کراچی کی ترقی کا ایندھن۔۔۔۔۔۔۔۔کے ایم سی آفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کی دعوت پایہ۔۔۔۔۔۔ترقی کے منصوبے
تجزیہ نگار:رضوان احمد فکری
کراچی کی بربادی اور اسکے انفرا اسٹرکچر کی تباہی پر وفاق اور صوبائی حکومتیں 1100ارب کی رقم خرچ کرنے کا عندیہ دے چکی ہیں۔ بارشوں میں نکاسی آب اور نالوں پر تجاوزات کے مسائل پر کئی سالوں سے جاری تختہ مشق پر عملی کام کے متلاشی عوام کو امید ہو چلی ہے کہ اب انکے شہر کے لئے کچھ نہ کچھ ہوگا۔ اس سلسلے میں این ڈی ایم اے، صوبائی اور شہری حکومتیں اپنے اپنے دائرہ کار اور وسائل کے مطابق متحرک ہیں۔ کے ایم سی، این ای ڈی، کراچی پیکیج کی سیاسی قوتیں اور ارباب اختیار اجلاس پر اجلاس کرکے کام کو منطقی انجام تک پہنچانے کے درپے ہیں۔ کراچی کے معاملات پر وزیر اعظم پاکستان عمران خان، آرمی چیف، مراد علی شاہ وزیر اعلی سندھ، پی ٹی آئی، ایم کیو ایم سب اس کوشش میں ہیں کہ نتیجہ خیز کام ہو۔ جس سے شہر کی شکل نکلے۔ لیکن کے ایم سی کی حالت زار جو شہر کا سب سے اہم اور نتیجہ خیز ادارہ ہے اسکے اختیارات اور وسائل نہ ہونے کے برابر ہیں۔ تنخواہیں کئی کئی ماہ تاخیر سے ہو رہی ہیں۔ کے ایم سی کے اختیارات دیگر ادارے استعمال کر رہے ہیں۔ وسائل کی منصفانہ تقسیم نہیں ہے۔ ایڈمنسٹریٹر کراچی کا عمل دخل ان سوک اداروں میں نہیں ہے جو ماضی میں سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کے دور میں اسکے ماتحت تھے۔ واٹر بورڈ، ماسٹر پلان، کے ڈی اے، ایل ڈی اے، ایم ڈی اے، ایس بی سی اے، کنٹومنٹ اور دیگر اہم شہری ادارے انکی دسترس سے باہر ہیں جسکا نتیجہ یہ ہے کہ کے ایم سی کی پوزیشن اندرون سندھ کی میونسپل کمیٹی کے برابر ہو کر رہ گئی ہے۔ پنشنرز اور ریٹائرڈ ملازمین کے واجبات کی ادائیگی کے لئے کے ایم سی کے اثاثوں کی فروخت کے عدالتی احکامات جاری ہو رہے ہیں۔ ایسی صورتحال میں کے ایم سی کو کیسے منفعت بخش ادارہ بنائیں۔ بحث شدت اختیار کرگئی ہے۔ ایسے میں ہر سال منعقد ہونے والی کے ایم سی آفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کی پایہ دعوت اہمیت اختیار کرگئی۔ ایک طویل عرصے سے یہ ایسوسی ایشن قابل افسران کی کاوشوں سے تاریخی کاموں کے انعقاد پر عملی کاموں کی کوشش کرتی رہی ہے۔ بہت سے منصوبے جنرل سیکریٹری بلال منظر پیش کرچکے تھے جس میں سفاری پارک میں آئس پارک، لفٹ، جدید منصوبوں کے ذریعے تفریحی سہولتوں کی فراہمی، کراچی کے پارکوں میں جم، ساف پانی کی فراہمی، عوام کو صاف پانی کی فراہمی، انٹرنیشنل این جی اوز سے فلٹر پلانٹ، بس اسٹاپس کی تعمیر، سرکاری عمارتوں کو پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ
کے ذریعے کمرشلائزیشن، دستیاب وسائل کا درست استعمال، کے ایم سی ملازمین و افسران کو میڈیکل سہولیات کی فراہمی، بنکوں سے افسران کو خصوصی ایک ماہ کی تنخواہ کا اجراء، قرضوں کی فراہمی، وفاق اور صوبہ کے ملازمین کے برابر کے ایم سی افسران کو سہولتوں کی فراہمی، کے ایم سی کے وسائل پر اسکی گرفت، چارجڈ پارکنگ سائٹس کی شناخت اور ریونیو میں اضافہ کے لئے اقدامات، میونسپل یوٹیلیٹی بلز کی گھر گھر روانگی اور وصولی، کے ایم سی آفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن نے اس پر عملی کام شروع کرکے کے ایم سی کی رٹ بحال کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ اسی طرح زمینوں کے معاملات میں بھی کے ایم سی کے وسائل کا صحیح استعمال کرنے کی تجاویز ہیں جو کے ایم سی کے وسائل میں اضافہ کے لئے بہترین سوچ ہے۔ دعوت پایہ میں جن خیالات کا اظہار کیا گیا وہ شہر سے محبت اور کچھ کرنے کا عزم نظر آتا ہے۔ ایڈمنسٹریٹر کراچی لئیق احمد نے اظہار خیال میں کہا کہ افسران اچھی کارکردگی سے ادارے کا وقار بلند کریں۔ کراچی کی پہچان کے ایم سی ہے اسے مثالی ادارہ بنائیں۔ افسران اور انتظامیہ ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوتے ہیں۔ انہیں ایک ہوکر بہترین صلاحیتوں سے ادارے کے لئے جداگانہ کردار ادا کرنا ہوگا۔ کے ایم سی کو اپنے وسائل پر چلنے والا ادارہ بنانا ہوگا تاکہ ترقی کا پہیہ بخوبی چلے۔ صدر کے ایم سی آفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن جمیل احمد فاروقی نے کہا کہ بلدیہ کراچی کی تاریخی حیثیت اور اہمیت کو اجاگر کر رہے ہیں۔ ایڈمنسٹریٹر کراچی کی ٹیم ہیں۔ ادارے کو مضبوط کریں گے۔ بہت سے منصوبے ایسوسی ایشن رکھتی ہے اور ادارے کے مفاد میں ہر قدم بڑھایا جائے گا۔ جنرل سیکریٹری محمد بلال منظر نے کہا کہ ریکوریز میں اضافے کے لئے تمام تر صلاحیتوں کا استعمال کر رہے ہیں۔ کے ایم سی کے وسائل کا درست استعمال ترجیح ہے۔ میونسپل یوٹیلیٹی بلز اور چارجڈ پارکنگ ساٗئٹس کا درست استعمال ریکوریز میں اضافے کا سبب بنے گا۔ ہم کراچی میں پانی، تفریحی مقامات اور دیگر سہولتوں کے منصوبے بھی ادارے کے لئے استعمال کریں گے۔ آفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کی ٹیم بہترین اسکیمیں رکھتی ہے اور افسران کی سہولتوں کی فراہمی کے لئے پہلے ادارے کو مشکلات سے نکالے گی۔ ہم میڈیکل سہولیات اور افسران کی وفاق اور صوبہ کے برابر سہولتوں کی فراہمی کے لئے بھی ٹھوس منصوبوں پر کام کرینگے۔ سیکریٹری اطلاعات علی حسن ساجد نے کہا کہ کے ایم سی کو پاؤں پر کھڑا کر رہے ہیں۔ آفیسرز ایسوسی ایشن بلدیہ کراچی کی ترقی میں اہم کردار ادا کریگی۔ افسران کا تعاون خوش آئند ہے۔ فنانس سیکریٹری شمس الدین نے کہا کہ ادرے ترقی تب کرتے ہیں جب لگن سچی ہو اور افسران کے ایم سی کا ہر اول دستہ ہیں۔ ملکر ادارے کو چار چاند لگائیں گے۔ اراکین مرکزی مجلس عاملہ کے ایم سی آفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن ریحانہ پروین، محمد رضوان خان، عبدالمتین صدیقی نے کہا کہ کے ایم سی کی ترقی ہماری اور شہر کی ترقی ہے۔ اسکے لئے بھرپور کردار ادا کریں گے۔ دعوت پایہ میں ایم کیو ایم لیبر ڈویژن کے ایم سی، متحدہ ورکرز فرنٹ، کے ایم سی کے ریٹائرڈ افسران کے علاوہ محکمہ جاتی سربراہان اور مختلف سماجی تنظیموں اور شخصیات نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔ واضع رہے کہ کے ایم سی آفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن ہر سال دعوت پایہ منعقد کرتی ہے اور یہ شہر کی اہم تقریبات میں سے ایک ہے۔ یہ تقریب محض ایک
دعوت نہیں تھی بلکہ کے ایم سی کو صحیح اورمثبت ڈگر پر چلانے کے لئے ایک بہترین اجتماع تھا۔ عملی طور پر کے ایم سی کو منفعت بخش ادارہ بنانے کے لئے کام شروع ہو چکا ہے۔ آفیسرز ویلفیئر ایسوی ایشن کے جنرل سیکریٹری بلال منظر جو کے ایم سی کے معاملات پر گہری نظر رکھتے ہیں۔اسکے خیر خواہ اور نتیجہ دینے والے افسر ہیں۔ چارجڈ پارکنگ اور میونسپل یوٹیلیٹی سروسز کو ایک چیلنج کے طور پر قبول کرنے کے بعد اس میں اصلاحات لا رہے ہیں۔ کے ایم سی کا ٹیکس نیٹ مستحکم کر رہے ہیں۔ چارجڈ پارکنگ سائٹس میں اضافے سے اسکی آمدنی میں ہوشربا اضافہ ہوگا۔ کے ایم سی کے وسائل می اضافہ ہوجائے گا۔ جبکہ میونسپل یوٹیلیٹی سروسز گھر گھر بل جانے اور وصولی سے کے ایم سی کی سالانہ آمدنی میں کروڑوں روپے اضافہ متوقع ہے۔ جس کے لئے نئی ونڈوز بھی کھولی جا رہی ہیں ۔ جس سے بڑی ترقی ہوگی اور آمدنی میں اضافہ ہوجائے گا، جو خوشگوار تبدیلی ہوگا۔ اسی طرح کے ایم سی کی زمینوں کے آکشن اور درست استعمال سے کروڑوں کی آمدنی کا بھی بہترین منصوبہ سامنے لایا جا رہا ہے۔ جس میں مارکیٹوں، زمینوں اور بچت بازاروں سمیت مختلف ریٹس ریوائس ہونے کی تجاویز بھی شامل ہیں۔
Notice: Undefined variable: aria_req in /home/inqilabn/public_html/wp-content/themes/UrduPress WordPress Urdu Theme Free (muzammilijaz.com)/comments.php on line 83
Notice: Undefined variable: aria_req in /home/inqilabn/public_html/wp-content/themes/UrduPress WordPress Urdu Theme Free (muzammilijaz.com)/comments.php on line 89