہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ لنک روڈ پر قائم نجی ہوٹلوں کو تیل چور مافیا نے اپنا مسکن بنا رکھا ہے جہاں پر پورٹ قاسم میں قائم ملٹی نیشنل پیٹرولیم کمپنیوں سے اندرون سندھ سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں آئل ٹینکروں کے ذریعے سپلائی ہونے والا ایندھن چوری کیا جاتا ہے مذکورہ گروہ میں عنایت مری،عبدالخالق،فیاض،دیوان، خمیسو مگسی،عثمان پالاری، مشتاق پھٹان،معین،اور اسلم نامی سرغنہ شامل ہیں مذکورہ تیل چور گروہ آئل ٹینکرز ڈرائیوروں کی ملی بھگت سے یومیہ ہزاروں لیٹر کروڈ آئل،ڈیزل اور پیٹرول چوری میں ملوث ہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ عنایت مری اور عثمان پا لاری کنل مگسی نے لنک روڈ سے متصل گوٹھ میں کروڈ آئل کے کپے قائم کر رکھے ہیں جہاں پر کروڈ آئل سے کھوپا ڈیزل تیار ہونے کے بعد نیشنل ہائی وے اور قومی شاہراہ پر قائم نجی پیٹرول پمپوں پر فروخت کیا جاتا ہے ذرائع کے بقول تیل چور مافیا سے مقامی پولیس کے لئے ہفتے کی بیٹ پرائیوٹ بیٹر شیر علی ،بلال ابڑو وصول کرتے ہیں میمن گوٹھ پولیس کی سرپرستی میں چلنے والے 9 سے زائد تیل چوری، ڈمپنگ پوائنٹ اور کپا ڈیزل کے کڑاہوں سے ہفتہ وار بیٹ 9لاکھ روپے مقامی پولیس جبکہ AVCC اور SIU کے نام پر بیٹر ظہیر اور سچل نامی شخص 5لاکھ روپے سے زائد رقم اپنے افسران کے نام پر وصول کرتے ہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ میڈیا میں نشاندہی کے بعد پولیس نے تیل چور مافیا کو رات 12بجے سے لیکر صبح 8 بجے تک تیل چوری کی موکل فراہم کر رکھی ہے
تیل چور مافیا سے ایس ایچ او میمن گوٹھ اور تھانیدار اسٹیل ٹاون ہفتہ پانچ پانچ لاکھ روپے وصول کرنے میں ملوث ہیں

Whats-App-Image-2020-08-12-at-19-14-00-1-1
upload pictures to the internet

اپنا تبصرہ بھیجیں